انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: بچوں کی صفائی کا خیال رکھتی رفح کی ڈائپر فیکٹری

فیکٹری میں روزانہ 1,000 ڈائپر بنائے جاتے ہیں جو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتے ہیں۔
UN News/UNFPA
فیکٹری میں روزانہ 1,000 ڈائپر بنائے جاتے ہیں جو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتے ہیں۔

غزہ: بچوں کی صفائی کا خیال رکھتی رفح کی ڈائپر فیکٹری

انسانی امداد

غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں پانی اور نکاسی آب کی شدید قلت کے حالات میں ایک فیکٹری مقامی طور پر حاصل کردہ سامان سے ڈائپر تیار کر رہی ہے جن سے روزانہ سینکڑوں بچوں کی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔

اس فیکٹری میں روزانہ 1,000 ڈائپر بنائے جاتے ہیں جو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتے ہیں۔ یہ ڈائپر غزہ میں ہزاروں ماؤں کے لیے بہت بڑی سہولت ہیں کیونکہ جنگ کے حالات میں ناصرف پانی کمیاب ہے بلکہ رفح میں بچوں کو نہلانے کی جگہ بھی نہیں ملتی۔

غزہ کے اس علاقے میں تقریباً 15 لاکھ لوگ مقیم ہیں جن میں حاملہ اور بچوں کو جنم دینے والی ہزاروں مائیں بھی شامل ہیں۔ ان کے پاس ضرورت کے مطابق خوراک، صحت و صفائی اور پناہ کی سہولیات کا فقدان ہے۔ چھ ماہ سے جاری جنگ کے باعث قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ ایسے میں ایک شیکل (اسرائیلی کرنسی) قیمت پر ملنے والے اس ڈائپر نے ماؤں کی بہت بڑی مشکل قدرے آسان کر دی ہے۔

خواتین کی مشکلات 

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے)کے مطابق غزہ میں روزانہ تقریباً 180 خواتین بچوں کو جنم دیتی ہیں جنہیں مناسب طبی نگہداشت کے حصول میں ناقابل تصور مسائل کا سامنا ہے۔ مائیں اور بچے بیماری، غذائی قلت، خوف اور تھکن کا شکار ہیں جنہیں ضروری طبی سازوسامان دستیاب نہیں ہے۔

ان حالات میں زچہ بچہ کی اموات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ جو خواتین اور ان کے نومولود بچے زچگی کے سنگین مسائل سے محفوط رہیں ان کی صحت بےگھری، بھوک، بیماری اور خوراک، پانی و طبی سہولیات کی قلت کے باعث بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ پناہ گزین کیمپوں میں مناسب قیمت پر ملنے والے فارمولا دودھ کے پاؤڈر میں ملانے کے لیے صاف پانی کی شدید کمی ہے۔ اب ڈاکٹر صرف انہی بچوں کو قدرے توجہ دے پاتے ہیں جو انتہائی کم وزنی کا شکار ہیں۔ 

رفح کی ڈائپر فیکٹری میں کام کرنے والے جمال یاسین نے 'یو این ایف پی اے' کو بتایا کہ یہ ڈائپر صرف ایک شیکل میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کی طلب بہت زیادہ ہے جبکہ فیکٹری کو خاطرخواہ تعداد میں ڈائپر بنانے کے لیے درکار سازوسامان اور جنریٹر چلانے کے لیے ایندھن کی کمی کا سامنا ہے۔

خالدہ جمال یسین اور نقل مکانی پر مجبور دوسری خواتین رفح میں بچوں کے ڈائپر تیار کر رہی ہیں۔
UNFPA
خالدہ جمال یسین اور نقل مکانی پر مجبور دوسری خواتین رفح میں بچوں کے ڈائپر تیار کر رہی ہیں۔

حفظان صحت کے سامان کی فراہمی

'یو این ایف پی اے' اور اس کے امدادی شراکت داروں نے تقریباً چھ ماہ کے عرصہ میں رفح، خان یونس اور مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں خواتین کو حفظان صحت کی تقریباً 15,400 کِٹس فراہم کی ہیں۔ ان میں صابن، سینٹری پیڈ، ہینڈ سینیٹائزر، بیبی وائپس، شیمپو، انڈرویئر، اور ٹوائلٹ پیپر شامل ہیں۔ تاہم ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں جن کی تکمیل مزید وسائل کی بلارکاوٹ فراہمی کا تقاضا کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے جنگ بندی، بین الاقوامی قانون اور جنگی اصولوں کی پاسداری اور امدادی کارکنوں کو ضرورت مند لوگوں تک محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی کی فراہمی ضروری ہے۔ 'یو این ایف پی اے' نے ان مقاصد کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد کے لیے زور دیا ہے۔