انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہسپتال میں اسرائیلی خفیہ کارروائی اور ہلاکتیں ممکنہ جنگی جرم، ماہرین

مغربی کنارے پر اس کسمپرسی میں رہنے والوں کو بھی بیدخلی کا خطرہ درپیش ہے (فائل فوٹو)۔
OCHA
مغربی کنارے پر اس کسمپرسی میں رہنے والوں کو بھی بیدخلی کا خطرہ درپیش ہے (فائل فوٹو)۔

ہسپتال میں اسرائیلی خفیہ کارروائی اور ہلاکتیں ممکنہ جنگی جرم، ماہرین

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ماہرین برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے ہسپتال میں اسرائیلی فوج کی تین فلسطینیوں کو ہلاک کرنے کی خفیہ کارروائی ماورائے عدالت قتل اور جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہے۔

29 جنوری کو اسرائیل کے سکیورٹی ادارے (شن بیت) کے تقریباً 10 مسلح ارکان اور پولیس اہلکاروں نے جینن کے ابنِ سینا ہسپتال میں ایک مریض سمیت تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

Tweet URL

یہ اہلکار ڈاکٹروں، نرسوں اور عام خواتین کا روپ دھار کر ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔ سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ ایک وہیل چیئر اور بچہ گاڑی میں گڑیا لے کر آئے اور باصل ایمن الغزاوی نامی مریض کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جو تین ماہ قبل اسرائیلی فضائی حملوں میں شدید زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں زیرعلاج تھا۔ اس واقعے میں باصل کے بھائی محمد ایمن الغزاوی اور ایک تیمار دار محمد ولید جلامہ بھی ہلاک ہو گئے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ تینوں افراد فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کا پابند ہے۔ یہ ہلاکتیں ان قوانین کی سنگین پامالی کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ 

دھوکہ دہی کا جنگی جرم

ماہرین نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہسپتال میں زیرعلاج زخمی اور اپنے دفاع سے قاصر لوگوں کو ہلاک کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔ 

اسرائیلی فورسز کے اہلکاروں نے خود کو طبی عملے کے ارکان اور عام شہری ظاہر کر کے بظاہر دھوکہ دہی کے جنگی جرم کا بھی ارتکاب کیا جس کی تمام حالات میں ممانعت ہے۔

ماہرین کے مطابق اسرائیل کے زیرقبضہ علاقوں میں بیشتر اسرائیلی فورسز کو امن و امان قائم رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ جو اختیار حاصل ہے وہ لوگوں کی گرفتاری یا انہیں قید کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ فورسز زندگی کو لاحق نمایاں خطرے یا کسی کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے ہی طاقت کا استعمال کر سکتی ہیں۔ تاہم، اسرائیل ایسا کرنے کے بجائے انہیں ہلاک کر دیتا ہے جو کہ ان لوگوں کے زندگی کے حق کی کھلی پامالی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں پر بارہا اپنی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
© WHO
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں پر بارہا اپنی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔

تحقیقات کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی مبینہ پامالی پر اپنے اہلکاروں سے بازپرس نہ کرنے کی روایت پر عالمی برادری کی دیرینہ تشویش کو بھی دہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعے کی فوری تحقیقات نہ کرائی گئیں تو وہ عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر سے ایسا کرنے کو کہیں گے۔

ماہرین نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ ان مبینہ جرائم کا ارتکاب کرنے والوں، ان کی ہدایت دینے والوں اور معاونت فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی اور سزا کو یقینی بنائے۔ 

انہوں نے مستقبل میں ایسی ہلاکتوں کو روکنے اور متاثرین کو ازالے کی فراہمی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔

قوانین کا غلط استعمال

یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو ہلاک کرنے کے واقعات تشویش ناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔ ان میں طبی مراکز اور ایسے عملے کو نشانہ بنانے کے واقعات بھی شامل ہیں جنہیں بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت جنگ میں تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ماہرین مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے گرفتاریوں اور قانونی کارروائی سمیت انسداد دہشت گردی کے قوانین کے بڑے پیمانے پر غلط استعمال کی نشاندہی بھی کر چکے ہیں۔ 

انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بین الاقوامی قانون بشمول انسانی حقوق اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور عالمی عدالت انصاف کی حالیہ تحقیقات میں تعاون کریں۔

رفع میں لوگ میزائل حملے سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba
رفع میں لوگ میزائل حملے سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔

خصوصی اطلاع کار

اطلاع کاراورماہرین انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں جو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے نظام میں غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس میں شامل ماہرین یا خصوصی اطلاع کار آزادانہ و غیرجانبدارانہ طور سے حقائق کی تلاش اور نگرانی کا کام کرتے ہیں۔ خصوصی طریقہ ہائے کار کے ماہرین رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔