انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان میں منشیات سے نمٹنے کی معلومات پر مبنی حکمت عملی

منشیات کے عادی افراد کے علاج کے کابل میں ابن سینا سنٹر کے باہر ایک مریض۔
UN News / David Mottershead
منشیات کے عادی افراد کے علاج کے کابل میں ابن سینا سنٹر کے باہر ایک مریض۔

افغانستان میں منشیات سے نمٹنے کی معلومات پر مبنی حکمت عملی

جرائم کی روک تھام اور قانون

افغان دارالحکومت کابل کی مصروف سڑکوں گلیوں میں یوں تو بہت سے خطرات چھپے ہوئے ہیں لیکن وہاں منشیات کے استعمال کا بحران سب سے زیادہ خطرناک ہے جو شہر اور پورے ملک کو برباد کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ ہیروئین اور میتھمفیٹامین پیدا کرنے والے ممالک میں شمار ہوتا ہے جس کا بڑا حصہ بیرون ملک سمگل کی جاتا ہے۔ ملک میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً 4 ملین ہے۔ 

بگڑتے بحران کے باعث ملک میں منشیات کی لت کے علاج اور اس سے بحالی کے مراکز اپنے بقا کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

کابل میں منشیات کے علاج کے سب سے بہتر سمجھے جانے والے مرکز کا دورہ کریں تو دل شکن صورت حال سامنے آتی ہے۔ 1,000 بستروں پر مشتمل اس مرکز کی حالت بہت خراب ہے۔ 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد اسے ملنے والی بین الاقوامی مالی مدد بند ہو گئی ہے، عملے کو تنخواہیں نہیں ملتیں اور ناقص تربیت یافتہ عملے کو مریضوں کا علاج کرنا پڑتا ہے۔ 

خوراک کی کمی ہے اور جو تھوڑی بہت خوراک میسر ہے وہ بہت کم غذائیت مہیا کرتی ہے۔ ادویات کی الماریاں عملی طور پر خالی ہیں جس کی وجہ سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے جسم سے منشیات کے اثرات ختم کرنے کے عمل میں شدید مسائل درپیش ہیں۔ 

ملک میں منشیات کی دیگر علاج گاہوں کی طرح اس مرکز میں آنے والے لوگوں کو بھی 45 روزہ بحالی پروگرام میں شرکت کرنا ہوتی ہے جہاں انہیں طبی خدمات اور نفسیاتی مدد کے لئے مشورے دیے جاتے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ عمل مکمل ہونے کے بعد ان کی جسمانی حالت کا جائزہ لیا جاتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ آیا وہ اپنے خاندانوں کے پاس واپس جانے کے قابل ہوئے ہیں یا نہیں۔ 

ملک کے طالبان حکام نے ان لوگوں کو ترغیب دی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر یہیں رہیں۔ ان میں سے بیشتر غذائی قلت کا شکار اور بے گھر لوگ ہیں جنہیں منشیات کے عادی لوگوں کو تلاش کرنے والی ٹیمیں یہاں لے کر آتی ہیں۔

تاشقند میں یو این او ڈی سی کا مرکز معلومات۔
UN News / Ezzat El-Ferri
تاشقند میں یو این او ڈی سی کا مرکز معلومات۔

معلومات کا مرکز 

تاہم سرحد پار ازبکستان میں امید کی کرن دکھائی دیتی ہے۔ 

ملک کے دارالحکومت اور تاریخی شہر تاشقند میں انسداد منشیات و جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر (یو این او ڈی سی) کے وسطی ایشیا کے لئے علاقائی دفتر نے منشیات اور جرائم سے متعلق بین الاقوامی خطرات پر تحقیق اور تجزیے کے لئے اطلاعاتی مرکز قائم کرنے کے لئے پیشہ ور ماہرین کے ایک گروہ کو اکٹھا کیا ہے۔

مرکز کی سربراہ سالومی فلورس کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا مقصد واضح ہے کہ اسے صحیح وقت پر موزوں لوگوں کے لئے بامقصد، غیرجانبدارانہ اور اچھی طرح مربوط معلومات پیدا کرنا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے فیصلہ سازوں کو آگاہی پر مبنی اقدامات میں مدد ملتی ہے۔ اس سے خطے اور خاص طور پر افغانستان میں منشیات کے مسئلے کی وسعت کے بارے میں سمجھ بوجھ پیدا ہوتی ہے جہاں 2022 میں افیون کی پیداوار کا ملک کے جی ڈی پی میں نو سے 14 فیصد تک حصہ تھا اور سنتھیٹک منشیات کی پیداوار میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 

اس مرکز کو حکومتوں، کھلے ذرائع، سوشل میڈیا، علمی تحقیق، شماریات اور یقیناً افغانستان میں معاصر اداروں سمیت متعدد جانب سے معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ 

تاہم اس ٹیم کے زیراستعمال سب سے زیادہ پُراثر ذریعہ وہ طریقہ کار ہے جو یو این او ڈی سی نے طویل فاصلے سے منشیات کی فصل کی نشاندہی کے لئے پچھلی تین دہائیوں میں وضع کیا ہے۔ 

پوست کی نشاندہی 

ادارہ زمینی جائزوں کو جدید ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر کے ساتھ جوڑ کر ایک فصل کو دوسری سے ممیز کرنے کا کا طریقہ وضع کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس سے یو این او ڈی سی کو پوست کی کاشت اور پیداوار کے علاقوں کا بالکل درست اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ 

یہ طریقہ کئی سال تک سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر کا زمینی حقائق کے ساتھ موازنہ کرنے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ ماہرین اور اقوام متحدہ کا ادارہ اس طریقے سے سینکڑوں ایسے خاکے تیار کرنے میں کامیاب رہے ہیں جس کے لیے جائزہ لینے والا عملہ ابتدائی تجزیے کی تصدیق کے لیے مخصوص جی پی ایس لوکیشنز کا دورہ کرتا تھا۔

آج یو این او ڈی سی کے پاس گندم، تربوز، برسیم، کپاس سمیت دیگر بہت سی فصلوں اور افیون کی انتہائی درست طور سے نشاندہی کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ خاکے ٹیم کو پوست کے کھیتوں کے معیار اور متوقع پیداوار سے بھی آگاہ کر سکتے ہیں۔

یو این او ڈی سی کے تاشقند میں واقع مرکز معلومات میں احمد عصمتی افغانستان سے حاصلکردہ سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کر رہے ہیں۔
UN News / David Mottershead
یو این او ڈی سی کے تاشقند میں واقع مرکز معلومات میں احمد عصمتی افغانستان سے حاصلکردہ سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کر رہے ہیں۔

'اے ٹیم' کا کردار 

اس اطلاعاتی مرکز میں عملے کے چار افغان ارکان کا اہم کردار ہے جو عملی میدان میں کام کا کئی دہائیوں پر محیط تجربہ رکھتے ہیں۔ افغانستان میں یو این او ڈی سی کی ٹیم میں کام کرتے ہوئے انہوں نے پوست کی فصل کی نشاندہی کے لئے مختلف علاقوں کے دورے کئے یہاں تک کہ طالبان کی آمد کے بعد ادارے نے یہ کارروائیاں بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ملک میں موجود اپنے ساتھیوں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں جو انہیں اہم معلومات اور خاص طور پر منشیات کی قیمتوں کے بارے میں مطلع کرتے ہیں۔ 

علاقوں کا جائزہ لینے اور تجزیہ کرنے کے اپنے کام کی بدولت افغان ماہرین نے ایسے خاکوں کی تخلیق میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے جس سے افیون کی کاشت کی نگرانی میں مدد ملتی ہے۔ 

فلورس نے یو این نیوز کو بتایا کہ یو این او ڈی سی کے اطلاعاتی مرکز میں کام کرنے والا عملہ اپنے کام سے بھرپور وابستگی رکھتا ہے۔ ہمارے افغان ساتھی کچھ عرصہ سے اس پر کام کر رہے ہیں تاکہ ہم ان کے تجربات اور ان کے جذبے سے فائدہ اٹھا سکیں۔ 

عملی میدان میں کام کرنا خاص طور پر افغان شہریوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔ 

احمد عصمتی یو این او ڈی سی میں پچھلے 16 سال سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور انہوں نے جائزہ کار کی حیثیت سے اپنا کام شروع کیا تھا۔ وہ اپنے خاندان کو افغانستان سے باہر بھیج چکے ہیں۔ 

وہ اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کے بہت سے ساتھی اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران جان گنوا چکے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی معلومات کی تصدیق اور اس کا زمین سے حاصل ہونے والی شہادتوں سے موازنہ یو این او ڈی سی کی طویل فاصلے سے مشاہدے کی منفرد سرگرمیاں انجام دینے کی صلاحیت پیدا کرنے میں اہم کردار کا حامل رہا ہے۔ 

عصمتی نے یو این نیوز کو بتایا کہ یہ کام کرنے سے پہلے وہ کسانوں اور دیہات کے بڑے بوڑھوں کی جانب سے پوست کی کاشت کے حوالے سے بیان کردہ معلومات پر انحصار کرتے تھے۔ تاہم طویل فاصلے سے مشاہدے اور سیٹلائٹ کے ذریعے پوست کی کاشت کی نشاندہی کے بعد معلومات میں جوڑ توڑ یا غلط معلومات کی فراہمی کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔

افغانستان کے صوبہ کاپسیا میں پوست کی فصل۔
UNODC
افغانستان کے صوبہ کاپسیا میں پوست کی فصل۔

غیرجانبدارانہ معلومات 

افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ افیون ترسیل کرنے والا ملک ہے اور عالمی مںڈی میں اس کا حصہ تقریباً 80 فیصد ہے۔ ملک میں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اسی لئے مرکز نے اپنی توجہ بنیادی طور پر پوست کی پیداوار اور کاشت پر رکھی ہے جو انتہائی منافع بخش پودا ہے اور اسی سے ہیروئین تیار ہوتی ہے۔ 

وسطی ایشیا کے لئے ادارے کی علاقائی نمائندہ اسیتا متل کا کہنا ہے کہ اگست 2021 میں افغانستان میں سیاسی تبدیلی آنے کے بعد یو این او ڈی سی نے ملک میں اپنے زمینی جائزے بند کر دیے اور اس طرح اطلاعاتی مرکز کا قیام عمل میں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں معلومات اور جگہ کی غیرجانبدارانہ حیثیت کو اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اگر آپ واضح آگاہی کی بنیاد پر پالیسیاں اور طریقہ ہائے کار وضع چاہتے ہیں تو آپ کو قابل تصدیق معیاری معلومات درکار ہوتی ہیں۔

یو این او ڈی سی کا عملہ افغانستان کے علاقے سخرنڈ میں پوست کی فصل کی تصدیق کر رہا ہے۔
UNODC
یو این او ڈی سی کا عملہ افغانستان کے علاقے سخرنڈ میں پوست کی فصل کی تصدیق کر رہا ہے۔

بدلتی منڈی؟ 

سالہا سال تک افیون کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور کاشت کے بعد شہادتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 میں افغانستان میں افیون کی کاشت میں تیزی سےکمی آئی جس کی وجہ طالبان کی جانب سے اس پر لگائی جانے والی کڑی پابندیاں ہیں۔ 

منشیات سے متعلق عالمی رپورٹ کے مطابق 2023 میں یو این او ڈی سی نے منشیات کی ریکارڈ تعداد میں ترسیل اور دنیا بھر میں اس کی سمگلنگ کے تیزی سے مستعد ہوتے نیٹ ورکس کا حوالہ دیا۔ 

اگرچہ اس سال افغانستان میں افیون کی غیرقانونی کاشت میں کمی کے ممکنہ نمایاں فوائد عالمگیر ہوں گے تاہم اس صورتحال میں وہ کسان منفی طور سے متاثر ہوں گے جن کے پاس پوست کی کاشت کے سوا کوئی اور ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔ 

اسیتا متل نے کہا کہ یہ مرکز ناصرف اقوام متحدہ بلکہ علاقے، بین الاقوامی برادری اور خود افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کے لئے بھی اہم ہے۔ 

ابتدائی ایام 

علاقائی نمائندہ نے زور دیا کہ ابھی یہ کہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ پوست کی کاشت پر عائد پابندیاں قائم رہیں گے یا نہیں کیونکہ اس مقصد کے لئے آنے والے برسوں میں اطلاعاتی مرکز کی جانب سے تجزیے کی ضرورت ہو گی۔ 

تاہم افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کی جانب سے منشیات کی پیداوار پر کی جانے والی سختیوں کے بعد یہ اشارے مل رہے ہیں کہ افغانستان میں اس کی منڈی تبدیل ہونے لگی ہے۔ خطے بھر میں سنتھیٹک منشیات اور میتھمفیٹامین کو قبضے میں لینے کے واقعات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ تاجکستان میں ایسے واقعات میں چار گنا اور کرغیزستان میں 11 گنا اضافہ ہوا ہے۔ 

اسیتا متل کہتی ہیں کہ افغانستان میں صورتحال کچھ ایسی ہے کہ پوست کی کاشت پر پابندی کی وجہ سے ممکن ہے کہ سمگلر اس منڈی کو میتھمفیٹامین کی پیداوار برھانے کے لئے استعمال کریں گے۔ 

اس حوالے سے بعض خدشات پائے جاتے ہیں کہ دنیا کے اس خطے میں پائے جانے والے خودرو ایفیڈرا پودے کے ذریعے میتھمفیٹامین تیار کی جا سکتی ہے۔

ننگر ہار میں پوست کے ایک سابقہ کاشتکار نے ٹماٹر اگانا شروع کر دیے ہیں۔
UN News / David Mottershead
ننگر ہار میں پوست کے ایک سابقہ کاشتکار نے ٹماٹر اگانا شروع کر دیے ہیں۔

متبادل ترقیاتی حل 

اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد اقوام متحدہ ملک میں 'عبوری شمولیت کے فریم ورک' کے تحت کام کر رہا ہے۔ اس کی کارروائیاں بڑی حد تک امدادی کاموں تک محدود ہیں اور یہ ملک کے حکمرانوں کو براہ راست مدد دینے کے بجائے امدادی شراکت داروں کے ذریعے اپنی ترقیاتی سرگرمیاں انجام دینے کے اختراعی طریقے تلاش کر رہا ہے۔ 

یو این او ڈی سی افغانستان میں اپنے عملدرآمدی شراکت داروں کے ذریعے کسانوں اور بدحال لوگوں کی صلاحیت بڑھانے کے لئے کام کر رہا ہے۔ 

غربت کا شکار اس ملک میں افیون کی کاشت اب بھی بہت پرکشش اور بیش قیمت روزگار سمجھی جاتی ہے کیونکہ کسان سات کلو ٹماٹر سے تقریباً 30 سینٹ کماتے ہیں جبکہ ایک کلو افیون 360 ڈالر میں بکتی ہے۔ 

فصل میں تبدیلی 

سالومی فلورس نے کسانوں کو موزوں آمدنی کی فراہمی اور غیرقانونی فصل کے بجائے قانونی فصل کاشت کرنے میں مدد دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ 

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ اگر ہم اپنے کام کے حوالے سے کسی مخصوص جغرافیائی مقام سے آگاہ ہوں تو پھر اس کے لئے وسائل اور کوششیں مخصوص کر سکتے ہیں۔ ہم علاقے کی خصوصیات اور جغرافیہ سمجھنے اور پوست کی کاشت کے قابل عمل متبادل تجویز کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں۔ 

اسیتا متل نے مزید کہا کہ اس حوالے سے عالمی برادری جو اہم ترین سرمایہ کاری کر سکتی ہے وہ یہ ہے کہ اس مسئلے کے دونوں سروں پر کمزوریوں کو دور کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کے سمگلر ہمیشہ کمزور ترین جگہوں اور کمزور ترین لوگوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور اس طرح منشیات کی تیاری میں مددگار فصل کی کاشت اور اس کا استعمال روکنے کے لئے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔