انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: یو این عملے کو امدادی سرگرمیوں میں اسرائیلی فوجی رکاوٹوں کا سامنا

اقوام متحدہ کا ایک مشن تباہ حال سڑکوں سے گزر کر غزہ کے الںصر ہسپتال تک ایندھن پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
© UNOCHA/Themba Linden
اقوام متحدہ کا ایک مشن تباہ حال سڑکوں سے گزر کر غزہ کے الںصر ہسپتال تک ایندھن پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

غزہ: یو این عملے کو امدادی سرگرمیوں میں اسرائیلی فوجی رکاوٹوں کا سامنا

امن اور سلامتی

جنگ سے تباہ حال غزہ میں امدادی سرگرمیاں انجام دینے والے اقوام متحدہ کے اداروں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے مدد کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ایک روز قبل غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں حملوں کا نشانہ بننے والے الامل ہسپتال سے 24 مریضوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے والی ایمبولینس گاڑیوں کو کئی گھنٹے روک کر طبی عملے کی تلاشی لی گئی۔

Tweet URL

فلسطین میں اقوام متحدہ کی امدادی ٹیم نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ نہیں۔ امدادی قافلوں کو تواتر سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں لوگوں کو مدد پہنچانے سے منظم طور پر روکا جا رہا ہے۔

خان یونس کے وسط میں واقع الامل ہسپتال پر 22 جنوری اور 22 فروری کے درمیان 40 حملے ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 25 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق طبی کارکنوں نے تصدیق کی ہے کہ علاقے میں شدید لڑائی کے باعث وہ ایک ماہ ہسپتال کے اندر محصور رہنے کے بعد ہفتے کو باہر آنے میں کامیاب ہوئے۔

ہنگامی طبی ضروریات

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ 31 مریضوں کو آپریشن اور مخصوص علاج معالجے کی فوری ضرورت ہے جو الامل ہسپتال میں ممکن نہیں۔ 

جنیوا میں بات کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کی کہ اس ہسپتال سے مریضوں کا انخلا کرنے سے قبل اسرائیلی حکام کو اطلاع دی جا چکی تھی۔ تاہم اسرائیل کی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ ایمبولینس گاڑیوں کو کئی گھنٹے تک کیوں روکا گیا اور طبی عملے کو بے لباس کر کے ان کی تلاشی لینے کا کیا مقصد تھا جبکہ ان میں دو افراد کو تاحال رہا نہیں کیا گیا۔ 

24 طبی مراکز غیرفعال

دوسری جانب اسرائیلی حکام اور حماس کے نمائندوں کے مابین اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق علاقے میں اب تک قریباً 30 ہزار فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی اکثریت ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان کرسچین لِنڈمیئر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ اب غزہ کے 36 میں سے 12 ہسپتال ہی (جزوی) فعال رہ گئے ہیں۔ ان میں چھ شمالی اور چھ جنوبی غزہ میں واقع ہیں۔ 

جنوبی غزہ میں ہنگامی طبی امداد مہیا کرنے والی مزید 15 ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں جبکہ 305 بستروں کے چار متحرک ہسپتالوں کے ذریعے بھی لوگوں کو علاج معالجے کی سہولت پہنچائی جا رہی ہے۔ تاہم بڑے پیمانے پر طبی ضروریات پوری کرنے کے لیے غزہ کے نظام صحت کی بحالی اور تمام تربیت یافتہ طبی کارکنوں سے کام لینا ضروری ہے جو موجودہ حالات میں بھی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔

بمباری کی زد میں آنے کے بعد غزہ کے علاقے خان یونس کے الامل ہسپتال کی تباہی کا ایک منظر۔
UN News

الامل ہسپتال کے لیے طبی مشن

ہفتے کو اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے الامل ہسپتال میں اشد ضرورت کا طبی سازوسامان پہنچایا جس میں ادویات، اینٹی بائیوٹکس، خوراک، پانی اور جنریٹروں کے لیے ایندھن بھی شامل تھا۔ اس امداد کی بدولت ہسپتال میں 50 زخمیوں کا علاج معالجہ ممکن ہو سکے گا۔ 

اس طبی مشن میں اقوام متحدہ کے چھ اداروں نے حصہ لیا جن میں ڈبلیو ایچ او، اوچا، انرا، اقوام متحدہ کا فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے)، بارودی سرنگوں کی صفائی کا ادارہ (یو این ایم اے ایس) اور اقوام متحدہ کا شعبہ تحفظ و سلامتی (یو این ڈی ایس ایس) شامل ہیں۔

جنگ سے قبل اس ہسپتال میں 100 بستروں کی سہولت تھی اور یہاں خاص طور پر زچہ بچہ کے لیے صحت کی خدمات مہیا کی جاتی تھیں۔ لیکن گزشتہ دنوں بمباری کے نتیجے میں اس کی تیسری منزل تباہ ہو گئی اور اب یہاں صرف 60 بستروں کی گنجائش ہے۔