انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین جنگ ختم کرنے کے مطالبے کی بازگشت سلامتی کونسل میں بھی سُنی گئی

یوکرین میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس۔
UN Photo/Eskinder Debebe
یوکرین میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس۔

یوکرین جنگ ختم کرنے کے مطالبے کی بازگشت سلامتی کونسل میں بھی سُنی گئی

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کئی محاذوں پر فوری اقدامات کے لیے کہتے ہوئے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ یوکرین میں امن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک سال پہلے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر روس کا حملہ شروع ہونےکے بعد اس مسئلے پر 40 سے زیادہ مباحث کا انعقاد کر چکی ہے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کونسل کے ارکان کو بتایا ہے کہ ''یوکرین کے لوگوں کے لیے زندگی جہنم بن گئی ہے۔''

Tweet URL

15 رکنی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس نئے مطالبے کے فوری بعد وزارتی سطح کا اجلاس منعقد کیا کہ روس فوری طور پر یوکرین سے واپس جائے، جس کی جمعرات کو عالمی ادارے کے دوبارہ شروع ہونے والے گیارہویں ہنگامی خصوصی اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''اس وقت جنگ جاری ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ آخر میں سفارت کاری اور احتساب کی راہ ہی دراصل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے منصفانہ اور پائیدار امن کا راستہ ہے۔

اس جنگ کے باعث 30 فیصد روزگار ختم ہو گئے ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور یوکرین کی قریباً 40 فیصد آبادی کو امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں ںے کہا کہ 7.8 ملین بچوں سمیت تقریباً 10 ملین لوگوں کو بعداز جنگ صدماتی دباؤ کا شدید مرض لاحق ہونے کا خدشہ ہے اور روس خود بھی اس جنگ کے مہلک نتائج کا سامنا کر رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''ہمیں مزید کشیدگی کو روکنا، خونریزی کا خاتمہ کرنے کے لیے ہر بامعنی کوشش کی حوصلہ افزائی کرنا اور بالاآخر امن کو ایک موقع دینا ہے۔''

انصاف ہونا چاہیے: یوکرین

یوکرین کے وزیر برائے خارجہ امور دمتریو کولیبا نے جارحیت کے اقدامات سے متعلق چارٹر کی شرائط کی واضح خلاف ورزیوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ''روس دنیا کے لیے مسئلہ بن گیا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''انصاف ہونا چاہے۔'' اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک ایسا خصوصی ٹریبونل بنانے کے لیے کہا جس کے پاس یوکرین کے خلاف جارحانہ جرائم کی تحقیقات کا اختیار ہو اور وہ ان جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو حاصل ذاتی چھوٹ سے نمٹنے کا اہل بھی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ''امن کا مطلب انصاف ہے اور امن کو عزیز رکھنے والے تمام ممالک میدان جنگ میں اور سفارتی بات چیت کے موقع پر امن کے حصول میں کامیاب رہیں گے۔'' انہوں نے جارحیت کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی۔

یوکرین کی تباہی مقصد نہیں: روس

روس کے سفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا کہ ''فوجی کارروائی کا مقصد یوکرین کو تباہ کرنا نہیں''۔ لیکن امن قائم کرنے کا موقع گنوا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تنازع 2014 میں ایک بغاوت سے شروع ہوا۔ یوکرین ''متاثرہ فریق'' نہیں ہے اور اس کے بازوؤں پر خون اور نازی ٹیٹو ہیں''۔ اگر کیئو ڈونیسک اور لوہانسک کے لوگوں کے خلاف جنگ نہ چھیڑتا تو روس کو خصوصی فوجی کارروائی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔''

انہوں نے خبردار کیا کہ ''اگر روس لڑائی بند کر دے تو یوکرین روسی زبان بولنے والوں کے خلاف دوبارہ امتیازی سلوک برتنا اور نازی عزم کے گن گانا شروع کر دے گا۔ اگر یوکرین لڑائی ختم کرتا ہے تو وہ بہت سی جانوں کو بچا لے گا۔ روس امن بات چیت کے لیے تیار ہے۔''

امن کے مطالبات کا اعادہ

کونسل کے متعدد ارکان نے امن کے مطالبات کو دہراتے ہوئے 141 ممالک کی مضبوط عالمی حمایت کا تذکرہ کیا جنہوں نے جنرل اسمبلی کی نئی قرارداد کے لیے ووٹ دیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن نے کہا کہ ''اگر ہم یوکرین کو تنہا چھوڑ دیتے ہیں تو گویا ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کو بھی چھوڑ دیں گے اور پھر ایسی دنیا دیکھنے کو ملے گی جہاں طاقت کا قانون رائج ہو گا اور مضبوط ممالک کمزوروں پر غلبہ پا لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کے صدر ولاڈیمیر پیوٹن ''یوکرین کے لوگوں کے جذبے کو کچلنے میں ناکام رہے ہیں۔''

سیکرٹری جنرل کی فوری اقدام کی اپیل

اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے متعدد فوری اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں میں شہریوں کے تحفظ بشمول انہیں نشانہ بنانے والے حملوں کو بند کرنے اور گنجان آباد علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال روکنے کو ترجیح دی جانا چاہیے۔