انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: وولکر تُرک کی روس سے جنگ بندی اور مکمل امن کی اپیل

کیئو کا ایک رہائشی اپنے فلیٹ کی عمارت کے پاس کھڑا ہے جو گزشتہ رات فضائی حملے کی زد میں تھی۔
© UNOCHA/Viktoriia Andriievska
کیئو کا ایک رہائشی اپنے فلیٹ کی عمارت کے پاس کھڑا ہے جو گزشتہ رات فضائی حملے کی زد میں تھی۔

یوکرین: وولکر تُرک کی روس سے جنگ بندی اور مکمل امن کی اپیل

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے روس پر یوکرین میں جنگ بندی کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصفانہ امن ہی اس المناک تنازع سے متاثرہ ہزاروں لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے کا واحد راستہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لوگ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت امن کے حق دار ہیں۔ تاہم، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طویل اور شدید جنگ سے لوگوں کی زندگی ہی متاثر نہیں ہو گی بلکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی اس کے اثرات جھیلتی رہیں گی۔

Tweet URL

وولکر تُرک نے یہ بات جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو یوکرین کے حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ 

اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہوتے ہی وہاں کے حالات کا بغور جائزہ لیتا آیا ہے۔ 4 دسمبر 2023 تک یوکرین میں 560 بچوں سمیت 10 ہزار سے زیادہ شہری ہلاک اور 18,500 زخمی ہو چکے تھے۔ تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ کئی علاقوں میں ان اعدادوشمار کی تصدیق میں مشکلات درپیش ہیں۔

یوکرین میں انسانی حقوق کے نگران مشن (ایچ آر ایم ایم یو) نے اس بحران کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ مرتب کی ہے۔ وولکر تُرک نے اس کے نتائج کا تذکرہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالی اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں بتایا ہے۔ 

رپورٹ کے نتائج 

یکم اگست اور 30 نومبر کے درمیان یوکرین میں 2,440 شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تعداد اس سے پہلے گزرے چار ماہ کے مقابلے میں 25 فیصد اور 2022 میں اسی عرصہ کے مقابلے میں 46 فیصد کم ہے۔ رپورٹ میں محاذ جنگ پر استحکام، جنگ زدہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا اور دفاعی نظام میں آنے والی مضبوطی کو اس کا سبب بتایا گیا ہے۔

ہلاکتوں کے 86 فیصد واقعات یوکرین کے زیرانتظام علاقوں میں پیش آئے جبکہ باقی 14 فیصد روس کے زیرقبضہ علاقوں میں ہوئے۔

زیادہ تر ہلاکتیں دونیسک، خارکیئو، کیرسون اور زیپوریزیا میں ہوئیں جو محاذ جنگ کے قریب واقع ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں معمر افراد کی تعداد زیادہ ہے جو نقل مکانی کرنے کو تیار نہیں تھے یا ان کے لیے نقل و حرکت کرنا ممکن نہیں تھا۔ 

میزائل حملوں کے خطرات 

وولکر تُرک نے کہا کہ ملک بھر میں کہیں بھی لوگ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔ اناج کے گودام اور نقل و حمل کی سہولیات پر بھی حملے ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایسی تنصیبات کو جنگ میں تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ 

فروری 2022 سے اب تک 1,300 سے زیادہ تعلیمی و طبی مراکز کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو چکے ہیں۔ ایسے 100 سے زیادہ واقعات گزشتہ چار ماہ کے دوران ہی پیش آئے۔ بارودی سرنگوں اور اَن پھٹے بارودی مواد سے بھی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ 

محاذ جنگ سے دور ہونا بھی تحفظ کی ضمانت نہیں ہے۔ روس کی جانب سے روزانہ ایسے اہداف پر میزائلوں سے حملے کیے جاتے ہیں جو گنجان آباد علاقوں کے قریب ہیں۔ گزشتہ چند روز کے دوران کیئو پر حملوں کے نتیجے میں 50 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے اور متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

یوکرین کے ایک جنگ زدہ علاقے میں یونیسف کی طرف سے لوگوں میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا ہے۔
© UNICEF/Aleksey Filippov
یوکرین کے ایک جنگ زدہ علاقے میں یونیسف کی طرف سے لوگوں میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی پامالیاں 

روس کے زیرقبضہ علاقوں میں ناجائز حراستوں، جبری گمشدگیوں اور بڑے پیمانے پر حقوق کی پامالیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔رپورٹ میں مقبوضہ علاقے میں روس کے فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں کے چھ نئے واقعات کا تفصیلی تجزیہ بھی کیا گیا ہے۔

روس کے حراستی مراکز تک رسائی نہ ملنے کے باوجود 'او ایچ سی ایچ آر' نے ناجائز حراست، قید تنہائی اور جبری گمشدگیوں کے نتیجے میں کم از کم 100 ہلاکتوں کے بارے میں بتایا ہے۔ 

وولکر تُرک نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت کے لیے ہرممکن حد تک حالات کو جوں کا توں رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے روس کی جانب سے زیرقبضہ علاقوں میں اپنے قوانین کے نفاذ اور یوکرین کے مردوں کو روس کی فوج میں بھرتی کیے جانے کو عالمی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔

یوکرین سے مطالبہ 

وولکر تُرک نے یوکرین میں قانونی طور پر جائز سرگرمیوں کی پاداش میں لوگوں کو مجرم ٹھہرائے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ قانونی کارروائی میں 'ساز باز' کی تعریف کا مخصوص واقعات میں ہی اطلاق کریں۔ 

30 نومبر کو حکومت نے 8,600 افراد کو قابض فوج کے ساتھ مبینہ تعاون پر مجرمانہ سرگرمیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان لوگوں پر زیرقبضہ علاقوں میں سماجی خدمات کی فراہمی جاری رکھنے اور سکول چلانے جیسے کاموں پر قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے یوکرین میں مذہب اور عقیدے کی آزادی کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے حکومت کی جانب سے یوکرین کے آرتھوڈوکس چرچ کے خلاف کارروائی کا خاص طور پر تذکرہ کیا۔ ایک مجوزہ قانون کے تحت روس سے تعلق رکھنے والی کسی بھی مذہبی تنظیم کو تحلیل کیا جا سکتا ہے جبکہ ایسا اقدام انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتا۔

یوکرین کے علاقے ازیوم میں ایک تباہ حال عمارت۔
© UNICEF/Pashkina
یوکرین کے علاقے ازیوم میں ایک تباہ حال عمارت۔

انسانی حقوق کا احترام 

وولکر تُرک نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ دونوں فریقین خصوصاً روس پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور عالمی انسانی قانون کا احترام یقینی بنانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ 

انہوں نے گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال روکنے، جنگی قانون کی پامالیوں کی بروقت تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کے احتساب کی ضرورت کو واضح کیا۔ 

انہوں نے روس سے کہا کہ وہ حقوق کے غیرجانبدار نگرانوں کو اپنے قید خانوں تک رسائی دے۔ ہائی کمشنر نے یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ تمام بین الاقوامی قوانین اور مذہبی آزادی کا احترام کرے اور تمام شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری طور پر ایک قومی حکمت عملی اختیار کرے۔ 

انہوں نے روس سے کہا کہ وہ یوکرین کے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال فوری بند کرے کیونکہ اس المناک اور دور رس نتائج کے حامل المیے کا خاتمہ امن سےہی ممکن ہے۔