انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایشیا پیسیفک پائیدار ترقی کے حصول میں پیچھے، یو این رپورٹ

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں واقع ایک کچی بستی سے گزرتا ایک گندہ نالہ۔
© UNICEF/Farhana Satu
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں واقع ایک کچی بستی سے گزرتا ایک گندہ نالہ۔

ایشیا پیسیفک پائیدار ترقی کے حصول میں پیچھے، یو این رپورٹ

پائیدار ترقی کے اہداف

ایشیا الکاہل خطے میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی جانب پیش رفت سست روی کا شکار ہے اور موجودہ رفتار سے یہ مقاصد 2062 سے پہلے حاصل نہیں ہو پائیں گے۔

ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکیپ) کی 2024 میں 'ایس ڈی جی' پر ممکنہ پیش رفت کے بارے میں رپورٹ خطے میں غربت اور عدم مساوات سمیت کئی طرح کے مسائل کو واضح کرتی ہے۔

Tweet URL

رپورٹ کے مطابق چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے دیگر کے مقابلے میں زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔ اس وقت ان ممالک نے ان اہداف کے حصول میں محض 5.9 فیصد کامیابی ہی پائی ہے۔ انہیں جغرافیائی تنہائی سے لے کر محدود وسائل اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تک بہت سے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ 

کووڈ۔19 وبا نے 2015 کے بعد ان ممالک میں 'ایس ڈی جی' کے حصول کی جانب ہوئی پیش رفت کو ضائع کر دیا ہے۔ 

کم ترقی یافتہ اور خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک میں حالات قدرے بہتر ہیں۔ تاہم ان ممالک میں بھی 'ایس ڈی جی' پر بالترتیب محض 11.5 اور 13  فیصد پیش رفت ہی ہو سکی ہے۔

ناہموار اور ناکافی اقدامات

2015 میں طے کردہ 17 اہداف کے تحت دنیا کو دیگر اقدامات کے علاوہ 2030 تک شدید غربت اور بھوک کا خاتمہ کرنا، صاف پانی اور صحت و صفائی کے نظام تک تمام لوگوں کی رسائی یقینی بنانا اور سبھی کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔

ایسکیپ' کے ایگزیکٹو سیکرٹری ارمیڈا سالسیا ایلسجابانا نے رپورٹ کے دیباچے میں لکھا ہے کہ اس خطے میں 'ایس ڈی جی' کے حصول کی جانب پیش رفت ناہموار اور ناکافی ہے۔

اگرچہ 'ایس ڈی جی' کے حوالے سے ہر شعبے میں اضافی کوششوں کی ضرورت ہے تاہم عمومی معلومات سے ایسی عدم مساوات پر قابو پانے کی ہنگامی ضرورت کا اظہار ہوتا ہے جو خواتین، لڑکیوں، دیہی آبادی اور غریب شہری طبقے کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ اس کے باعث یہ تمام سماجی گروہ تعلیم اور روزگار کے مواقع سے محروم رہتے ہیں۔ 

یہ رپورٹ ایشیائی الکاہل میں عالمگیر اہداف کی جانب پیش رفت کا جائزہ سامنے لاتی ہے اور اسے 'ایسکیپ' اور اس کے شراکت داروں کے لیے اپنی سرگرمیوں اور پالیسی سے متعلق اقدامات میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔

انڈیا کی ریاست بہار میں خواتین اپنی تنظیم کاری کے لیے اجلاس کر رہی ہیں۔
UN Women
انڈیا کی ریاست بہار میں خواتین اپنی تنظیم کاری کے لیے اجلاس کر رہی ہیں۔

خواتین اور مردوں کے مسائل

رپورٹ میں مردوں اور خواتین کو درپیش مختلف سماجی مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ 

خواتین کو درپیش مسائل کا بنیادی طور پر تعلق تعلیم اور روزگار سے ہے۔ تعلیمی اداروں میں لڑکیوں اور خواتین کے داخلے اور ان میں خواندگی کی شرح کم ہے۔ نوجوان لڑکیوں کو روزگار کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں نوجوانوں میں بیروزگاری کی مجموعی شرح بہت زیادہ ہے۔

مردوں کو درپیش زیادہ تر مسائل کا تعلق صحت اور ذاتی تحفظ سے ہے۔ ان میں ایچ آئی وی انفیکشن، بیماریوں کے سبب اموات، خودکشی کی بلند شرح، شراب نوشی، سڑکوں پر حادثات میں اموات، زہر خورانی کے نتیجے میں اموات اور تمباکو نوشی خاص طور پر نمایاں ہیں۔ 

شہری دیہی تقسیم

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہری علاقوں میں غریب ترین گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو بالائی ثانوی درجے کی تعلیم مکمل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

ان علاقوں میں کھانا بنانے کے لیے صاف ایندھن کی قلت سے سانس کے سنگین مسائل جنم لیتے ہیں۔ باورچی خانوں میں طویل وقت صرف کرنے والی خواتین اور لڑکیاں خاص طور پر ان مسائل سے متاثر ہوتی ہیں۔ 

دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کی سہولیات کے حصول میں شدید دشواریاں پیش آتی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی سے جنوب و جنوب مشرقی ایشیا میں دھان کے کھیت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
© IRRI/Isagani Serrano
موسمیاتی تبدیلی سے جنوب و جنوب مشرقی ایشیا میں دھان کے کھیت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

موسمیاتی اقدامات کی ہنگامی ضرورت

ایشیائی الکاہل میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایس ڈی جی کے 13 اہداف خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔ ان اہداف پر پیش رفت بری طرح بے سمت ہے اور بعض جگہوں پر صورت حال پہلے سے بھی زیادہ بگڑ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سے موسمیاتی اقدامات کو قومی پالیسیوں سے مربوط کرنے، استحکام میں اضافے اور موسمیاتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔ 

رپورٹ میں پائیدار بنیادی ڈھانچے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔