انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر رکن ممالک کے دوہرے معیار: یو این ماہرین

مقبوضہ مغربی کنارے پر ہیبرون کے علاقے میں فلسطینی خاندان آبادکاروں کے قریب رہتے ہیں۔
© UNRWA/Kazem abu Khalaf
مقبوضہ مغربی کنارے پر ہیبرون کے علاقے میں فلسطینی خاندان آبادکاروں کے قریب رہتے ہیں۔

عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر رکن ممالک کے دوہرے معیار: یو این ماہرین

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کی بڑی اکثریت نے یوکرین پر روسی جارحیت اور اس کے مشرقی حصوں کے اپنے ساتھ الحاق کی مذمت میں روس پر پابندیاں لگائیں لیکن اس کے برعکس اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے الحاق پر ردعمل محض بیان بازی اور مباحثوں تک محدود ہے۔

ماہرین نے عالمی برادری سے اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اپنے ساتھ الحاق سے روکنے اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی باقاعدہ پامالیوں کو قبول کیے جانے کے خدشے کے خلاف اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔

Tweet URL

انسانی حقوق ماہرین کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے حصوں کا اپنے ساتھ متواتر الحاق اور مشرقی یروشلم کو غیرقانونی طور پر اپنا حصہ بنانے کے بعد مغربی کنارے کے بڑے حصوں پر توجہ دینا عالمی ردعمل کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ بین الاقوامی قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پورے مقبوضہ فلسطینی علاقے کو اسرائیل میں ممکنہ طور پر مدغم کرنے کی ٹھوس کوشش جاری ہے۔

خاموشی کی گنجائش نہیں

2020 میں اقوام متحدہ کے 46 ماہرین نے عالمی برادری پر زور یا تھا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے اپنے ساتھ الحاق سے متعلق اسرائیل کے منصوبوں کی بھرپور انداز میں مخالفت کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پکار سنی نہیں گئی اور اب خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ ’فلسطینی اور اسرائیلی دونوں اس المیے سے متاثر ہو رہے ہیں جو غیریکساں طور پر لاقانونیت اور ناانصافی کی بھول بھلیوں میں پھنسے ہیں۔ ان خلاف ورزیوں کی جانب پُرامن طور سے عوامی توجہ دلانے والے انسانی حقوق کے فلسطینی اور اسرائیلی محافظوں کو بدنام کیا جا رہا ہے اور انہیں مجرم یا دہشت گرد ٹھہرایا جا رہا ہے۔‘

جبری الحاق عالمی قوانین کی خلاف ورزی

فروری 2023 میں اسرائیل کے حکمران اتحاد نے مغربی کنارے میں بیشتر انتظامی اختیارات اضافی وزیر دفاع کے سپرد کر دیے تھے اور ایک سرکاری عہدیدار بازالیل سموٹریخ کو عملاً مقبوضہ مغربی کنارے کا گورنر مقرر کر دیا۔

ماہرین نے بتایا ہے کہ اس اقدام سے مقبوضہ علاقے میں اسرائیل کا الحاق مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ ’کسی علاقے کا طاقت کے ذریعے یا ڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ الحاق کرنا یا اسے قبضے میں لینا بین الاقوامی قانون کے تحت واضح طور پر ممنوع ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات جارحیت اور ایسے جرائم کی زمرے میں آتے ہیں جن پر جرائم کی بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے اور یہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

’نسل پرستانہ طرزعمل‘

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقے کے بہت سے حصوں کا مسلسل اپنے ساتھ الحاق کرتا چلا آیا ہے، گزشتہ پانچ دہائیوں میں اسرائیل نے فلسطینیوں کی زمینوں اور وسائل کو ضبط کیا یا اس ضبطی کی منظوری دی ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی آباد کاروں نے مقبوضہ علاقے میں 270 آبادیاں قائم کر لی ہیں جہاں 750,000 اسرائیلی آباد ہوئے ہیں۔ 

ماہرین نے بتایا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آباد کاروں کو تو شہری و سیاسی حقوق حاصل ہیں لیکن وہاں رہنے والے فلسطینی فوجی حکمرانی کے تابع ہیں۔ ’نسل پرستانہ راج کی مضبوطی ایسے نظام کا ناگزیر نتیجہ ہے۔‘ 

ماہرین کے مطابق بین الاقوامی قانون کا امتیازی اطلاق انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی منظوری کو 75 سال مکمل ہونے کے بعد اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیادوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی عالمگیریت کے وعدے کو کمزور کرتا ہے۔

انصاف کی ضرورت

انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ان غیرقانونی اقدامات کو روکنے کے لیے تمام دستیاب قانونی ذرائع سے کام لیں۔

ماہرین نے کہا کہ انصاف ہونا چاہیے اور تشدد کے اس سلسلے کو ختم کرنے اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے منصفانہ اور پائیدار امن کے حصول کے لیے دہرے معیارات کے بغیر بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی جانی چاہیے۔

انسانی حقوق کے ماہرین

خصوصی اطلاع کار اور انسانی حقوق کے غیرجانبدار ماہرین جینیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کیے جاتے ہیں۔ وہ کسی ملک میں انسانی حقوق سے متعلق مخصوص حالات یا موضوعی مسائل کی نگرانی کرتے اور اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔ یہ اطلاع کار اور ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور بلامعاوضہ کام کرتے ہیں۔