انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل غزہ میں نسل کشی روکنے کے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے، عالمی عدالت انصاف

ہالینڈ کے شہر ہیگ کے ’امن محل‘ میں واقع عالمی عدالت انصاف غزہ میں مبینہ نسل کشی پر جنوبی افریقہ بنام اسرائیل مقدمے میں اپنا عبوری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے۔
© ICJ-CIJ/ Frank van Beek
ہالینڈ کے شہر ہیگ کے ’امن محل‘ میں واقع عالمی عدالت انصاف غزہ میں مبینہ نسل کشی پر جنوبی افریقہ بنام اسرائیل مقدمے میں اپنا عبوری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے۔

اسرائیل غزہ میں نسل کشی روکنے کے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے، عالمی عدالت انصاف

امن اور سلامتی

عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں سے باز رہنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے اور علاقے میں انسانی امداد مہیا کرنے کی اجازت دے۔

تاہم جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مقدمے میں اپنے عبوری فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی کا حکم جاری نہیں کیا۔

Tweet URL

عدالت نے کہا ہے کہ نسل کشی پر اکسانے والوں کو سزا دی جائے اور اس جرم کے مبینہ شواہد کو محفوظ رکھا جائے۔ اسرائیل کو ایک ماہ میں عدالت کے روبرو یہ رپورٹ پیش کرنا ہو گی کہ اس نے غزہ میں نسل کشی سے بچنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے ہیں۔

سترہ رکنی عدالت نے اسرائیل کی جنوبی افریقہ کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پاس غزہ میں مبینہ نسل کشی سے متعلق کیس سننے کا اختیار ہے۔ 

عدالت کی صدر جوآن ڈونوہیو نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ غزہ کے فلسطینیوں کو نسل کشی کی کارروائیوں اور ایسے اقدامات سے محفوظ رہنے کے حق سے متعلق ہے جن کی 'انسداد نسل کشی کنونشن' کی دفعہ تین کے تحت ممانعت ہے۔ علاوہ ازیں، جنوبی افریقہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیل کو اس کنونشن کے تحت خود پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی تعمیل کے لیے کہے۔

عدالت نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کی رہائی کے لیے بھی کہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں انسانی المیے کی شدت سے آگاہ ہے اور اسے انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس ہے۔

عدالت کا اپنے حکم میں یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد اور بنیادی خدمات کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ غزہ کی صورت حال میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس سے بچنے کے لیے عدالت کے جاری کردہ عبوری احکامات پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔

’نسل کشی‘ کا مقدمہ 

جنوبی افریقہ کی جانب سے 29 دسمبر 2023 کو 'آئی سی جے' میں دائر کردہ مقدمے میں کہا گیا تھا کہ "اسرائیل کے اقدامات نسل کش نوعیت کے ہیں۔ ان کا ارتکاب غزہ میں فلسطینیوں کے بڑے، قومی و نسلی گروہ کو تباہ کرنے کے مخصوص ارادے سے کیا گیا ہے۔"

جنوبی افریقہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ انسداد نسل کشی سے متعلق 1948 میں منظور کردہ اقوام متحدہ کے کنونشن کو مدنظر رکھتے ہوئے اس معاملے پر فیصلہ دے۔ اسرائیل نے ان الزامات کی صحت سے انکار کیا۔ 

مقدمے کی سماعت کے دوران جنوبی افریقہ کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ غزہ کی 23 لاکھ آبادی پر فضا، زمین اور سمندر سے اسرائیل کے حملوں میں ہزاروں شہری ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہےکہ بہت سے لوگوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا جا رہا ہے۔ 

اسرائیل نے بھوک اور بیماری کے نتیجے میں موت کے خطرے سے دوچار لوگوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی بھی روک رکھی ہے۔ متواتر بم باری کے باعث ان لوگوں تک مدد پہنچانا ممکن نہیں رہا۔

جنوبی افریقہ نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل پر حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کی عسکری کارروائی کے پہلے ہفتے میں 6,000 بم برسائے گئے۔ اس میں غزہ کے جنوبی علاقوں میں کم از کم 200 مواقعوں پر 2,000 پاؤنڈ سے زیادہ وزنی بم بھی گرائے گئے جبکہ ان جگہوں کو محفوظ قرار دیا گیا تھا۔ ایسے ہی حملے شمالی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بھی کیے گئے۔

اسرائیلی دفاع

اسرائیل کے وکلا نے عدالت کے روبرو جو موقف اختیار کیا اس میں جنگ کے حوالے سے خاص طور پر اپنے دفاع کے حق کو بنیاد بنایا گیا 

ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ فلسطین کے لوگوں کے خلاف نہیں۔ جب کسی ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اپنا اور اپنے شہریوں کا دفاع کرنا اس کا حق ہے۔ اسرائیل کی جانب اس حق کو استعمال کرنے میں نسل کشی کا کوئی ارادہ شامل نہیں۔

اسرائیل کی جانب سے عدالت کو جنوبی افریقہ کی جانب سے کی گئی اس درخواست کی بھی مخالفت کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی عسکری کارروائیاں فوری طور پر معطل کرے۔

یو این اعلیٰ حکام کا پُر اثر بیانیہ

اسرائیل اور جنوبی افریقہ کے قانونی نمائندوں کی موجودگی میں عدالت کی سربراہ جوآن ڈونوہیو نے غزہ میں بگڑتے انسانی حالات پر عالمی برادری کی دیرینہ تشویش کا تذکرہ کیا۔ عدالت نے غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام کی رپورٹوں کو بھی مدنظر رکھا اور اپنے فیصلے کا حصہ بنایا ہے۔

اس میں 6 دسمبر 2023 کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے سلامتی کونسل کو لکھا گیا انتباہ بھی شامل ہے۔ اس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی متواتر بمباری سے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ علاقے میں بگڑتے حالات تیزی سے تباہ کن صورت اختیار کر رہے ہیں جس کے فلسطینیوں پر بحیثیت مجموعی اور خطے میں امن و سلامتی کی صورتحال پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ 

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس کی جانب سے غزہ کے سنگین حالات کے بارے میں وقتاً فوقتاً جاری کی جانے والی روداد، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی جانب سے علاقے کی صورتحال کے بارے میں رپورٹوں کی اقتباسات بھی عدالت کے فیصلے کا حصہ ہیں۔

عبوری حکم جاری کرنے کی عدالتی کارروائی کی ریکارڈنگ (دیکھیے 35 منٹ 52 سیکنڈ سے)