انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: ہسپتالوں اور شہری تنصیبات پر حملہ جنگی جرم، جوئس سویا

حملے کی زد میں آنے والے ہسپتال کا عملہ مریض بچوں کو محفوظ ٹھکانے تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
© UNICEF/Ukraine
حملے کی زد میں آنے والے ہسپتال کا عملہ مریض بچوں کو محفوظ ٹھکانے تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یوکرین: ہسپتالوں اور شہری تنصیبات پر حملہ جنگی جرم، جوئس سویا

امن اور سلامتی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی قائم مقام رابطہ کار جوئس سویا نے یوکرین میں روس کے میزائل حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتالوں سمیت شہری تنصیبات پر حملہ جنگی جرم ہے جس کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ روس کے حملوں میں بچوں کے دو بڑے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں بچوں سمیت درجنوں شہری ہلاک اور 110 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ سوموار کو دارالحکومت کیئو سمیت ملک بھر میں ہونے والے حملوں میں توانائی کی اہم تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا۔

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) حملوں میں ہونے والے نقصان کی درست تفصیلات جمع کر رہا ہے جبکہ امدادی کارکن، ہسپتالوں کا عملہ اور رضاکار ملبے تلے دبے لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں۔

انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت طبی مراکز کو جنگ سے خصوصی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی قائمقام رابطہ کار جوئس سویا سلامتی کونسل سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی قائمقام رابطہ کار جوئس سویا سلامتی کونسل سے خطاب کر رہی ہیں۔

منظم حملے

رابطہ کار کا کہنا تھا کہ یوکرین میں پیش آنے والے حالیہ واقعات منظم حملوں کا تشویشناک سلسلہ ہیں جن میں طبی مراکز اور دیگر شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رواں سال کے ابتدائی مہینوں میں یہ حملے مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔

'او ایچ سی ایچ آر' نے میزائل حملوں کی حالیہ لہر سے قبل 30 جون تک یوکرین میں 11,284 شہریوں کی ہلاکتوں اور 22,594 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔

مزید برآں، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ اس جنگ میں یوکرین کے طبی مراکز پر 1,878 حملے ہو چکے ہیں جن میں طبی سہولیات، اہلکاروں، گاڑیوں، سازوسامان اور مریضوں کو نقصان پہنچا۔

انسانی امداد کی عدم رسائی

رابطہ کار نے سفیروں کو آگاہ کیا کہ حملوں کے باعث امدادی اقدامات اور ان سے مستفید ہونے والے ایک کروڑ 46 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ روس کے زیرقبضہ علاقے دونیسک، کیرسون، لوہانسک اور ژیپوریژیا میں 15 لاکھ لوگوں تک انسانی امداد کی رسائی نہ ہونا بھی باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں محاذ جنگ کے قریب رہنے والے تمام دیگر لوگوں کی طرح ان علاقوں کی آبادی کو بھی ادویات، خوراک اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت تمام ضرورت مند شہریوں کو انسانی امداد کی غیرجانبدارنہ طور سے فراہمی لازم ہے۔

وسائل کی ضرورت

جوئس سویا نے امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے مزید وسائل فراہم کرنے کی ضرورت کو واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تیزی سے پیچیدہ اور خطرناک ہوتے ماحول میں امداد کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے عطیہ دہندگان کی جانب سے مالی وسائل کی تیزتر فراہمی درکار ہے۔

اس کی ضرورت یوں بھی بڑھ گئی ہےکہ سردی کا موسم آنے کو ہے جبکہ جنگ اور اس کے شہریوں اور شہری تنصیبات پر اثرات میں کمی آنے کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔

کیئو پر میزائل حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔
© UNICEF/Ukraine
کیئو پر میزائل حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔

الزامات کا تبادلہ

سلامتی کونسل کے اجلاس سے امریکہ، چین، روس، اور یوکرین کے مستقل مندوبین نے بھی خطاب کیا۔ یوکرین کے مندوب کا کہنا تھا کہ روس نے بچوں کے ہسپتال کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے جبکہ روسی مندوب نے دعویٰ کیا کہ میزائل یوکرین کی طرف سے داغا گیا تھا۔

امریکی مندوب کا کہنا تھا کہ روسی حملوں میں بچوں کی ہلاکت کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کیونکہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت میں اب تک سینکڑون بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ چینی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ روس یوکرین جنگ کے انسانی زندگیوں پر گہرے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور اس تنازعہ کے پھیلنے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ انہوں نے فریقین سے کہا کہ وہ عالمی قوانین کی پاسداری کریں اور تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔