انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خانہ جنگی سے متاثرہ سوڈانی عوام کی ہر ممکن مدد کی جائے، آئی او ایم

سوڈان میں بے گھر افراد کے ایک کیمپ میں خواتین اور لڑکیاں پینے کے لیے پانی لا رہی ہیں۔
© UNICEF/Adriana Zehbrauskas
سوڈان میں بے گھر افراد کے ایک کیمپ میں خواتین اور لڑکیاں پینے کے لیے پانی لا رہی ہیں۔

خانہ جنگی سے متاثرہ سوڈانی عوام کی ہر ممکن مدد کی جائے، آئی او ایم

انسانی امداد

عالمی ادارہء مہاجرت (آئی او ایم) نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ سوڈان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل اور عزم میں اضافہ کیا جائے جہاں خانہ جنگی کو اب دسواں مہینہ شروع ہو گیا ہے۔

ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ سوڈان کے لوگوں کی حالت زار عالمی توجہ اور فوری جنگ بندی کا تقاضا کرتی ہے۔ ایسے تباہ کن تنازع سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کی تکالیف کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ تشدد کے خاتمے کی صورت میں ہی لوگوں کے لیے باوقار انداز میں اپنی زندگیاں معمول پر لانا ممکن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں چاڈ کے مشرقی علاقے کا دورہ کیا ہے جہاں انہیں سوڈان میں جاری لڑائی کے تباہ کن اثرات کا اندازہ لگانے کا موقع ملا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کی غرض سے انہیں امداد کی فراہمی جاری رکھنے، ان کی بحالی اور مسئلے کا دیرپا حل نکالنے کے لیے سبھی کو ہرممکن کردار ادا کرنا ہو گا۔

15 اپریل 2023 کو ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور نیم فوجی 'ریپڈ سپورٹ فورسز' (آر ایس ایف) کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد 60 لاکھ افراد کو اندرون ملک نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ ان کے علاوہ 17 لاکھ لوگ جنوبی سوڈان، چاڈ، ایتھوپیا، مصر، وسطی جمہوریہ افریقہ اور لیبیا میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ 

امدادی ضروریات

'آئی او ایم' نے سوڈان میں خانہ جنگی سے متاثرہ 12 لاکھ لوگوں کے لیے رواں سال 307 ملین ڈالر کے وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ امداد اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد، پناہ گزینوں، ملک میں واپس آنے والے تارکین وطن اور دیگر ممالک کے مہاجرین کو فراہم کی جانا ہے۔ 

ادارہ اب تک سوڈان اور اس کے ہمسایہ ممالک میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو مدد پہنچا چکا ہے۔ اس میں نقد امداد، محفوط نقل و حمل میں سہولت، ضروری طبی امداد، تحفط، پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی سے متعلق معاونت شامل ہے۔ 

مایوس کن حالات

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے سوڈان میں حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے مقرر کردہ ماہر ردوان نوئیسر نے ملک میں جنگ کے فوری خاتمے اور اقتدار کی سویلین حکومت کو منتقلی کا مطالبہ دہرایا ہے۔ 

انہوں نے بتایا ہے کہ وہ سوڈان کی سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ متواتر ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ان مواقع پر انہیں متحارب فریقین کی جانب سے ہزاروں افراد کو جبری لاپتہ کیے جانے اور لوگوں کو ناجائز طور پر قید میں ڈالنے کے واقعات کی ہولناک تفصیلات سننے کو ملی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر انصاف یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ 'ایس اے ایف' اور 'آر ایس ایف' کے مابین لڑائی ملک بھر میں پھیل چکی ہے۔ ایسے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پامالیاں بھی متواتر جاری ہیں۔ ان حالات میں فریقین کو تشدد کا خاتمہ کرنے اور جنگ بندی ممکن بنانےکے لیے مزید سیاسی عزم کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔