انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تاریخی سنگ میل: پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں 51 فیصد کمی

گوئٹے مالا میں ایک پانچ سالہ بچے کو ویکسین کا ٹیکا لگایا جا رہا ہے۔
© UNICEF/Patricia Willocq
گوئٹے مالا میں ایک پانچ سالہ بچے کو ویکسین کا ٹیکا لگایا جا رہا ہے۔

تاریخی سنگ میل: پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں 51 فیصد کمی

صحت

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اکیسویں صدی میں پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد میں 51 فیصد کمی آئی ہے اور 2022 میں یہ تعداد کم ہو کر 49 لاکھ رہ گئی تھی۔

بچوں میں شرح اموات کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے بین الاداری گروپ (یو این۔آئی جی ایم ای) کے مطابق اس عرصہ کے دوران بعض ممالک میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں اموات 75 فیصد تک کم ہو گئی ہیں۔ ان میں کمبوڈیا، ملاوی، منگولیا اور روانڈا جیسے ترقی پذیر ممالک بھی شامل ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ اس پیش رفت کا سہرا دائیوں، طبی عملے اور مقامی سطح پر طبی خدمات انجام دینے والے کارکنوں کے سر ہے۔ ان کے عزم کی بدولت ہی بچوں کی اموات میں غیرمعمولی کمی آئی۔ انفرادی، سماجی اور قومی سطح پر سستی، معیاری اور موثر طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے جاری پرعزم کوششوں نے ثابت کیا ہے کہ دنیا کے پاس زندگی کو تحفظ دینے کے لیے علم اور ذرائع موجود ہیں۔

قابل انسداد اموات

'یو این۔آئی جی ایم ای' 2004 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد طبی معلومات کا تبادلہ، بچوں میں شرح اموات کا اندازہ لگانے کے طریقوں کو بہتر بنانا اور بچوں کی بقا سے متعلق اہداف پر پیش رفت کی نگرانی کرنا ہے۔ 

یونیسف کے زیرقیادت اس اقدام کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، ورلڈ بینک گروپ اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے معاشی و سماجی امور (ڈی ای ایس اے) میں آبادی کے شعبے کا تعاون بھی حاصل ہے۔ 

گروپ کی رپورٹ کے مطابق ان کامیابیوں کے باوجود بچوں اور نوعمر افراد میں تمام قابل انسداد اموات کو روکنے کے لیے بہت سا کام باقی ہے۔ ہر سال لاکھوں بچے ایسے امراض میں مبتلا ہو کر موت کا شکار ہو جاتے ہیں جنہیں علاج کے ذریعے باآسانی روکا جا سکتا ہے۔ ان میں قبل از وقت پیدائش سے ہونے والی پیچیدگیاں، نمونیہ، یرقان اور ملیریا جیسی بیماریاں  شامل ہیں۔

صحت کے یکساں مواقع

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ اگرچہ بچوں میں شرح اموات کم ہونا خوش آئندہ ہے تاہم اب بھی دنیا میں لاکھوں خاندان اپنے بچے کھو دیتے ہیں اور اکثر یہ اموات پیدائش کے فوری بعد ہوتی ہیں۔ 

ان حالات پر قابو پانے کے لیے ہر خاتون اور بچے کی معیاری طبی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ضروری ہے جس میں ہنگامی حالات کے دوران اور دور دراز علاقوں میں صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنا بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق، معاشی عدم استحکام، جنگوں، موسمیاتی تبدیلی اور کووڈ۔19 وبا کے طویل مدتی اثرات سے چھوٹے بچوں کی اموات میں کمی لانے کے لیے پیش رفت کمزور ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر خطوں میں اموات کی تعداد میں فرق بھی بڑھ رہا ہے۔ 

ایسی بیشتر اموات ذیلی صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا میں ہوتی ہیں جس سے معیاری طبی خدمات تک رسائی میں علاقائی سطح پر پائے جانے والے فرق کا اندازہ ہوتا ہے۔

طبی کارکنوں پر سرمایہ کاری

ورلڈ بینک میں عالمگیر صحت، غذائیت اور آبادی کے شعبے کے ڈائریکٹر خوآں پبلو یورائب نے بچوں کی شرح اموات میں کمی لانے کے اقدامات کی رفتار بڑھانے پر زور دیا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ تمام بچوں کی خاطر یہ یقینی بنانا ہو گا کہ انہیں اپنے پس منظر سے قطع نظر یکساں طبی سہولیات اور مواقع میسر آئیں۔ علاوہ ازیں، معیاری طبی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانے اور بچوں کی زندگیوں کو قابل انسداد اموات سے تحفظ دینے کے لیے تعلیم اور روزگار کا فروغ ضروری ہے۔ 

انہوں نے ابتدائی طبی امداد اور مقامی سطح پر صحت کی خدمات فراہم کرنے والے طبی کارکنوں کے لیے اچھے حالات کار پر سرمایہ کاری کی ضرورت بھی واضح کی ہے۔