انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ کے زیر محاصرہ مکینوں کی بقاء کے لیے جنگ

غزہ پر دس اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کے آثار ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔
WHO
غزہ پر دس اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کے آثار ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔

غزہ کے زیر محاصرہ مکینوں کی بقاء کے لیے جنگ

امن اور سلامتی

غزہ کے شمال میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے باعث لاکھوں فلسطینی دیگر علاقوں سے کٹ کر رہ گئے ہیں جنہیں خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ و شراکت داروں کی جانب سے بھیجا گیا امدادی طبی قافلہ بھی فائرنگ کی زد میں آیا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے بتایا ہے کہ ایندھن، پانی اور آٹے کی عدم دستیابی کے باعث غزہ کے شمال میں تنور بند ہو گئے ہیں اور ایک ہفتے سے علاقے میں خوراک یا بوتلوں کا پانی نہیں پہنچایا جا سکا۔

Tweet URL

جی7 ممالک نے شہریوں کو تحفظ دینے، غزہ میں مدد پہنچانے اور 7 اکتوبر سے حماس کی قید میں 240 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی برادری کی جانب سے کیے جانے والے جنگ بندی کے مطالبات کو دہرایا ہے۔

امدادی قافلے پر فائرنگ

'او سی ایچ اے' کے مطابق 'ڈبلیو ایچ او' اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا" کی جانب سے بھیجے گئے پانچ گاڑیوں پر مشتمل طبی قافلے پر بھی حملہ ہوا ہے۔ شفا اور القدس ہسپتالوں کے لیے طبی سازوسامان لے جانے والے اس قافلے کے ساتھ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی دو گاڑیوں بھی سفر کر رہی تھیں۔ 

اس واقعے میں دو ٹرکوں کو نقصان پہنچا اور ایک ڈرائیور زخمی ہو گیا تاہم قافلہ شفا ہسپتال پہنچنے میں کامیاب رہا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ میں طبی مراکز کی بدترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ طبی سازوسامان کی کمی کے باعث شمالی علاقے میں ہسپتالوں کا عملہ مریضوں کو بیہوش کیے بغیر جراحی کر رہا ہے۔

انخلا کا حکم اور محفوط راہداری

'او سی ایچ اے' نے بتایا ہے ہے کہ اسرائیل کی فوج نے منگل کو شمالی غزہ میں شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات دوبارہ جاری کیے ہیں۔ لوگوں کے انخلا کے لیے مرکزی سڑک کے متوازی محفوط "راہداری" کھولی گئی ہے اور لوگوں سے چار گھنٹون میں جنوب کی جانب جانے کو کہا گیا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے نگرانون کا اندازہ ہے کہ 15 ہزار سے زیادہ لوگ اس راستے کو استعمال کریں گے۔ 'او سی ایچ اے' نے بتایا ہے کہ بچوں، معمر اور معذور افراد سمیت ان لوگوں کی اکثریت معمولی سازومان لے کر پیدل انخلا کر رہی ہے۔ 

اسی دوران غزہ بھر میں اسرائیل کی بم باری جاری ہے اور فلسطینی مسلح گروہ بھی اسرائیل کی جانب راکٹ برسا رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق غزہ شہر میں اسرائیل کے فوجی حماس کے جنگجوؤں کی تلاش میں ہیں جو 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں کیے گئے مہلک حملے میں ملوث تھے۔

نومولود بچوں کی جان کو خطرہ

اسرائیلی فوج نے منگل کو غزہ کے رنتیسی ہسپتال کے عملے کو بھی انخلا کا حکم دیا جو شمالی علاقے میں بچوں کی واحد علاج گاہ ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ مسلح گروہ اس ہسپتال کے احاطے اور قرب و جوار میں موجود ہیں۔

غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح انخلا سے انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے بیسیوں بچوں، گردوں کی صفائی کروانے والوں یا مصنوعی تنفس پر رکھے جانے والے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

جنگی جرائم کا انتباہ

شمالی غزہ میں ایک تہائی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہر بالاکرشنن راجاگوپال نے متنبہ کیا ہے کہ گھروں، شہری تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے پر منظم یا بڑے پیمانے پر بمباری بین الاقوامی انسانی قانون، جرائم کے خلاف قانون اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت ممنوع ہے۔ 

بالاکرشنن موزوں رہائش کے حق سے متعلق اقوام کے خصوصی اطلاع کار ہیں جن کا کہنا ہے کہ ایسی کارروائیاں جنگی جرائم میں شمار ہوتی ہیں جن کا ارتکاب کرنے والوں کو علم ہو کہ ان سے گھر تباہ ہو جائیں گے اور شہری تنصیبات کو نقصان پہنچے گا جیسا کہ غزہ میں ہو رہا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ادارے کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہر ہوتے ہیں۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے عملےکا حصہ نہیں اور نہ ہی اپنے کام پر ادارے سے کوئی معاوضہ لیتے ہیں۔

پانی کی شدید قلت

'او سی ایچ اے' کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں پانی کا حصول بدستور ایک مشکل ترین کام ہے۔

7 اکتوبر کے بعد علاقے میں گیارہ تنور تباہ ہو گئے ہیں اور غزہ میں آٹے کا واحد کارخانہ بجلی اور ایندھن کی عدم دستیاب کے بعد غیرفعال ہو چکا ہے۔ مصر سے بوتلوں اور جیری کین کے ذریعے آنے والے پانی سے صرف چار فیصد لوگوں کی روزانہ ضروریات ہی پوری ہو سکتی ہیں۔

ان لوگوں کو کھانے تیار کرنے اور صحت و صفائی سمیت ہر طرح کی ضروریات کے لیے فی کس تین لٹر پانی ہی مہیا کیا جا رہا ہے۔  

ادارے نے بتایا ہے کہ تنوروں کو وقفوں سے روٹی فراہم کی جا رہی ہے اور جو تنور کام کر رہے ہیں ان کے سامنے لوگوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں جنہیں فضائی حملوں کا نشانہ بننےکا خطرہ رہتا ہے۔

غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے گودام میں ادویات کو ہسپتالوں اور طبی مراکز بھیجنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
© WHO
غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے گودام میں ادویات کو ہسپتالوں اور طبی مراکز بھیجنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

ناکافی امداد

اقوام متحدہ تواتر سے غزہ میں مزید امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ جمعرات کو ادارے میں شعبہ امدادی امور کے سربراہ مارٹن گرفتھس پیرس میں فرانس کے صدر ایمانویل میکروں کی میزبانی میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں سیکرٹری جنرل کی نمائندگی کریں گے۔ اس کانفرنس میں غزہ کے لیے انسانی امداد کی فراہمی پر بات چیت ہو گی۔

منگل کو خوراک، ادویات، طبی سازوسامان، پانی کی بوتلیں اور صحت و صفائی کا سامان لے کر 81 ٹرک مصر سے رفح کی سرحد عبور کر کے غزہ پہنچے۔ اس طرح 21 اکتوبر کے بعد علاقے میں آنے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد 650 ہو گئی ہے۔ 

'او سی ایچ اے' نے بتایا ہے کہ حالیہ تنازع شروع ہونے سے پہلے روزانہ 500 ٹرک غزہ آ رہے تھے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ بہت بڑی ضروریات کو دیکھتے ہوئے اب تک بھیجی جانے والی امداد اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔