انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یونیسکو کا سکولوں اور تعلیمی نصاب کو ماحول دوست بنانے کا منصوبہ

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے یونیسکو کے رکن ممالک کو دی جانے والی مدد میں ماحولیاتی تعلیم کو ترجیح بنانے کا فیصلہ کیا (فائل فوٹو)۔
© UNESCO/Marie Etchegoyen
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے یونیسکو کے رکن ممالک کو دی جانے والی مدد میں ماحولیاتی تعلیم کو ترجیح بنانے کا فیصلہ کیا (فائل فوٹو)۔

یونیسکو کا سکولوں اور تعلیمی نصاب کو ماحول دوست بنانے کا منصوبہ

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے تعلیمی سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے ماحولیاتی تعلیم و تربیت کو سکولوں اور نصاب کا حصہ بنانے کے نئے اقدامات شروع کیے ہیں جن کا مقصد بچوں کو موسمیاتی بحران پر قابو پانے میں ٹھوس کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔

یونیسکو کے اشتراک سے شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رسمی تعلیم میں زیادہ تر ماحولیاتی مسائل کو ہی اجاگر کیا جاتا ہے جبکہ ان مسائل پر قابو پانے کے اقدامات سے متعلق خاطر خواہ تعلیم و تربیت کا فقدان ہے۔ اس طرح طلبہ یہ نہیں جان پاتے کہ وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے بتایا ہے کہ طویل مدتی طور پر موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے سکولوں اور تعلیمی نصاب کو ماحول دوست بنانا ایک موثر طریقہ ہے۔ اس کا مطلب سکولوں میں پڑھائے جانے والے مضامین میں ماحولیاتی تعلیم کو شامل کرنا اور ہر تعلیمی درجے میں ایسے عملی طریقہ ہائے کار کو فروغ دینا ہے جس سے نوعمر افراد کو موسمیاتی مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنے اختیار کی بابت آگاہی مل سکے۔ 

نصاب اور ماحولیاتی آگاہی

2021 میں یونیسکو کی جانب سے 100 ممالک کے تعلیمی نصاب کے جائزے سے یہ سامنے آیا کہ ان میں سے 47 فیصد میں موسمیاتی مسائل سے متعلق کوئی مواد شامل نہیں تھا۔ صرف 23 فیصد اساتذہ کمرہ ہائے جماعت میں موسمیاتی اقدامات کے بارے میں کماحقہ تعلیم دینے کی اہلیت رکھتے تھے جبکہ 70 فیصد بچوں کو علم نہیں تھا کہ موسمیاتی مسئلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ طلبہ کو موسمیاتی مسائل سے آگاہی دینے کے طریقوں کے بارے میں بھی خدشات سامنے آئے۔ 

اس تجزیے کے بعد آدرے آزولے نے یونیسکو کے رکن ممالک کو دی جانے والی مدد میں ماحولیاتی تعلیم کو ترجیح بنانے کا فیصلہ کیا۔

یونیسکو کے زیرقیادت 'ماحولیاتی مسائل سے آگاہی پر مبنی تعلیم کی شراکت' میں 80 ممالک نے شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔ اس کی بدولت اقوام متحدہ، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کی تنظیموں سمیت 1,300 سے زیادہ اداروں اور نجی شعبے کے مابین تعاون ممکن بنانے میں مدد ملی ہے۔ 

یہ شراکت ممالک کو موسمیاتی مسائل پر قابو پانے میں تعلیم کے کردار کو مضبوط بنانے کے لیے درکار وسائل بھی مہیا کرتی ہے۔

موسمیاتی سوجھ بوجھ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پائیدار ترقی سے متعلق تعلیم میں ایسے تجربات پر خاص توجہ دی جانی چاہیے جن کے ذریعے تبدیلی آنے کا امکان ہو۔ اس مقصد کے لیے یونیسکو اپنے رکن ممالک اور دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کے لیے دو اہم ذرائع کو فروغ دے رہا ہے۔ 

ادارے کی جانب سے ماحول دوست تعلیمی نصاب سے متعلق رہنمائی کے ذریعے پہلی مرتبہ ماحولیاتی تعلیم کے بارے میں عام سمجھ بوجھ مہیا کی جا رہی ہے۔ 

اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تعلیم کیسی ہونی چاہیے اور دنیا بھر کے ممالک ماحولیاتی موضوعات کو نصاب کا حصہ کیسے بنا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس میں یہ بھی شامل ہے کہ 5 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کو ماحولیاتی مسائل اور ان پر قابو پانے کے حوالے سے کیسی آگاہی ہونی چاہیے۔ اس میں متعدد عملی سرگرمیوں کے ذریعے ماحولیاتی مسائل اور ان کے حل کے بارے میں سمجھ بوجھ بڑھانے کی اہمیت بھی واضح کی گئی ہے۔ 

ماحول دوست سکول

اقوام متحدہ کے اداروں، سول سوسائٹی اور بہت سے ممالک کے تعاون سے یونیسکو کے تیار کردہ 'ماحول دوست سکولوں کا معیاری ضابطہ' عملی سرگرمیوں کے ذریعے 'ماحول دوست سکول' بنانے کے لیے درکار کم از کم شرائط طے کرتا ہے۔

اس میں سفارش کی گئی ہے کہ تمام سکولوں میں 'ماحول دوست انتظام کی کمیٹیاں' قائم کی جانی چاہئیں جن میں طلبہ، اساتذہ اور والدین بھی شامل ہوں۔ 

اس میں اساتذہ کی تربیت کی حوصلہ افزائی، توانائی، پانی، خوراک اور کچرے کے آڈٹ کے علاوہ طلبہ کو مقامی سطح پر ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے مقامی آبادی کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔