انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایک چوتھائی سے بھی کم امداد کو غزہ جانے کی اجازت، اوچا

خوراک سے لدے ٹرکوں کا ایک قافلہ اردن سے غزہ پہنچ رہا ہے۔
WFP
خوراک سے لدے ٹرکوں کا ایک قافلہ اردن سے غزہ پہنچ رہا ہے۔

ایک چوتھائی سے بھی کم امداد کو غزہ جانے کی اجازت، اوچا

امن اور سلامتی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ جنوری کے ابتدائی دو ہفتوں میں محض 24 فیصد امدادی مشن ہی وادی غزہ کے شمال میں پہنچ پائے ہیں۔ ضرورت کے مطابق مدد مہیا نہ کی گئی تو علاقے میں قحط پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

'اوچا' کی ترجمان اولگا چیریوکوو نے کہا ہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے میں بھی لاکھوں بے گھر لوگوں کے لیے حالات اچھے نہیں ہیں۔ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں انہوں نے بتایا ہے کہ بہت سے لوگوں نے کئی روز سے کچھ نہیں کھایا۔ بچے موسم سرما کے لیے کپڑوں سے محروم ہیں اور لوگوں کو طبی نگہداشت میسر نہیں ہے۔

Tweet URL

ایک روز قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش بھی غزہ میں بھوک اور قحط کے خطرے سے خبردار کر چکے ہیں۔ 

ایندھن اور ادویات سے انکار

غزہ میں فضا، زمین اور سمندر سے اسرائیل کی شدید بم باری کے علاوہ فلسطینی مسلح گروہوں اور اسرائیلی فوج کے مابین لڑائی بھی جاری ہے۔

اوچا' نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے وادی غزہ کے شمال میں پانی فراہمی کرنے کی تنصیبات چلانے کے لیے ایندھن فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی۔ علاقے میں طبی مراکز کے لیے ادویات اور سازوسامان پہنچانے کی بھی اجازت نہیں۔ 

غزہ میں پانی، نکاسی آب اور صحت وصفائی کے انتظام کے لیے ایندھن کی قلت سے ماحولیاتی خطرات درپیش ہیں۔ ادویات کی عدم موجودگی کے باعث شمالی غزہ میں جزوی طور پر فعال چھ ہسپتالوں میں طبی خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

طبی مراکز پر دباؤ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں ہسپتالوں پر شدید دباؤ ہے۔ حالیہ دنوں بڑی تعداد میں زخمیوں کو خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس میں لایا گیا ہے۔ ان میں بہت سے لوگوں کو جلنے کے زخم آئے ہیں۔ 

اس وقت ہسپتال میں 700 مریض موجود ہیں جو کہ گنجائش سے دو گنا بڑی تعداد ہے۔ ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبے اور برن یونٹ میں عملے کی شدید کمی ہے جس کے باعث زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے درکار علاج معالجے میں تاخیر کا سامنا ہے۔

جنگ بندی کی اپیل

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے حماس کی قید میں یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے کہا ہے۔

گزشتہ روز ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر، شدید اور متواتر بم باری کے ہوتے ہوئے امداد کی موثر طور سے فراہمی ممکن نہیں۔ اگرچہ حالیہ دنوں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کے لیے بعض اقدامات اٹھائے گئے ہیں لیکن ضروریات کے مقابلے میں اس کی مقدار بہت کم ہے۔

امداد کے حجم میں اضافے اور اس کی فوری فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا تو قحط کے علاوہ بیماریاں، غذائی قلت اور دیگر طبی خطرات کے باعث غزہ کے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔