انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس میں ایجنڈا برائے تحفظ کا آغاز

انسانی حقوق کونسل کا 55واں اجلاس جنیوا میں شروع ہوا ہے۔
UN Photo/Elma Okic
انسانی حقوق کونسل کا 55واں اجلاس جنیوا میں شروع ہوا ہے۔

انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس میں ایجنڈا برائے تحفظ کا آغاز

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری سے ہر جگہ ہر فرد کے انسانی حقوق کو تحفظ دینے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ رفح میں بڑے پیمانے پر اسرائیل کے حملے سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں سیشن کے پہلے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ رفح میں ممکنہ حملے کے نتیجے میں وہاں دس لاکھ سے زیادہ پناہ گزین شہریوں کی زندگی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

Tweet URL

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس اور ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے بھی سیکرٹری جنرل کے خدشات کو دہرایا ہے۔

جنگی قوانین سے انحراف

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آج یوکرین سے سوڈان اور میانمار سے جمہوریہ کانگو تک اور دیگر جگہوں پر قانون کی عملداری کو نقصان ہو رہا ہے اور جنگی قوانین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ستمبر میں ہونے والی 'مستقبل کی کانفرنس' ہنگامی حالات سے نمٹنے، تنازعات کے معقول اور طویل مدتی حل ڈھونڈنے اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کو لاحق سنگین خطرات سے نمٹنے کا بہترین موقع ہو گا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک امن و سلامتی کے لیے کام کرنے کے عہد کی تجدید بھی کریں گے۔ 

تحفظ کا وعدہ

سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی شراکت سے ادار ے کا 'ایجنڈا برائے تحفظ' شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اس کے تحت دنیا بھر میں تمام حکومتوں کو انسانی حقوق، امن اور سلامتی یقینی بنانے میں ادارے کی جانب سے مدد مہیا کی جائے گی۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس ایجنڈے کے ذریعے اقوام متحدہ اپنے کام میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھام بھی کرے گا اور اس کی بدولت ایسے واقعات کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

گمراہ کن اطلاعات

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے سیکرٹری جنرل کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہر طرح کے حالات اور مسائل میں بنیادی انسانی حقوق کو ترقی دینے کا عزم کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کی ساکھ اور کام کو کمزور کرنے کی متواتر کوششیں ہو رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے، امن اہلکار اور انسانی حقوق کا دفتر غلط اطلاعات پھیلانے کی ان کوششوں کا ہدف ہیں۔ حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ادارے کو سازشی پروپیگنڈے کا نشانہ اور پالیسی کی ناکامیوں پر اسے قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔

بدنیتی پر مبنی رسوخ عام بھلائی کے لیے تباہی کن ہے اور یہ ان بہت سے لوگوں کے ساتھ بے رحمانہ دھوکہ ہے جن کی زندگیاں اقوام متحدہ کی مدد پر منحصر ہیں۔

جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے غزہ میں انسانیت کے نام پر فوری جنگ بندی اور علاقے میں تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Paulo Filgueiras
جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے غزہ میں انسانیت کے نام پر فوری جنگ بندی اور علاقے میں تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا (فائل فوٹو)۔

جنرل اسمبلی کے صدر کا انتباہ

اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو بھی ہر جگہ خطرات لاحق ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا بھر کے لوگ بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی منظوری کے 75 برس بعد آج جنگیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بشمول سطح سمندر میں اضافے سے دنیا کولاحق وجودی خطرے کے باعث 30 کروڑ لوگ بقا کے لیے انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ ان میں 14 کروڑ لوگ پناہ گزین اور بے گھر ہیں۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ کے بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں معصوم شہریوں کو لاحق مصائب ناقابل برداشت حد کو چھونے لگے ہیں۔ علاقے میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے جو اب قحط کے دھانے پر ہے اور صحت عامہ کو تباہ کن خطرات لاحق ہیں جبکہ ان کی روک تھام ممکن ہے۔

یرغمالی اور ان کے خاندان شدید کرب سے دوچار ہیں، خواتین اور بچوں کا مستقبل مایوس کن اور غیریقینی ہے جبکہ معصوم شہری ناجائز طور سے جنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں خاموشی اور بے عملی غیرانسانی حالات کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہو گی۔ لہٰذا سبھی کو اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے غزہ کے شہر رفح میں ایک باپ اپنے دو بچوں کو اٹھائے کسی محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں بھاگ رہا ہے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے غزہ کے شہر رفح میں ایک باپ اپنے دو بچوں کو اٹھائے کسی محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں بھاگ رہا ہے۔

انسانیت کا تقاضا

انہوں نے غزہ میں انسانیت کے نام پر فوری جنگ بندی اور علاقے میں تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کے لیے انسانی راہداری کھولنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

جنرل اسمبلی کے صدر نے یہ اپیل ایسے موقع پر کی ہے جب فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے سربراہ نے غزہ اور مغربی کنارے میں غیرمعمولی تباہی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 'انرا' کو ختم کرنے اور درجنوں عطیہ دہندگان کی جانب سے اسے فراہم کردہ 450 ملین ڈالر کے امدادی مالی وسائل کو منجمد کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ڈینس فرانسس نے عطیہ دہندہ ممالک پر زور دیا کہ وہ 'انرا' کے لیے ضروری مالی وسائل کی فراہمی جاری رکھیں تاکہ وہ فلسطینیوں کے لیے اپنی ذمہ داریاں انجام دے سکے۔ حالیہ غیرمعمولی مسائل میں 'انرا' ہی فلسطینیوں کی زندگی کا سہارا ہے اور رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ناصرف غزہ بلکہ یوکرین، ہیٹی، یمن، سوڈان، ذیلی صحارا افریقہ اور میانمار کے لوگ بھی مدد کے لیے دنیا کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ان لوگوں کے انسانی حقوق پامال کیے گئے ہیں۔ دنیا کو نہ تو ان حقوق اور آزادیوں کی کھلی توہین کو برداشت کرنا چاہیے اور نہ ہی ان کا ارتکاب کرنے والوں کو کھلی چھوٹ ملنی چاہیے۔