انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: ’بدنظمی پر مبنی‘ وسیع انخلاء کے اسرائیلی حکم کی مذمت

خواتین اور بچے غزہ کے علاقے خان یونس میں انرا کی پناہ گاہ میں چھپے بیٹھے ہیں۔
© UNRWA/Hussein Owda
خواتین اور بچے غزہ کے علاقے خان یونس میں انرا کی پناہ گاہ میں چھپے بیٹھے ہیں۔

غزہ: ’بدنظمی پر مبنی‘ وسیع انخلاء کے اسرائیلی حکم کی مذمت

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر انخلا کے احکامات کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی انسانی قانون کی ممکنہ خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے ادارے کے سربراہ اجیت سنگھے کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر جگہوں پر حملوں کے باعث بے گھر فلسطینیوں کی بہت بڑی تعداد چھوٹے سے علاقوں میں جمع ہو چکی ہے۔ ان جگہوں پر بنیادی ضروریات زندگی تک رسائی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ ایسے اقدامات بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں سے متضاد ہیں۔

Tweet URL

'کوئی جگہ محفوظ نہیں'

اجیت سنگھے نے بتایا ہے کہ مغربی خان یونس میں المواصی جیسے علاقوں میں بھی اسرائیل کی بم باری جاری ہے جنہیں اس نے 'محفوظ' قرار دیا تھا۔ 22 اور 23 جنوری کو یہاں بم دھماکوں کے بعد بھی اسرائیل کی فوج مغربی خان یونس سے لوگوں کو اس جگہ منتقل ہونے کو کہتی رہی۔ 

23، 24 اور 25 جنوری کو یہ احکامات متواتر جاری کیے گئے جس سے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ اور تین ہسپتال بری طرح متاثر ہوئے۔ ان میں النصر، الامل اور اردن فیلڈ ہسپتال شامل ہیں جن کے قرب و جوار میں شدید بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ 

طبی سہولیات پر حملے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد طبی سہولیات پر 318 حملے ہو چکے ہیں جن میں 615 افراد ہلاک اور 778 زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں 95 طبی مراکز کو نقصان ہوا جبکہ غزہ کے 36 میں سے 14 ہسپتال ہی کسی حد تک فعال رہ گئے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان کرسچین لنڈمیئر نے غزہ کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد علاقے میں 26 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 75 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ علاقے میں 60 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 8,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں بھی طبی مراکز کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسی 358 کارروائیوں میں سات افراد ہلاک اور 59 زخمی ہوئے جبکہ 15 موبائل ہسپتالوں اور 245 ایمبولینس گاڑیوں سمیت 44 طبی مراکز کو نقصان پہنچا۔ 

خان یونس اور رفح میں مایوسی

اجیت سنگھے کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں لوگوں کی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کے گھر، سکول، یونیورسٹیاں اور امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں خان یونس میں ہونے والے متواتر حملوں میں طبی مراکز، سکولوں، اقوام متحدہ کے مراکز اور رہائشی علاقوں سمیت ہر جگہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

'او ایچ سی ایچ آر' اور اس کے شراکت داروں کو رفح کے حالات پر بھی تشویش ہے۔ لوگ رفح میں تشدد پھیلنے کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں اور اگرا یسا ہوا تو علاقے کی 13 لاکھ آبادی پر اس کے تباہ کن اثرات مرت ہوں گے۔