انسانی کہانیاں عالمی تناظر

منشیات کی آن لائن فروخت کی روک تھام کا لائحہ عمل تیار

جمیکا کی بندرگاہ پورٹ کنگسٹن پر 2023 میں پکڑی جانے والی کوکین۔
© UNODC
جمیکا کی بندرگاہ پورٹ کنگسٹن پر 2023 میں پکڑی جانے والی کوکین۔

منشیات کی آن لائن فروخت کی روک تھام کا لائحہ عمل تیار

جرائم کی روک تھام اور قانون

منشیات کی خریدوفروخت کے لیے جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور گمراہ کن اطلاعات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے جس سے دنیا بھر میں نشہ آور اشیا کے استعمال میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

'بین الاقوامی انسداد منشیات بورڈ' (آئی این سی بی) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر سوشل میڈیا کے ذرائع سے بہت بڑی تعداد میں لوگوں تک رسائی کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ آن لائن پلیٹ فارمز پر منشیات کی فروخت کے لیے نامناسب اور گمراہ کن مواد شائع کرتے ہیں جس تک بچوں اور بالغوں کی عام رسائی ہوتی ہے۔

Tweet URL

'آئی این سی بی' کے صدر جلال توفیق کا کہنا ہے کہ منشیات کی خریدوفروخت صرف ڈارک ویب پر نہیں ہوتی بلکہ جرائم پیشہ عناصر ای کامرس کے قانونی ذرائع کو بھی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے تعاون سے تیار کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہی ذرائع کو منشیات کی فروخت اور استعمال روکنے کے لیے کیسے کام میں لایا جا سکتا ہے۔ اس میں مقبول آن لائن پلیٹ فارمز سے لوگوں کو قابل بھروسہ مشورے دینے کی مہمات چلانے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔

منشیات کی فروخت: عالمگیر صورتحال

رپورٹ کے مصنفین نے افغانستان میں طالبان حکمرانوں کی جانب سے منشیات پر پابندی کے بعد پوست کی کاشت اور ہیروئن کی پیداوار میں نمایاں کمی کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ جنوبی ایشیا میں میتھم فیٹا مائن کی خریدوفروخت میں بڑے پیمانے پر اضافے کا تعلق افغانستان میں اس کی تیاری سے ہے جسے یورپ اور اوشیانا خطے میں فروخت کیا جاتا ہے۔

شمالی امریکہ میں افیون کا بحران بدستور برقرار ہے جہاں 2021 میں میتھاڈون کے بجائے سنتھیٹک افیون سے ہونے والی اموات 70 ہزار سے تجاوز کر گئی تھیں۔ یورپ کے متعدد ممالک میں غیرطبی مقاصد کے لیے بھنگ کی باضابطہ منڈیاں قائم ہو رہی ہیں جس کے بارے میں 'آئی این سی بی' کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ انسداد منشیات سے الگ معاملہ ہے۔

کولمبیا اور پیرو میں غیرقانونی کوکا کی کاشت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 2022 میں 13 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 18 فیصد تک جا پہنچا۔ 2021 میں مغربی اور وسطی افریقہ میں پکڑی جانے والی کوکین کی مقدار ماضی کے مقابلے میں غیرمعمولی طور پر زیادہ رہی۔ یہ خطے منشیات کی سمگلنگ کے بڑے راستوں میں شمار ہوتے ہیں۔ 

الکاہل خطے میں جزائر پر مشتمل ممالک بھی پہلے منشیات کی سمگلنگ کے راستوں میں شمار ہوتے تھے لیکن اب یہ سنتھیٹک منشیات کی فروخت کی جگہیں بنتے جا رہے ہیں۔ 

آن لائن خطرات

منشیات کی خریدوفروخت سے متعلق دیگر مروج رحجانات میں دوطرفہ اطلاعات اور لین دین کے محفوظ ذرائع کا استعمال، ڈارک نیٹ پر نامعلوم حیثیت میں سرگرمیاں اور کرپٹو کرنسی کی صورت میں ادائیگیاں شامل ہیں جن کا پتا چلانا آسان نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی میں لاحق مسائل بڑھ گئے ہیں۔ 

'آئی این سی بی' کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر نے اپنی سرگرمیاں ایسے علاقوں میں منتقل کر دی ہیں جہاں قانون پر عملدرآمد کمزور ہوتا ہے۔ یہ عناصر عام طور پر ایسے ممالک میں رہ کر اپنا کام کرتے ہیں جہاں سے ان کی حوالگی ممکن نہیں ہوتی۔

اس مسئلے پر دستیاب تازہ ترین معلومات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ فینٹانائل کی آن لائن دستیابی کے باعث اس کے حد سے زیادہ استعمال اور مہلک نتائج کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اس کی لت ہیروئن اور دیگر سنتھیٹک منشیات سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ 

آگاہی اور تعاون کی ضرورت

ٹیلی میڈیسن اور ادویات کی آن لائن فروخت بھی تشویشناک معاملہ ہے۔ اگرچہ ایسی خدمات سے طبی سہولیات تک رسائی میں بہتری آتی ہے اور زندگی کو تحفظ دینے والی ادویات کا حصول آسان ہو گیا ہے تاہم معالجین کے نسخے کے بغیر انٹرنیٹ پر غیرقانونی طور پر گاہکوں کو براہ راست ادویات کی فروخت طبی حوالے سے ایک حقیقی خطرہ بن گیا ہے۔ 

عام طور پر صارفین کے لیے یہ جاننا ممکن نہیں ہوتا کہ وہ جو ادویات خرید رہے ہیں وہ جعلی، ممنوعہ یا غیرقانونی تو نہیں۔اندازے کے مطابق غیرقانونی ادویات کی عالمگیر تجارت کا مالی حجم 4.4 ارب ڈالر تک ہے۔

آن لائن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اس رپورٹ کے مصنفین نے واضح کیا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر بالخصوص نوجوانوں کے لیے عوامی آگاہی کی مہمات کے ذریعے منشیات کی لت کے خلاف شعور بیدار کیا جانا چاہیے۔

'آئی این سی بی' کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کی عالمگیر نوعیت کے باعث ممالک کو نئے خطرات کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہو گا۔