انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل و فلسطینی علاقوں میں حقوق کی پامالیوں پر احتساب کا مطالبہ

غزہ پر ایک میزائل حملے نے وسیع تباہی مچائی ہے۔
WHO
غزہ پر ایک میزائل حملے نے وسیع تباہی مچائی ہے۔

اسرائیل و فلسطینی علاقوں میں حقوق کی پامالیوں پر احتساب کا مطالبہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے غزہ، مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں تمام فریقین کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے ایسے جرائم کے ذمہ داروں کا محاسبہ نہیں ہوا اور یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ گزشتہ 56 برس سے جاری قبضے اور 16 سال سے غزہ کے محاصرے میں تمام فریقین کی جانب سے حقوق کی پامالیوں کے واقعات پر احتساب ہونا ضروری ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حقوق کی صورتحال پر ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں یکم  نومبر 2022 سے 31 اکتوبر 2023 تک حقوق کی خلاف ورزیوں کے اقدامات کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماورائے عدالت ہلاکتوں، اغوا، شہری املاک کی تباہی، اجتماعی سزاؤں، جبری گمشدگیوں، نفرت بھڑکانے، جنسی حملوں اور تشدد کے واقعات تشویشناک ہیں۔ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت یہ تمام اقدامات ممنوع ہیں۔ان جرائم کی بین الاقوامی قانون کے تحت مزید تحقیقات ہونی چاہئیں۔

منصفانہ کارروائی کا مطالبہ

وولکر تُرک کا کہنا ہے کہ تشدد کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے انصاف کی فراہمی بنیادی شرط ہے۔ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو امن کی جانب بامعنی اقدامات کے قابل ہونا چاہیے۔

انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پامالی کو روکیں اور ایسے تمام واقعات کی فوری، غیرجانبدارانہ، مفصل، موثر اور شفاف تحقیقات کریں۔

ایسے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ اس ضمن میں تمام فریقین احتساب کے بین الاقوامی طریقہ ہائے کار بشمول بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے ساتھ تعاون کریں۔

جنگی جرائم

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے عسکری شعبے القسام اور دیگر فلسطینی مسلح گروہوں نے 7 اور 8 اکتوبر کو بین الاقوامی قانون کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں کیں۔ ان میں شہریوں پر حملے، ان کا دانستہ قتل اور بدسلوکی، شہری املاک کی تباہی اور لوگوں کے اغوا جیسے واقعات شامل ہیں جو کہ جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔ 

فلسطینی مسلح گروہوں اور دیگر کی جانب سے جنسی زیادتی اور تشدد کا ارتکاب کرنے کے الزامات مزید تحقیقات اور بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل احتساب کا تقاضا کرتے ہیں۔ 

7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کے جوابی حملے اور اس کی جانب سے منتخب کردہ جنگی طریقوں اور ذرائع کے باعث فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں، متواتر نقل مکانی، گھروں کی تباہی اور خوراک کے علاوہ دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی سے انکار سمیت بے پایاں تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان حالات میں خواتین اور بچے خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔

رفح کی عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ایک فلسطینی گھرانہ۔
© UNICEF/Eyad El Baba
رفح کی عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ایک فلسطینی گھرانہ۔

بین الاقوامی قانون کی پامالی

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ شہریوں کی ہلاکتوں اور انہیں زخمی کرنے کا سبب بننے والے اندھا دھند حملے یا دانستہ طور پر ایسی عسکری کارروائیاں جنگی جرائم کے مترادف ہیں جن میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں، ان کے زخمی ہونے یا تباہی کا خدشہ ہو۔ 

رپورٹ میں ایسی تین مثالیں پیش کی گئی ہیں جن سے اس جنگ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل سے متعلق سنگین خدشات سامنے آتے ہیں۔ 

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غزہ شہر میں جبالیہ اور ال یرموک مہاجر کیمپوں پر حملوں میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جس سے گنجان آبای والے ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ اطلاعات کے مطابق ان حملوں سے پہلے شہریوں کو خبردار نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی رہائشی علاقے خالی کروانے کے لیے کوئی کوشش کی گئی۔ 

'او ایچ سی ایچ آر' نے ان حملوں میں 153 ہلاکتوں کی تصدیق کی تاہم یہ تعداد 243 بھی ہو سکتی ہے۔

خوراک کی عدم دستیابی کا شکار فلسطینیوں میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔
© UNRWA
خوراک کی عدم دستیابی کا شکار فلسطینیوں میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔

غذائی قلت میں اضافہ

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ 20 اور 21 فروری کے درمیان غزہ میں امدادی سامان کے 69 ٹرک آئے جبکہ روزانہ 500 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔ کیریم شالوم اور رفح کے سرحدی راستوں سے امداد لانے میں مشکلات کے باعث لوگوں کو ضرورت کے مطابق مدد کی فراہمی ممکن نہیں رہی۔ 

بعض اوقات سلامتی کے خدشات کے باعث امدادی سامان کو ٹرکوں سے اتارا نہیں جا سکا۔ 

امدادی اداروں نے بچوں، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں غذائی قلت تیزی سے بڑھنے کی اطلاع دی ہے۔ شمالی غزہ میں یہ صورتحال اور بھی خراب ہے جہاں ہر چھ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔