انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اتحاد برائے امن وقت کی ضرورت، اقوام متحدہ کے سربراہ کا تہذیبوں کے اتحاد فورم سے خطاب

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش مراکش کے شہر فاس میں ’تہذیبوں کے اتحاد فورم‘ کے نویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN News/Alban Mendes De Leon
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش مراکش کے شہر فاس میں ’تہذیبوں کے اتحاد فورم‘ کے نویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اتحاد برائے امن وقت کی ضرورت، اقوام متحدہ کے سربراہ کا تہذیبوں کے اتحاد فورم سے خطاب

ثقافت اور تعلیم

یو این اے او سی کے 9ویں عالمی فورم کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تنوع کو خوشحالی گردانتے ہوئے 'امن کا اتحاد' قائم کرنے اور سبھی کے لیے وقار اور مواقع پر مبنی زندگی یقینی بنانے کو کہا ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ دنیا میں ''یہودیوں سے نفرت، مسلم مخالف تعصب، عیسائیوں پر مظالم، غیرملکیوں سے نفرت اور نسل پرستی جیسی قدیمی برائیاں دوبارہ پنپ رہی ہیں'' جبکہ ان حالات میں اقوام متحدہ کا تہذیبوں کا اتحاد یکجا ہو کر کام کرنے کا طریقہ سامنے لانے میں مدد دے رہا ہے۔

Tweet URL

گوتیرش مراکش کے شہر فاس میں اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحاد کے 9ویں عالمی فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ''تقسیم اور نفرت کی قوتوں کو ناانصافی اور تنازعات سے متاثرہ پیش منظر میں سازگار حالات میسر ہیں۔ انہوں نے تنوع کو خوشحالی سمجھ کر امن کا اتحاد تخلیق کرنے، سبھی کو ساتھ لے کر چلنے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہا کہ ''نسل، وراثت، ماخذ، پس منظر، صنف، مذہب اور دیگر سے قطع نظر ہم سب وقار اور مواقع پر مبنی زندگی جی سکتے ہیں۔''

گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ خدا نے اقوام اور قبیلوں کو اس لیے تخلیق کیا کہ ''ہم ایک دوسرے کو پہچان سکیں۔'' انہوں نے زور دے کر کہا کہ خطرات کے اس دور میں ہمیں ان مفاہیم کے جوہر سے تحریک لینا ہو گی اور تنوع سے معمور، وقار اور انسانی حقوق کے اعتبار سے مساوی اور باہم یکجا انسانی خاندان کے طور پر اکٹھے ہونا ہو گا۔'' 

تہذیبوں کا نہیں بلکہ مفادات اور جہالت کا تصادم ہے

تہذیبوں کے اتحاد کے اعلیٰ سطحی نمائندے میگل اینجل موراٹینوز نے آج 9ویں عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز امریکی ماہر سیاسیات سیموئل ہنٹنگٹن کے نظریے کو رد کیا جو انہوں نے 'تہذیبوں کا تصادم' کے عنوان سے اپنے مشہور خطبے میں پیش کیا تھا۔

موراٹینوز نے دعویٰ کیا کہ ''بین الاقوامی تنازعات محض مذہب، ثقافت یا تہذیبوں کا نتیجہ نہیں ہو سکتے۔ یہ بات کھل کر کہنی چاہیے کہ دنیا میں تہذیبوں کا کوئی تصادم نہیں ہے۔ اس کے بجائے دنیا میں مفادات اور جہالت کا تصادم ہے۔''

یو این اے او سی کے اعلیٰ سطحی نمائندے کے مطابق دنیا تہذیبوں کے تصادم کا سامنا نہیں کر رہی کیونکہ 21ویں صدی کی دنیا عالمگیر اور باہم مربوط ہے۔ چنانچہ ''ہم بحیثیت انسانیت کئی عالمگیر مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔''

موراٹینوز نے واضح کیا کہ ''عالمی برادری پر اثرانداز ہونے والے حالیہ بحرانوں نے ثابت کیا ہے کہ کوئی سرحد وائرس اور جنگوں کو نہیں روک سکتی خواہ یہ یورپ میں رونما ہوں یا دنیا کے کسی اور کونے سے سامنے آئیں۔'' انہوں نے کہا کہ اس سے برعکس، ''یوکرین میں جاری ایک علاقائی جنگ نے پورے عالمی نظام کے امن اور استحکام کو متاثر کیا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''رواداری کا دفاع کرنے کے بجائے آئیے باہمی احترام کا دفاع کریں۔ بقائے باہمی کادفاع کرنے کے بجائے آئیے اکٹھے رہنے کا دفاع کریں۔''

اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ''اقلیتوں کا دفاع کرنے کی بجائے آئیے تمام شہریوں کے مساوی حقوق کا دفاع کریں۔ اخراج اور علیحدگی کے بجائے آئیے شمولیت اور بھائی چارے کی حمایت کریں، محض تہذیبوں کے مکالمے کے بجائے آئیے خود کو تہذیبوں کے اتحاد اور ایک مجموعی عہد کا حصہ بنائیں۔''

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش، تہذیبوں کے اتحاد کے اعلیٰ سطحی نمائندے میگل اینجل موراٹینوز، اور مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ یو این اے او سی فورم کے موقع پر فاس میں۔
UN Photo
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش، تہذیبوں کے اتحاد کے اعلیٰ سطحی نمائندے میگل اینجل موراٹینوز، اور مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ یو این اے او سی فورم کے موقع پر فاس میں۔

خواتین کی ثالثی پر زور دیتے ہوئے فاس اعلامیے کی منظوری

اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحاد کے 9ویں عالمی فورم کے موقع پر فاس اعلامیے کی منظوری دی گئی جس میں تعلیم کے مرکزی کردار، ثالثی اور قیام امن کے لیے خواتین کے کردار، انسانی حقوق کی فراہمی میں مذہب یا اعتقاد کی بنیاد پر امتیاز اور عدم برداشت کا مقابلہ کرنے، امن اور شمولیت کے راستے کے طور پر کھیلوں کے فروغ، پروگرامنگ کے ذریعے مہاجرت کے بیانیوں کو متوازن بنانے، فروغ امن، بقائے باہمی اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں مذہبی رہنماؤں کے کردار کو بڑھانے، پُرامن ماحول تشکیل دینے اور نفرت پر مبنی آن لائن اظہار کا مقابلہ کرنے اور اس سے نمٹنے کے ذریعے کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کو بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔

یہ اعلامیہ یونیسکو سمیت عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے ایسے اقدامات کی ستائش کرتا ہے جن کا مقصد امن اور مسلح جنگوں کے دوران ثقافتی ورثے کے تحفظ کو فروغ دینا اور ثقافتی ورثے اور مذہبی مقامات کو غیرقانونی طور پر تباہ کرنے کے اقدامات کی مذمت کے لیے 'دوستوں کے گروپ' کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

یہ اعلامیہ مہاجرین کے آبائی ممالک، عبوری قیام کی جگہوں اور حتمی منزل پر مہاجرت کے مثبت اثرات کو بھی واضح کرتا ہے جو ثقافتی تکثیریت کے ذریعے بھی مرتب ہوتے ہیں۔

بروقت انعقاد

یہ فورم ایسے وقت میں منعقد ہوا ہے جب دنیا کو پُرتشدد انتہاپسندی، دہشت گردی، یہود نفرت اور نفرت پر مبنی اظہار سے لے کر نسل پرستی، امتیازی سلوک اور بنیاد پرستی تک بہت سے شدید عالمگیر مسائل کاسامنا ہے۔

تقریباً 100 ممالک کے 1000 سے زیادہ نمائندوں نے اس فورم میں شرکت کی جن میں عزت مآب شاہ مراکش کے مشیر آندرے ازولے کی موجودگی خاص طور پر اہم تھی جنہوں ںے شاہ محمد ششم کی جانب سے یکجہتی کا مضبوط پیغام دیتے ہوئے امن، اتحاد اور یکجہتی کی راہیں تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ عمومی طور پر فیض اور مراکش کیسے ان اقدار کی تجسیم ہیں۔