انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ماحول پر یو این اسمبلی میں حیاتیاتی تنوع کی بحالی پر زور

دنیا بھر کے ممالک سے کہا جا رہا ہے کہ وہ حیاتیاتی تنوع کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں۔
© Unsplash/Zdeněk Macháček
دنیا بھر کے ممالک سے کہا جا رہا ہے کہ وہ حیاتیاتی تنوع کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں۔

ماحول پر یو این اسمبلی میں حیاتیاتی تنوع کی بحالی پر زور

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

انہوں نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں جاری اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی (یو این ای اے-6) میں شریک رہنماؤں سے کہا ہے کہ دنیا تباہی کے دھانے پر ہے، ماحولیاتی نظام ختم ہو رہے ہیں، موسمیاتی ابتری بڑھ رہی ہے اور اس کا ذمہ دار خود انسان ہے۔

Tweet URL

اپنے ویڈیو پیغام میں سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کو نقصان سے بچانے کے لیے فوری کوششیں درکار ہیں۔

ماحولیاتی مسائل پر بات چیت

ماحولیاتی اسمبلی کا تازہ ترین اور چھٹا اجلاس جمعہ (یکم مارچ) کو ختم ہوگا جس میں 180 سے زیادہ ممالک کے نمائندے ماحولیاتی مسائل کے فطرت پر مبنی حل اور انتہائی خطرناک کرم کش ادویات سے لے کر زمینی انحطاط اور خشک سالی تک کئی مسائل پر پیش کی جانے والی قراردادوں پر بحث مباحثہ میں حصہ لے رہے ہیں۔۔

اس موقع پر کثیرفریقی ماحولیاتی معاہدے (ایم ای اے) بھی مندوبین کی توجہ کا مرکز رہے۔ ان علاقائی اور بین الاقوامی معاہدوں میں سے بعض 50 برس سے بھی زیادہ پرانے ہیں اور ان کی بدولت معدومیت کے خطرے سے دوچار انواع کے تحفظ، کیمیائی آلودگی کو محدود رکھنے اور اوزون کی تہہ میں شگاف کو پُر کرنے میں مدد ملی ہے۔ 

'یو این ای اے' دنیا میں ماحولیاتی امور اور مسائل پر سب سے بڑا فیصلہ ساز ادارہ ہے اور اس کا مقصد لوگوں اور فطرت کے مابین ہم آہنگی کو بحال کرنا ہے۔

'یو این ای اے' کا اہم کردار

سیکرٹری جنرل نے جمعرات کو اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے اپنے خطاب میں زہر آلود دریاؤں سے لے کر سطح سمندر میں اضافے تک کرہ ارض کو ماحولیاتی بحران سے درپیش سنگین خطرات پر بات کی۔ 

انہوں نے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کرنے، شدید موسمی کیفیات سے ہم آہنگی پیدا کرنے اور موسمیاتی انصاف کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں اسمبلی کا کردار بہت اہم ہے۔

سیکرٹری جنرل کہا کہ اسمبلی نے ثابت کیا ہے کہ وہ متحد ہو کر مفید نتائج دے سکتی ہے اور پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے پر بات چیت کا تاریخی فیصلہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ 

مستحکم ماحول کی ضرورت

اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول میں صحت مند ماحول کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بہت پہلے سے آگاہ ہے کہ صحت مند ماحول مزید محفوظ، منصفانہ اور خوشحال مستقبل کی لازمی ضرورت ہے۔ 

اگرچہ یہ 'ایس ڈی جی' انسانوں اور کرہ ارض کے لیے مزید منصفانہ و مساوی مستقبل کا خاکہ پیش کرتے ہیں تاہم دنیا ان اہداف کے حصول کے لیے درست سمت میں گامزن نہیں ہے۔ 

انسان اور زمین کو ہنگامی توجہ کے متقاضی ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ اسی لیے اسمبلی میں طے پانے والے فیصلوں پر عملدرآمد سے صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کے انسانی حق کو فروغ ملے گا اور اس طرح انسان کا فطرت کے ساتھ توازن بحال ہو گا۔

کینیا کے صدر ولیم روٹو یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈریسن اور ماحول پر یو این کی چھٹی اسمبلی کی سربراہ لیلیٰ بینالی کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔
© UNEP/Kiara Worth
کینیا کے صدر ولیم روٹو یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈریسن اور ماحول پر یو این کی چھٹی اسمبلی کی سربراہ لیلیٰ بینالی کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔

صحت کے لیے خطرات

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل نے ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے انسانوں، جانوروں اور ماحول کی صحت کے مابین اٹوٹ مگر نازک تعلق پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان سے لاحق خطرات کوئی مفروضہ نہیں بلکہ حقیقت ہیں۔ دنیا ان خطرات کا سامنا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کو تحفظ دینے کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ضروری ہے۔ 

کرہ ارض کی صحت خراب ہونے سے انسانی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ موسمی شدت کے متواتر واقعات سے لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔ شدید گرمی کی لہروں میں اضافے سے قلبی امراض بڑھ رہے ہیں جبکہ فضائی آلودگی سے پھیپھڑوں کا کینسر، دمہ اور سانس کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی سے مچھروں اور وبائی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بننے والے پرندوں اور جانوروں کے طرزعمل، آبادی، وسعت اور نقل و حرکت میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت کے باعث جانوروں سے پھیلنے والی بیماریاں وبائی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔ چنانچہ ان خطرات میں کمی لانے کے لیے ایسی بیماریوں کی ابتدائی مرحلے میں روک تھام ضروری ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے توانائی، نقل و حمل، خوراک اور صحت کے نظام میں تبدیلی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں کو خود بھی تبدیل ہونا ہو گا تاکہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے موثر، مشمولہ اور پائیدار انداز میں کثیرفریقی اقدامات ممکن ہو سکیں۔