انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: روسی حملے کے تیسرے سال کے آغاز پر گوتیرش کا قیام امن پر زور

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش یوکرین میں امن و سلامتی کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش یوکرین میں امن و سلامتی کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

یوکرین: روسی حملے کے تیسرے سال کے آغاز پر گوتیرش کا قیام امن پر زور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یوکرین کی خودمختاری، آزادی، یکجائی اور علاقائی سالمیت کے احترام، جنگ کے خاتمے اور منصفانہ امن کے قیام پر زور دیا ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کو دو برس اور کرائمیا پر قبضے اور اپنے ساتھ الحاق کو دس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ یہ جنگ یورپ کے سینے پر گہرا گھاؤ ہے۔

انہوں نے کونسل کے ارکان اور دنیا کے متعدد ممالک کی نمائندگی کرنے والے وزرا اور سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں اقوام متحدہ کا مساوی خودمختاری کا اصول یاد دلایا۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی رو سے بین الاقوامی تنازعات پُرامن طریقوں سے حل کیے جانے چاہئیں اور ممالک کو ایک دوسرے کے لیے خطرہ پیدا کرنے، ان کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہنا چاہیے۔ 

شہریوں کا نقصان

انتونیو گوتیرش نے یوکرین کی جنگ میں دونوں جانب شہریوں کے نقصان کا تذکرہ بھی کیا۔ یوکرین میں اب تک 10,500 شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ جنگ میں ہسپتالوں اور سکولوں سمیت اہم شہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو گئی ہیں اور سیکڑوں شہر اور گاؤں شدید سردی کے موسم میں بجلی سے محروم ہیں۔ 

اس جنگ میں تقریباً 40 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے اور بے شمار خاندان بالخصوص محاذ جنگ کے قریب رہنے والے لوگ انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہےکہ یوکرین کے بہت سے لوگوں نے اس جنگ میں اپنے بچے کھو دیے ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جنہیں یوکرین سے روس لے جایا گیا ہے اور انہیں اپنے خاندانوں کے پاس واپس بھیجا جانا چاہیے۔

یہ جنگ روس میں بھی لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہزاروں روسی نوجوان محاذ جنگ پر ہلاک ہو رہے ہیں۔ روس کے شہروں پر فضائی حملوں میں بھی شہریوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ 

تنازع پھیلنے کا حقیقی خطرہ

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس تنازع کے شدت پکڑنے اور پھیلنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ دنیا بھر میں یہ جنگ ارضی سیاسی تقسیم کا باعث بنی ہے۔ اس سے علاقائی عدم استحکام مزید بگڑ رہا ہے اور اہم عالمگیر مسائل سے نمٹنے کی گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے۔ 

اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد دو سال سے جنگ جاری ہے، دو سال سے لوگوں کو تکالیف کا سامنا ہے اور اس عرصہ میں عالمگیر تناؤ میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی تعلقات میں کھنچاؤ آیا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل کہنا تھا کہ اب بہت ہو چکا، اقوام متحدہ کے چارٹر کی توہین سے مسائل جنم لیتے ہیں اور اس کا احترام کرنا مسائل کا حل ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس چارٹر پر عملدرآمد اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے وعدوں کی تجدید کی جائے۔ یوکرین اور دنیا بھر میں امن و سلامتی کا یہی راستہ ہے۔