انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: جنگ میں ہر گھنٹے میں دو مائیں ہلاک ہو رہی ہیں، یو این ویمن

غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کے النصر ہسپتال میں فلسطینی خواتین اپنے عزیز کی موت کے غم میں نڈھال نظر آ رہی ہیں۔
©UNICEF/UNI472270/Zaqout
غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس کے النصر ہسپتال میں فلسطینی خواتین اپنے عزیز کی موت کے غم میں نڈھال نظر آ رہی ہیں۔

غزہ: جنگ میں ہر گھنٹے میں دو مائیں ہلاک ہو رہی ہیں، یو این ویمن

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے بتایا ہے کہ غزہ کی جنگ میں ہر گھنٹے دو خواتین ہلاک ہو رہی ہیں اور اب تک مارے جانے والے 23 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس اور دیگر فلسطینی جنگجو گروہوں کے حملوں کے بعد غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی کے دوران تقریباً 16 ہزار خواتین اور بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

Tweet URL

جنگ کے پہلے متاثرین

'یو این ویمن' نے اسرائیل پر حماس کے زیرقیادت حملوں میں جنسی تشدد کے مبینہ ارتکاب کےالزامات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ ان متاثرین کی خاطر احتساب اور انصاف یقینی بنایا جانا چاہیے اور حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط طور پر رہائی عمل میں آنی چاہیے۔ 

'یو این ویمن' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس نے رپورٹ کے اجرا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ خواتین اور بچے جنگ کے پہلے متاثرین ہوتے ہیں اور ان کی خاطر امن کا قیام دنیا پر قرض ہے۔ گزشتہ 100 ایام سے زیادہ عرصہ سے فلسطینیوں پر مسلط کردہ تکالیف اور انہیں تحفظ کی فراہمی میں ناکامی آئندہ نسلوں تک سبھی کے ذہن پر آسیب کی طرح سوار رہیں گی۔

ناممکن فیصلے

اس وقت غزہ میں بے گھر 19 لاکھ لوگوں میں نصف تعداد خواتین اور لڑکیوں کی ہے۔ انہیں کہیں سے انخلا اور کسی جگہ نقل مکانی کرنے کے حوالے سے ناممکن طرح کے فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ نقل مکانی کے دوران انہیں حملوں اور ہراسانی کا خطرہ رہتا ہے اور صنفی تفریق سے متعلق خدشات اور واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

'یو این ویمن' نے کہا ہے کہ غزہ کا تنازع بنیادی طور پر خواتین کے لیے تحفظ کا بحران ہے جبکہ علاقے میں ان کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔ 

اس جنگ میں ممکنہ طور پر کم از کم تین ہزار فلسطینی خواتین بیوہ ہو چکی ہیں اور اپنے گھرانوں کی ذمہ داری تنہا انہی کے کندھوں پر آ پڑی ہے۔ اسی طرح کم از کم 10 ہزار بچوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اپنے والد کے سایے سے محروم ہو گئے ہیں۔ ایسے میں بڑی تعداد میں خواتین کو قبل از وقت شادی پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ 

خواتین کی امداد

خواتین کے حقوق کی تنظیمیں اس بحرانی کیفیت میں بھی مددگار کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ نومبر میں خواتین کے زیرقیادت 12 تنظیموں اور نوجوانوں کے ایک امدادی گروہ کے جائزے سے یہ سامنے آیا ہے کہ وہ کم از کم جزوی طور پر ضرور فعال ہیں اور غزہ میں ہنگامی مدد پہنچا رہے ہیں۔ 

تاہم خواتین کے امدادی گروہوں کو 2023 میں اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ کے لیے طلب کردہ مالی امداد کا ایک فیصد سے بھی کم موصول ہوا ہے۔

ادارہ صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے بھی خواتین کے زیرقیادت تنظیموں کے ساتھ شراکت کر رہا ہے۔ اس حوالے سے پناہ گاہوں میں صنفی بنیاد پر تشدد کو روکنے کے لیے کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اور خواتین کو درپیش مسائل پر ان تنظیموں کے ساتھ تواتر سے مشاورت کی جا رہی ہے۔

یہ رپورٹ غزہ کے لیے 'یو این ویمن' کے ششماہی امدادی منصوبے کا حصہ ہے جس میں خواتین کی سرکردگی میں 14 ہزار گھرانوں کو ہنگامی غذائی مدد دی جانا ہے۔ اس کے تحت خواتین کو کپڑے، صحت و صفائی کا سامان اور چھوٹے بچوں کے لیے فارمولا دودھ بھی مہیا کیا جائے گا۔