انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اساتذہ کی عالمگیر کمی پر تعلیمی اہداف کے حصول میں مشکلات کا سامنا

یونیسکو کے مطابق 2030 تک ثانوی تعلیمی درجے میں 70 فیصد اور مجموعی طور پر نصف اساتذہ یہ پیشہ چھوڑ چکے ہوں گے جن کی جگہ نئے اساتذہ کی ضرورت ہو گی۔
© UNHCR/Mohammed Hamoud
یونیسکو کے مطابق 2030 تک ثانوی تعلیمی درجے میں 70 فیصد اور مجموعی طور پر نصف اساتذہ یہ پیشہ چھوڑ چکے ہوں گے جن کی جگہ نئے اساتذہ کی ضرورت ہو گی۔

اساتذہ کی عالمگیر کمی پر تعلیمی اہداف کے حصول میں مشکلات کا سامنا

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہے کہ تعلیمی شعبے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 2030 تک دنیا کو 4 کروڑ 40 لاکھ اساتذہ کی فوری ضرورت ہو گی۔

دنیا بھر میں ابتدائی تعلیم کے لیے اضافی اساتذہ کی خدمات کے حصول پر 12.8 ارب ڈالر اور ثانوی تعلیم کے اساتذہ کی بھرتی پر 106.8 ارب ڈالر کے اخراجات آئیں گے۔

Tweet URL

یونیسکو نے یہ بات جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں اساتذہ سے متعلق بین الاقوامی ٹاسک فورس کے اجلاس میں بتائی ہے۔ اس موقع پر تدریسی شعبے کے لیے سیکرٹری جنرل کے اعلیٰ سطحی پینل نے تمام لوگوں کے تعلیمی مستقبل کو تحفظ دینے کے لیے نئی سفارشات پیش کی ہیں۔ 

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اساتذہ کی تربیت، تدریس کے پیشہ وارانہ معیار وضع کرنے، اساتذہ کو پالیسی سازی میں شامل کرنے اور ان کی کمی پر قابو پانے کے لیے قومی سطح پر کمیشن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

معیاری تعلیم و تربیت

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دور حاضر میں ہر جگہ لوگوں کو اعلیٰ معیار کی صلاحیتوں، علم اور تعلیم کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑھ کر انہیں ہرممکن حد تک بہترین اساتذہ درکار ہیں۔

یونیسکو کے مطابق، 2030 تک ثانوی تعلیمی درجے میں 70 فیصد اور مجموعی طور پر نصف اساتذہ یہ پیشہ چھوڑ چکے ہوں گے جن کی جگہ نئے اساتذہ کی ضرورت ہو گی۔ 

اگرچہ یہ عالمگیر مسئلہ ہے تاہم صحارا افریقہ میں میں اساتذہ کی سب سے زیادہ کمی ہے جہاں 2030 تک اندازاً ڈیڑھ کروڑ نئے اساتذہ کی ضرورت ہو گی۔ 

نظام تعلیم پر دباؤ

دنیا بھر میں اساتذہ کی کمی کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کا نتیجہ کمرہ جماعت میں طلبہ کی بہت بڑی تعداد، اساتذہ پر شدید دباؤ، تعلیمی عدم مساوات اور تعلیمی نظام پر مالیاتی دباؤ کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں تعلیم کا معیار اور اس تک رسائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

2015 میں ابتدائی تعلیم دینے والے اساتذہ میں پیشہ چھوڑنے کی شرح 4.62 فیصد تھی جو 2022 میں 9.06 فیصد پر جا پہنچی۔ رپورٹ کے مطابق یہ اساتذہ عام طور پر ابتدائی پانچ برس میں ہی نوکری دیتے ہیں۔ 

پائیدار ترقی کے چوتھے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 2030 تک پرائمری اور ثانوی درجے کے اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مزید 120 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ اس ہدف کے تحت موجودہ دہائی کے اختتام تک دنیا کے تمام لوگوں کے لیے مشمولہ و مساوی تعلیم کی فراہمی اور انہیں زندگی کے ہر حصے میں سیکھنے کے مواقع کو یقینی بنایا جانا ہے۔

پینل کی سفارشات

اعلیٰ سطحی پینل کی سفارشات سے تعلیم میں تبدیلی لانے سے متعلق 2022 میں منعقدہ اقوام متحدہ کی کانفرنس کے اہداف کی تکمیل میں بھی مدد ملے گی۔ عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور یونیسکو نے بھی ان سفارشات کی حمایت کی ہے جن میں دیانت، انسانیت، تنوع، مساوات و شمولیت، معیار، اختراع و قیادت اور استحکام کی صورت میں نظام تعلیم بنیادی پہلوؤں پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

پینل کی سفارشات میں ایسا ماحول تخلیق کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جہاں اساتذہ کے لیے تعلیمی تبدیلی کو ممکن بنانا، تنقیدی سوچ کو فروغ اور جدید تدریسی صلاحیتوں کو ترقی دینا ممکن ہو۔

پینل کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو محض علم بانٹنے والوں کے بجائے تعلیمی شعبے میں شراکت داروں کی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔ تعلیمی نظام کے لیے حسب ضرورت مالی وسائل کی فراہمی اور تعلیمی عمل کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے اور اس میں ڈیجیٹل تدریس اور دیگر ٹیکنالوجی کے استعمال پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ 

سیکرٹری جنرل نے تعلیمی ماہرین کی جاری کردہ اس رہنمائی پر وسیع تر عملدرآمد کی ضرورت کو واضح کیا ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ جس طرح اساتذہ تمام لوگوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے مدد دیتے ہیں اسی طرح اب ہمیں انہیں مدد دینا ہے۔ اس ضمن میں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ انہیں سبھی کو معیاری اور دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق تعلیم و تربیت کی فراہمی کے لیے درکار مدد، قدر اور مالی وسائل میسر ہوں۔