انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: امداد پہنچ رہی ہے لیکن بہت کم اور تاخیر سے، ڈبلیو ایچ او

رفع میں ایک آٹھ سالہ بچی خوراک کے حصول میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔
© UNICEF/Abed Zagout
رفع میں ایک آٹھ سالہ بچی خوراک کے حصول میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔

غزہ: امداد پہنچ رہی ہے لیکن بہت کم اور تاخیر سے، ڈبلیو ایچ او

امن اور سلامتی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ بھر میں بہتر رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پہنچنے والی انسانی امداد کی مقدار بہت کم ہے اور اس کی فراہمی بھی بہت تاخیر سے ہو رہی ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن کا کہنا ہے کہ اگر جنگ بندی نہ ہو تو تب بھی امدادی مقاصد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم غزہ میں امداد کی فراہمی کا عمل بہت تاخیر کا شکار ہے اور شمالی غزہ میں یہ صورت حال اور بھی خبراب ہے۔

Tweet URL

خوراک کی بھیک 

'ڈبلیو ایچ او' کی طبی ٹیموں کے رابطہ کار شوآن کیسی نے تصدیق کی ہے کہ غزہ بھر میں اور خاص طور پر شمالی علاقوں میں خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ 

انہوں نے جنوبی غزہ میں رفح سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ شمالی علاقوں میں خوراک تقریباً ناپید ہے۔ ہر کوئی امدادی اداروں سے خوراک مانگتا ہے۔ لوگ طبی سامان کی ترسیل میں امدادی اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تاہم ان کا متواتر یہی مطالبہ ہوتا ہے کہ اگلی مرتبہ ہم ان کے لیے خوراک لے کر آئیں۔ 

ڈاکٹر پیپرکورن نے جنوبی علاقوں میں شدت اختیار کرتی لڑائی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی عملے اور سازوسامان کی محفوظ اور تیزرفتار نقل و حرکت کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ جنوبی علاقوں تک رسائی میں بھی طویل تاخیر کا سامنا رہتا ہے۔ امدادی عملے کو جنگی کارروائیوں سے موثر تحفظ ملنا چاہیے۔ 

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد علاقے میں 23,084 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ ان حملوں میں 59,000 افراد زخمی بھی ہوئے جو غزہ کی آباد کا 2.7 فیصد ہے۔

اقوام متحدہ مدد کے لیے تیار

ڈاکٹر پیپرکورن نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار غزہ کے لوگوں کی مدد کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ تاہم جنگ اور وسطی غزہ و خان یونس کے جنوب میں انخلا کے احکامات کے باعث مریضوں اور ایمبولینس گاڑیوں کی ہسپتالوں تک رسائی متاثر ہوئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے لیے زخمی اور بیمار لوگوں تک طبی مدد پہنچانا اور ہسپتالوں کو ایندھن کی فراہمی کا کام نہایت پیچیدہ ہو گیا ہے۔ 

یورپین غزہ ہسپتال، نصر میڈیکل کمپلیکس اور الاقصیٰ ہسپتال کے حالات خاص طور پر تشویش ناک ہیں۔ جنوبی غزہ میں تقریباً 20 لاکھ لوگوں کی زندگی کا دارومدار انہی تین ہسپتالوں پر ہے۔

ایک ماں اپنے بچے کے ساتھ محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں پیدل جنوبی غزہ کی طرف جا رہی ہے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
ایک ماں اپنے بچے کے ساتھ محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں پیدل جنوبی غزہ کی طرف جا رہی ہے۔

امدادی سرگرمیوں کی منسوخی

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا ہے کہ بہت سے ہسپتالوں کو ادویات اور طبی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے اور تحفظ کے خطرے کے پیش نظر طبی عملے کی بڑی تعداد کام چھوڑ کر جا چکی ہے۔ شمالی غزہ میں مزید ہسپتالوں کے غیرفعال ہونے کا خدشہ ہے۔ 

ڈبلیو ایچ او کو دو ہفتوں سے شمالی غزہ میں رسائی نہیں مل سکی۔ 26 دسمبر کے بعد شمالی غزہ میں ادارے کے چھ طے شدہ امدادی مشن منسوخ ہو چکے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' کی ٹیمیں مدد دینے کو تیار ہیں لیکن تاحال انہیں محفوظ انداز میں اپنا کام کرنے کی ضمانت نہیں مل سکی۔