انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تین ماہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے طبی مراکز پر 600 حملے، ڈبلیو ایچ او

غزہ کے النصر ہسپتال میں ایک ماں اپنے بچے کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔
© UNICEF/Abed Zaqout
غزہ کے النصر ہسپتال میں ایک ماں اپنے بچے کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔

تین ماہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے طبی مراکز پر 600 حملے، ڈبلیو ایچ او

امن اور سلامتی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے 600 ہسپتال اور طبی مراکز حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ان حملوں میں 613 ہلاکتیں ہوئیں اور 770 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق ان حملوں میں 550 طبی مراکز اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا جن میں غزہ کے 26 ہسپتال بھی شامل ہیں۔ ادارے کے ترجمان کرسچین لنڈمیئر نے غزہ میں طبی سہولیات پر متواتر بم باری اور ان کے قریب لڑائی کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محدود ہوتے امدادی اقدامات اور ہسپتالوں پر حملوں سے غزہ کے لوگ تباہی کے دھانے پر پہنچ گئے ہیں۔

Tweet URL

غزہ میں بچوں کو بیماریوں کے پھیلاؤ، غذائیت کے فقدان اور 14 ہفتوں سے جاری جنگ کی صورت میں تہرے خطرے کا سامنا ہے۔

بچوں کے لیے ڈراؤنا خواب

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی سربراہ کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ کی صورت میں غزہ کے بچوں کا ڈراؤںا خواب دن بدن بدترین ہوتا جا رہا ہے۔ انہیں قابل انسداد بیماریوں اور خوراک و پانی کی قلت سے خطرہ لاحق ہے۔ تمام بچوں اور شہریوں کو ہر طرح کے تشدد سے تحفظ ملنا چاہیے اور انہیں بنیادی خدمات تک رسائی ہونی چاہیے۔ 

17 دسمبر کے بعد اسہال میں مبتلا پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 48 ہزار سے بڑھ کر 71 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ اس طرح روزانہ اسہال کے 3,200 نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔

جنگ شروع ہونے سے پہلے غزہ میں ہر ماہ اسہال میں مبتلا ہونے والے پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تعداد تقریباً 2,000 تھی۔

امدادی کوششوں میں رکاوٹیں

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان ایری کینیکو نے کہا ہے کہ زمینی حالات کے باعث امداد کے حجم اور اس کی فراہمی کی رفتار میں متواتر خلل آ رہا ہے۔

اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار غزہ میں بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تاہم انہیں نقل و حرکت میں رکاوٹوں، تاخیر اور امداد بھیجنے پر پابندیوں سمیت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں موثر امدادی کارروائی سلامتی، عملے کو تحفظ کی فراہمی، انصرامی صلاحیت میں بہتری اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کا تقاضا کرتی ہے۔ 

'انرا' کی 142 ہلاکتیں

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' نے کہا ہے کہ اس جنگ میں اس کے عملے کی ہلاکتوں کی تعداد 142 ہو گئی ہے۔ 

ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں 19 لاکھ لوگ یا 85 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور ان میں بہت سے لوگوں کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ 

غزہ میں تقریباً 14 لاکھ بے گھر لوگ 'انرا' کے 155 مراکز میں پناہ گزین ہیں۔ 

'آئی او ایم' کی امدادی اپیل 

مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'آئی او ایم' نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بڑھتی ہوئی امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے 69 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل جاری کی ہے۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ لاکھوں لوگوں کو ہنگامی مدد کی ضرورت ہے۔ تاہم ان تک امداد پہنچانے والے ٹرکوں کو سرحد پر جانچ پڑتال کے طویل عمل سے گزرنا پڑتا ہے جبکہ غزہ میں جنگ اور سڑکوں کی تباہی کے باعث نقل و حرکت میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ 

ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر کشیدہ صورتحال کے باعث 76 ہزار افراد کو جنوبی لبنان میں اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔