حماس کے حملوں سے اسرائیل میں لوگ نفسیاتی صدمے سے دوچار
عالمی ادارہ صحت کے مطابق حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل میں عام لوگوں اور طبی عملے کو نفسیاتی صدمے کا سامنا ہے اور ملک میں ذہنی صحت کی ضروریات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔
7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کی ہولناک کارروائیوں کے بعد اسرائیل کو یرغمالیوں کے طویل بحران سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔ اسرائیل کے شہریوں اور غیرملکیوں سمیت 220 افراد بدستور غزہ میں یرغمال ہیں۔
طبی عملے کی ذہنی حالت
اسرائیل میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر مشیل تھیرین کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے جن ڈاکٹروں اور نرسوں سے ملے ہیں ان کی ذہنی صحت متاثرین کی داستانیں سن کر اور ان کے زخم دیکھ کر بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ڈاکٹر مشیل تھیرین نے اسرائیل کے جنوبی شہر عسقلان میں ایک ہسپتال کا دورہ کیا جس میں حماس کے حملوں میں زخمی ہونے والے 4,600 افراد میں سے بیشتر کا علاج ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ زیرعلاج لوگوں میں سے تقریباً ہر ایک نے زخمی ہونے سے پہلے کسی نہ کسی کو اپنی آںکھوں کے سامنے ہلاک ہوتے دیکھا ہے۔
جنوبی علاقوں کی ویرانی
ڈاکٹر تھیرین نے ایسے فوجی اڈوں کا دورہ بھی کیا جہاں حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والے 1,400 افراد میں سے بیشتر کی مسخ شدہ لاشیں سرد خانوں میں رکھی ہیں، اور ان کی شناخت میں مصروف ڈاکٹروں اور فارنزک ماہرین پر اس صورتحال کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر تھیرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنوب میں ایسے علاقوں کا بھی دورہ کیا جہاں اب کوئی نہیں رہتا۔
ان کے مطابق وہاں کی آبادی انخلا کر چکی ہے اور ان جگہوں پر اب بھی موت کی ہولناک بو پھیلی ہے۔ قومی سطح پر محسوس کیے گئے صدمے اور دکھ نے ملک کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے اور جب ذہنی صحت تباہ ہوتی ہے تو اس کا اثر جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے۔