انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: رفح میں ممکنہ ’خونریزی‘ پر وولکر ترک کا اظہارِ تشویش

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رفح میں بمباری اور لڑائی کے نتیجے میں غزہ آنے والی 'معمولی' سی امداد بھی بند ہو سکتی ہے جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
© OHCHR/Irina Popa
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رفح میں بمباری اور لڑائی کے نتیجے میں غزہ آنے والی 'معمولی' سی امداد بھی بند ہو سکتی ہے جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

غزہ: رفح میں ممکنہ ’خونریزی‘ پر وولکر ترک کا اظہارِ تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے پیش نظر تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر خونریزی کی بابت خبردار کیا ہے۔

وولکر تُرک کا کہنا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی کے باعث رفح میں ممکنہ اسرائیلی حملے کے خوفناک نتائج ہوں گے۔ علاقے کی آبادی میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جو اس کارروائی میں ہلاک و زخمی ہو سکتے ہیں۔

Tweet URL

مصر کی سرحد سے متصل اس علاقے میں تقریباً 15 لاکھ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے جن کے پاس کہیں اور جانے کی کوئی گنجائش نہیں۔

امداد بند ہونے کا خدشہ

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ غزہ میں اب تک ہونے والی خونریزی کو دیکھتے ہوئے یہ تصور کرنا مشکل نہیں کہ رفح میں مستقبل کے ممکنہ حالات کیا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رفح میں بمباری اور لڑائی کے نتیجے میں غزہ آنے والی 'معمولی' سی امداد بھی بند ہو سکتی ہے جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ شمالی غزہ میں ہزاروں لوگ پہلے ہی مدد سے محروم ہیں جنہیں بھوک اور قحط کا خطرہ لاحق ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر نے جنگی قوانین کی پامالی کے خلاف تواتر سے خبردار کیا ہے۔ رفح میں کسی طرح کی عسکری کارروائی سے ظالمانہ جرائم کے خدشات مزید بڑھ جائیں گے۔

'آئی سی جے' کے احکامات کی تعمیل کا مطالبہ

گزشتہ مہینے عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو نسل کشی کے اقدامات سے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایسی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔

وولکر تُرک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے احکامات اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پوری طرح تعمیل کرے۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ قوانین کی پروا نہ کرنے والوں سے بازپرس ہونی چاہیے اور احتساب یقینی بنایا جانا چاہیے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ بااثر ممالک پر لازم ہے کہ وہ ایسے جرائم کے ارتکاب میں مدد دینے کے بجائے انہیں روکنے کے لیے کام کریں۔ غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے اور باقی ماندہ تمام یرغمالیوں کی رہائی بھی عمل میں آنی چاہیے۔

ہائی کمشنر نے واضح کیا کہ فلسطینی مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لیے دنیا کو اجتماعی عزم کرنا ہو گا۔