انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: 120 ہلاکت خیز دن انسانیت کے لیے کلنک کا ٹیکہ، گوتیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش فلسطینیوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش فلسطینیوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی سے خطاب کر رہے ہیں۔

غزہ: 120 ہلاکت خیز دن انسانیت کے لیے کلنک کا ٹیکہ، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی تعمیل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 120 روز کے دوران غزہ میں ہونے والی اموات، تباہی، بے گھری، بھوک، نقصان اور دکھ انسانیت کے ماتھے پر داغ ہیں۔

فلسطینیوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی انجام دہی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (انرا) کا اہم ترین کردار ہے۔ شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے اس کا کام جاری رہنا ضروری ہے۔

انہوں نے حماس اور دیگر فلسطینی جنگجو گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں جتنی بڑی رفتار سے اور جس قدر بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتیں اور تباہی ہوئی ہے اس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

’انرا‘ کا کلیدی کردار

انہوں نے واضح کیا کہ 'انرا' کے عملے پر اسرائیل کے خلاف حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ نے فوری کارروائی کی ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ گزشتہ روز انہوں نے عطیہ دہندگان سے ملاقات میں ان کے خدشات سنے اور ان پر قابو پانے کے لیے ادارے کے اقدامات کو واضح کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہریوں کی مدد کے لیے 'انرا' کا کام بہت اہم ہے۔ تمام ممالک مقبوضہ مغربی کنارے، اردن، لبنان اور شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اس کی خدمات برقرار رہنے کی ضمانت دیں۔ 

آئی سی جے فیصلے پر عملدرآمد

غزہ میں 26 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں، 17 لاکھ افراد بے گھر ہیں اور سکولوں، گھروں اور طبی مراکز سمیت بڑے پیمانے پر شہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے زور دیا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی تعمیل ضروری ہے اور تنازع کے تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پابندی کریں۔

انہوں نے کہا کہ حملوں کے دوران اہداف میں امتیاز، متناسب شدت کی کارروائی اور احتیاطی تدابیر کے اصولوں کو ہر وقت مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔

ہلاکتیں اور تباہی

ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے بتایا ہے کہ غزہ کے علاقے خان یونس میں ہسپتالوں کے گرد کئی روز سے شدید لڑائی جاری ہے۔ ان حالات میں ہزاروں لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے جن کی بڑی تعداد جنوب میں رفح کا رخ کر رہی ہے۔ 

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ غزہ اور اسرائیل دونوں میں لوگوں کی تکالیف اور مصائب مزید شدت اختیار کر رہے ہیں۔ غزہ میں 60 فیصد سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ 75 فیصد آبادی بے گھر ہے۔ علاقے میں صاف پانی تک رسائی عملاً ختم ہو چکی ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ غزہ میں بے گھر ہونے والے لوگوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق رضاکارانہ واپسی کی ضمانت ملنی چاہیے۔علاوہ ازیں،علاقے میں لوگوں تک امداد کی تیزرفتار اور بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔

امدادی کام جاری رکھنے کی ضرورت

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ 'انرا' اپنے عملے کے ہلاک، زخمی اور بے گھر ہونے کے باوجود غزہ میں لوگوں کو مدد پہنچا رہا ہے۔ اس کے اہلکاروں پر لگائے جانے والے حالیہ الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم چند افراد پر الزامات کی وجہ سے غزہ کی تین چوتھائی سے زیادہ آبادی کے لیے اس کا امدادی کام متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ 

مارٹن گرفتھس نے جنگ بندی، بین الاقوامی انسانی قانون پر عملدرآمد اور شہریوں اور شہری تنصیبات کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے کہا۔ 

انہوں نے کونسل پر زور دیا کہ وہ اس المیے کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی دسترس میں ہرممکن قدم اٹھائے۔