سات اکتوبر حملوں میں انرا اہلکاروں کے ’ملوث‘ ہونے کی تحقیقات کا فیصلہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسرائیل پر حماس کے حملوں میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انرا) کے اہلکاروں کے مبینہ کردار کی فوری تحقیقات کے لیے کہا ہے۔
انتونیو گوتیرش نے 'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی سے کہا ہے کہ وہ 7 اکتوبر کے ان وحشیانہ حملوں میں ملوث یا ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے ایسے تمام افراد کو ممکنہ قانونی کارروائی کے لیے پیش کریں جو ادارے کے عملے کا حصہ ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے اپنے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کمشنر جنرل نے انہیں ان الزامات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے جو نہایت ہولناک ہیں۔
فوری اور غیرجانبدارانہ جائزہ
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں 'انرا' کا ایک فوری اور جامع غیرجانبدارانہ جائزہ لیا جائے گا۔
لازارینی کا کہنا ہے کہ یہ اطلاعات اسرائیل کے حکام کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں۔ انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ادارے کی صلاحیتوں کا تحفظ کرنے کے لیے وہ عملے کے ایسے ارکان کے ساتھ کام کے معاہدے فوری طور پر منسوخ کر دیں گے اور حقائق سامنے لانے کے لیے بلاتاخیر تحقیقات شروع کی جائیں گی۔
انہوں نے یقین دلایا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث 'انرا' کے کسی بھی اہلکار کو مجرمانہ الزامات کے تحت قانونی کارروائی سے استثنیٰ نہیں ہو گا۔
لازارینی کا کہنا ہے کہ 'انرا' دہشت گرد حملوں کی سختی سے مذمت اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
'بنیادی اقدار' سے روگردانی
کمشنر جنرل نے کہا کہ یہ خوفناک الزامات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب غزہ میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ 'انرا' کی جانب سے مہیا کی جانے والی انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ انہیں جنگ کے آغاز سے ہی یہ امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی بنیادی اقدار سے روگردانی غزہ، اس خطے اور دنیا بھر میں ان لوگوں سے دغا بازی کے مترادف ہے جو ادارے کی خدمات سے مستفید ہوتے ہیں۔