انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بچوں میں سرطان کی بروقت تشخیص میں والدین اور معالجین اہم

شام کے شہر الیپو کے ہسپتال میں کینسر میں مبتلا ایک زیرعلاج بچی۔
© UNICEF/Khudr Al-Issa
شام کے شہر الیپو کے ہسپتال میں کینسر میں مبتلا ایک زیرعلاج بچی۔

بچوں میں سرطان کی بروقت تشخیص میں والدین اور معالجین اہم

صحت

بچپن کے سرطان کی روک تھام کے عالمی دن 15 فروری پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نوعمروں میں اس بیماری کی بروقت نشاندہی کے لیے والدین اور معالجین کے اہم کردار کو اجاگر کر رہا ہے۔

دنیا بھر میں روزانہ 1,000 سے زیادہ بچوں میں سرطان کی تشخیص ہوتی ہے۔ طبی میدان میں حالیہ ترقی نے بہتر آمدنی والے ممالک میں اس بیماری سے صحت یابی کے امکانات کو بڑھا دیا ہے، جہاں اب سرطان میں مبتلا 80 فیصد سے زیادہ بچوں کی زندگی بچائی جا سکے گی۔

Tweet URL

تاہم مستقبل قریب میں کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے بعض ممالک میں یہ شرح صرف 20 فیصد تک ہی رہنے کا امکان ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دن منانے کا مقصد محض اس حوالے سے آگاہی پھیلانا اور مریضوں، صحت یاب ہونے والوں یا ان کے خاندانوں کی مدد کا اظہار ہی نہیں بلکہ یہ سبھی کو بچپن کے کینسر کے خلاف جدوجہد میں حصہ لینے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔

بروقت تشخیص کا فقدان

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ ہر طرح کے سرطان کی مخصوص ابتدائی علامات سے آگاہی اس مرض میں مبتلا ہونے والے بچوں کی زندگیاں بچانے کا موثر ترین طریقہ ہے۔ 

تازہ ترین جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 میں 'ڈبلیو ایچ او' کے مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں سرطان کا شکار ہونے والے 70 فیصد بچے جانبر نہ ہو سکے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بالغوں سے برعکس بچوں میں سرطان کے اسباب کو بہتر طور سے نہیں سمجھا جاتا اور اس بیماری کی چند ایک اقسام کی روک تھام ہی ہو پاتی ہے۔ 

مضبوط طبی نظام کی ضرورت

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق سرطان میں مبتلا بچوں کی صحت یابی کا بڑی حد تک دارومدار ایسے طبی نظام پر ہوتا ہے جو ان میں بیماری کی بروقت تشخیص اور ابتدائی مرحلے میں ہی موزوں علاج مہیا کر سکے۔ تاہم ایسے بہت سے ممالک میں یہ سب کچھ کرنا آسان نہیں جہاں لوگوں کو ہنگامی حالات، قدرتی آفات اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا رہتا ہے۔

ایسے نظام کی موجودگی میں بنیادی طبی خدمات مہیا کرنے والے اداروں اور معالجین کے علاوہ والدین بھی بچپن کے کینسر کی ابتدائی علامات کو جان سکتے ہیں۔ اس کی بدولت سرطان میں مبتلا بچوں کی زندگی بچانے کی خاطر انہیں بروقت مخصوص علاج کی فراہمی بھی ممکن ہوتی ہے۔

بچپن کے کینسر سے بچاؤ کا عالمگیر اقدام

'ڈبلیو ایچ او' نے 2018 میں بچپن کے کینسر سے بچاؤ کا عالمگیر اقدام (جی آئی سی سی) شروع کیا تھا۔ اس کا بنیادی ہدف 2030 تک اس مرض میں مبتلا کم از کم 60 فیصد بچوں کی زندگی کو تحفظ دینا ہے۔ 

'جی آئی سی سی' عالمی، علاقائی اور ملکی سطح پر چلایا جانے والا ایک مشترکہ اقدام ہے جس میں 'ڈبلیو ایچ او' کو امریکہ کے سینٹ جڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال کا تعاون حاصل ہے۔