انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد سلامتی کونسل کا پہلا اجلاس

فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔
UN Photo/Eskinder Debebe
فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔

غزہ: عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد سلامتی کونسل کا پہلا اجلاس

امن اور سلامتی

جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کی روک تھام کے کنونش کے تحت عالمی عدالت انصاف میں لائے گئے مقدمے میں 26 جنوری کو جاری کیے گئے عبوری اقدامات کے حکمنامے کے بعد سلامتی کونسل کا پہلا اجلاس بدھ کو نیو یارک میں ہوا۔

اجلاس میں بیشتر ممالک نے عدالتی فیصلے پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا جبکہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ فیصلے کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔

عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں سے باز رہنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے اور علاقے میں انسانی امداد مہیا کرنے کی اجازت دے۔ عدالت نے کہا ہے کہ نسل کشی پر اکسانے والوں کو سزا دی جائے اور اس جرم کے مبینہ شواہد کو محفوظ رکھا جائے۔ اسرائیل کو ایک ماہ میں عدالت کے روبرو یہ رپورٹ پیش کرنا ہو گی کہ اس نے غزہ میں نسل کشی سے بچنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ تاہم جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مقدمے میں اپنے عبوری فیصلے میں عدالت نے غزہ میں جنگ بندی کا حکم جاری نہیں کیا تھا۔

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد اور بنیادی خدمات کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ غزہ کی صورت حال میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشے کے پیش نظرعدالت نے اپنے عبوری احکامات پر فوری عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 120 ہلاکت خیز دن انسانیت پر کلنک کا ٹیکہ ہیں۔ انہوں نے جنوبی افریقہ بنام اسرائیل مقدمے میں عالمی عدالت کے عبوری حکمنامے پر مکمل اور فوری عملدرآمد کا مطالبہ بھی کیا۔ ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے جنگ بندی، بین الاقوامی انسانی قانون پر عملدرآمد اور شہریوں اور شہری تنصیبات کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے کہا۔ انہوں نے کونسل پر زور دیا کہ وہ اس المیے کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی دسترس میں ہرممکن قدم اٹھائے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے جنوبی افریقہ، فلسطین، اسرائیل، روس، امریکہ، چین، اور الجزائر کے نمائندوں نے خطاب کیا۔

اقوام متحدہ میں جنوبی افریقہ کی مستقل سفیر ماتھو جوینی کا کہنا تھا کہ اسرائیل عدالتی احکامات پر عمل کرنے کا پابند ہے۔
UN Photo/Eskinder Debebe

عالمی عدالت کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کی جیت: جنوبی افریقہ 

اقوام متحدہ میں جنوبی افریقہ کی مستقل سفیر ماتھو جوینی نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی جنگ میں اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کر رہا ہے اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے حالیہ فیصلے بین الاقوامی قانون کی جیت ہیں۔ 

سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کے تحت دوران جنگ خود پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں اور انسداد نسل کشی کنونشن کے اصولوں کو پامال کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی درخواست پر 'آئی سی جے' کی جانب سے اسرائیل کو دیے جانے والے احکامات یہ ظاہر کرتے ہیں غزہ میں اس کے اقدامات نسل کشی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اسرائیل عدالتی احکامات پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ اسرائیل کے پاس یہ دعویٰ کرنے کی کوئی معقول بنیاد نہیں ہے کہ اس کے عسکری اقدامات بین الاقوامی قانون سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں۔ 

عدالت کا یہ فیصلہ فلسطینی لوگوں کے لیے انصاف کی تلاش میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اسرائیل کی حکومت عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے غیرقانونی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ فلسطینی لوگوں کی بقا، ان کے خلاف نسل پرستی و نسل کشی پر مبنی ہر اقدام کا خاتمہ کرنے اور انہیں حق خود ارادیت دلانے کے لیے ہرممکن کوشش کرتا رہےگا۔

اقوام متحدہ میں فلسطین کی مبصر ریاست کے مستقل سفیر ریاض منصور۔
UN Photo/Eskinder Debebe

اسرائیل عدالتی احکامات پر عمل کرے: فلسطین

اقوام متحدہ میں فلسطین کی مبصر ریاست کے مستقل سفیر ریاض منصور نے فلسطین میں تباہ کن حالات کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی حکام کی انتھک کوششوں کو سراہا۔ 

انہوں نے کہا کہ 'آئی سی جے' کا عبوری فیصلہ ان لوگوں کے لیے تنبیہ حیثیت رکھتا ہے جن کا دعویٰ تھا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ بلاجواز اور بے بنیاد ہے۔ عدالت کے فیصلے سے یہ تاثر بھی ختم ہو گیا کہ جیسے اسرائیل قانون سے بالاتر ہے اور اسے نسل کشی پر مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ 

انہوں نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عدالت کی جانب سے جاری کردہ احکامات پر توجہ دیں، اسے پڑھیں اور جانیں کہ یہ احکامات کیا ہیں اور ان میں کیا کہا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نائب مستقل نمائندے بریٹ جوناتھن ملر۔
UN Photo/Loey Felipe

الزامات جھوٹے ہیں: اسرائیل

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نائب مستقل نمائندے بریٹ جوناتھن ملر نے کہا کہ 7 اکتوبر کو ایک دہشت گرد تنظیم نے نسل کشی کے ایجنڈے کے تحت اسرائیل کو نشانہ بنایا۔ تاہم ابھی تک سلامتی کونسل نے اس کی رسمی طور پر مذمت نہیں کی۔

اس سے اسرائیل کے شہریوں اور غزہ میں اس کے یرغمالیوں کو یہ پیغام گیا ہے جیسے ان کی انسانیت دنیا کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی اور وہ اس کی توجہ کے مستحق نہیں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات دراصل انسداد نسل کشی کنونشن کو مسخ کرنے کے مترادف ہیں۔ 'آئی سی جے' کے احکامات کو مسخ کرنے میں بھی یہی کوشش نظر آتی ہے۔ 

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل سفیر ویزلے نیبنزیا۔
UN Photo/Eskinder Debebe

'انرا' کو بے توقیر نہ کیا جائے: روس

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل سفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا کہ امریکہ کے زیرقیادت 'انرا' کے مالی وسائل کو روکے جانے کے اقدامات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب غزہ کے لوگ المناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ادارے کے اہلکاروں پر دہشت گردی کے الزامات کی تحقیقات کے دوران اسرائیل کے علاوہ فلسطینی ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 اہلکاروں کے خلاف الزامات کی بنیاد پر پورے ادارے اور مقبوضہ فلسطینی علاقے اور ہمسایہ عرب ممالک میں لاکھوں لوگوں کے لیے اس کے امدادی کام کو بے توقیر کرنا درست نہیں۔ سلامتی کونسل 'انرا' کے مالی وسائل ختم ہونے نہیں دے سکتی۔

امریکہ کی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ۔
UN Photo/Manuel Elías

مالی وسائل کی معطلی 'انرا' کے لیے انتباہ ہے: امریکہ 

امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آئی سی جے' کے احکامات ان کے اس موقف سے مطابقت رکھتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے لیکن اسے اپنے تمام دفاعی اقدامات میں بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنا ہو گا۔

انہوں ںے کہا کہ اس بات پر سبھی متفق ہیں کہ غزہ کے بحران پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات ضروری ہیں لیکن عدالت نے نہ تو جنگ بندی کا حکم دیا ہے اور نہ ہی یہ کہا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کنونشن کو پامال کیا ہے۔ 

'انرا' کے مالی وسائل روکے جانے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ طویل عرصہ سے اس ادارے کو سب سے زیادہ مالی وسائل مہیا کرتا چلا آیا ہے۔ حالیہ الزامات کی مفصل اور فوری تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ عطیہ دہندگان کا اعتماد بحال ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انرا' کے لیے مالی وسائل روکے جانے کا مطلب اسے سزا دینا نہیں بلکہ متنبہ کرنا ہے۔ ادارے کو اپنے ہاں بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں لانا ہوں گی تاکہ دوبارہ ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل سفیر زانگ جَن۔
UN Photo/Manuel Elías

فوری جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جائے: چین

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل سفیر زانگ جَن نے کہا کہ عالمی برادری نے جنگ بندی کے لیے موثر اپیلیں کی ہیں اور 'آئی سی جے' نے پُرزور قدم اٹھایا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ سلامتی کونسل انصاف یقینی بنانے، زندگیوں کو تحفظ دینے اور قیام امن کے لیے مزید قدم اٹھائے۔ 

انہوں نے کہا کہ 'آئی سی جے' کے اقدامات شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے ایک موثر اقدام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چین امن کے لیے بڑے پیمانے پر سفارتی کوششوں، ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے اور فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کے لیے کہتا ہے۔ 

زانگ جَن نے کہا کہ ان کا ملک 'انرا' کے اہلکاروں پر دہشت گردی کے الزامات کی غیرجانبدارانہ اور معروضی تحقیقات کا حامی ہے۔ تاہم چند افراد کے اقدامات کے باعث غزہ میں انسانی حالات سے توجہ ہٹائی نہیں جانی چاہیے اور مسئلے کے دو ریاستی حل کی کوششوں کو متاثر نہیں ہونا چاہیے۔