امن اقوام متحدہ کا نصب العین ہے، انتونیو گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا میں تنازعات شدت پکڑ رہے ہیں، اختلافات بڑھ رہے ہیں اور تقسیم گہری ہوتی جا رہی ہے۔ امن ہی ان تمام مسائل کے حل کی کنجی ہے اور اسی کا حصول اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں غیرمعمولی طور سے جس چیز کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے وہ امن ہے۔ غزہ کے تنازع، ماحول کے خلاف جنگ، گمراہ کن اطلاعات اور نفرت پر مبنی اظہار پر قابو پانےکے اقدامات سے لے کر مسائل کے پائیدار اور مشمولہ حل ڈھونڈنے تک امن ہی دنیا کو باہم جوڑ کر رکھنے والی شے ہے۔
اس موقع پر انہوں نے مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے لائحہ عمل پیش کیا جو مشکل حالات کے باوجود بہتری کی امید دلاتا ہے۔
غزہ: انسانیت کے ضمیر پر دھبہ
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ساحل خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور غزہ، سوڈان اور یوکرین میں جنگوں سے لے کر جمہوریہ کانگو میں مسلح گروہوں اور ہیٹی میں دندناتے جرائم پیشہ جتھوں کے تشدد تک ہر بحران میں عام شہری ہی سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں۔ ہر جگہ جنگوں کا سامنا کرنے والے لاکھوں لوگوں کے لیے زندگی جہنم ہو گئی ہے۔
انہوں ںے غزہ کے بحران کو انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر بدنما داغ قرار دیتے ہوئے وہاں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے لیے کہا۔
سیکرٹری جنرل نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس اور دیگر جنگجو گروہوں کے حملوں کی مذمت کی اور مسئلے کے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔
ابتری کا دور
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اگر تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں تو ہر فرد کے لیے امن و وقار پر مبنی زندگی کے حق کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔ لیکن حکومتیں کثیرفریقی طریقہ کار کے بنیادی اصولوں کو کھلم کھلا نظرانداز اور کمزور کر رہی ہیں۔
انہوں نے سلامتی کونسل میں اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے کا تذکرہ بھی کیا۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس وقت ادارہ شدید اور خطرناک بے عملی کا شکار ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ دنیا ابتری کے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ خفیہ جوہری اسلحے سے لےکر نئے تنازعات اور نئی طرز کے اسلحے کی صورت میں اس کے نتائج واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
امن کا نیا ایجنڈا
سیکرٹری جنرل نے امن کے لیے نئے ایجنڈے کی یاد دہانی بھی کرائی جسے انہوں نے گزشتہ برس کے وسط میں شروع کیا تھا۔ اس ایجنڈے میں اصلاح شدہ سلامتی کونسل، جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے نئے عزم، تنازعات کی روک تھام کی کوششوں کو بہتر بنانے اور ارضی سیاسی مسابقت کے عالمگیر تجارتی قواعد، اشیا کی ترسیل کے نظام، نقد زر اور انٹرنیٹ پر اثرات کو محدود رکھنے کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کثیرقطبی دنیا کی نئی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے امن و سلامتی کے عالمی طریقہ ہائے کار کو مضبوط بنانے اور ان کی تجدید کرنے کی ضرورت ہے۔
نفرت کا خاتمہ
سیکرٹری جنرل نے دنیا بھر میں نفرت پر مبنی اظہار، تفریق، شدت پسندی اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے اعتماد، انصاف اور شمولیت کی بنیاد پر نئے سماجی معاہدے کے لیے بھی کہا جس میں انسانی حقوق کو مرکزی اہمیت حاصل ہو۔ اس میں حقوق یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کی بابت ان کی مطالبہ اور اطلاعاتی دیانت کے لیے مستقبل قریب میں ترتیب دیا جانے والا ضابطہ کار بھی شامل ہے۔
نئی ٹیکنالوجی کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مصنوعی ذہانت کے بارے میں اپنے مشاورتی بورڈ کے کام کا تذکرہ بھی کیا۔ اس سے حکومتوں، نجی کمپنیوں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کو اکٹھا کرنے کے لیے ادارے کے مرکزی کردار کا اظہار بھی ہوتا ہے۔
پائیدار مستقبل کی تعمیر
انتونیو گوتیرش نے امن اور مستحکم و مشمولہ ترقی کے باہم انحصار کو واضح کرتے ہوئے زور دیا کہ امن و خوشحالی کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کا حصول ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جی سے متعلق عہد کو پورا کرنے کے لیے دو حوالے پیش رفت خاص طور پر ضروری ہے۔ ان میں ترقی پذیر ممالک کی آسان شرائط پر طویل مدتی مالی مدد کے لیے سالانہ 500 ارب ڈالر کی فراہمی اور عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحالات لانا شامل ہیں تاکہ یہ تمام ممالک کی ضروریات کو پورا کر سکے۔
انہوں نے موسمیاتی بحران کو بھی دنیا کے لیے اہم ترین مسئلہ قرار دیا۔