انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین میں مذہبی آزادیوں پر سلامتی کونسل میں تشویش کا اظہار

یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں تاریخی آرتھوڈوکس خانقاہ۔
© UNICEF/Giacomo Pirozzi
یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں تاریخی آرتھوڈوکس خانقاہ۔

یوکرین میں مذہبی آزادیوں پر سلامتی کونسل میں تشویش کا اظہار

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کی معاون سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق ایلزے برینڈز کیرس نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے روس کے زیرقبضہ علاقے سمیت یوکرین میں مذہبی آزادی پر پابندیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایجنڈا آئٹم ''عالمی امن اور سلامتی کو خطرات'' کے تحت یوکرین کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اس کی درخواست اقوام متحدہ میں روس کے مستقبل نمائندے ویزلے نیبنزیا نے قبل ازیں 13 جنوری کو ہونے والے کونسل کے اجلاس میں کی تھی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ یوکرین 'یوکرینی آرتھوڈوکس چرچ' کو ''تباہ کرنے'' کی کوشش کر رہا ہے جس کا روس کی بطریقیت سے شریعتی تعلق ہے۔

ہزاروں شہریوں کی ہلاکت

ایلزے برینڈز کیرس نے مذہبی آزادیوں کے سوال پر بات کرنے سے پہلے روس کے مسلح حملے کے نتیجے میں یوکرین کے لوگوں کے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں اور ان کے نتیجے میں جنم لینے والی مخاصمتوں کا جائزہ پیش کیا اور کہا کہ ان کے باعث بے شمار زندگیوں کو خطرہ ہے اور بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور شہری تنصیبات تباہ ہو گئی ہیں۔

ایلزے برینڈز کیرس ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
ایلزے برینڈز کیرس ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل سے خطاب کر رہی ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کی اعلیٰ عہدیدار نے 24 فروری 2022 کو شروع ہونے والی اس جنگ کے نتیجے میں ہزاروں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی تفصیلات بتائیں۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں 7,000 سے زیادہ شہری ہلاک اور 11,000 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایلزے برینڈز کیرس نے نیپرو میں رہائشی عمارت پر روس کے میزائل حملے کا حوالہ دیا جس میں چھ بچوں سمیت کم از کم 45 شہری ہلاک اور 79 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اہم تنصیبات پر روس کے حملوں کا تذکرہ بھی کیا جن میں کم از کم 103 شہری ہلاک اور کم از کم 371 زخمی ہوئے اور ملک بھر میں بجلی اور پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ روس کے زیرقبضہ علاقے ڈونیسک اور لوہانسک میں گنجان آبادی والے علاقوں پر یوکرین کی بمباری سے بہت سے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا ہے کہ ان کارروائیوں میں 25 بچوں سمیت 498 شہری ہلاک اور 117 بچوں سمیت 1,675 زخمی ہوئے۔

آرتھوڈوکس برادری کے مابین بگڑتا تناؤ

اس کے بعد ایلزے برینڈز کیرس نے روس کے زیرقبضہ علاقے سمیت یوکرین بھر میں مذہب اور میل جول کی آزادی پر پابندیوں کے بارے میں خدشات پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں آرتھوڈوکس برادری کے مابین تناؤ کئی دہائیوں سےجاری ہے لیکن یوکرین کے خلاف روس کے مسلح حملے کے بعد اس میں مزید بگاڑ پیدا ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی عہدیدار نے یوکرین کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے یوکرینی آرتھوڈوکس چرچ کے احاطوں اور عبادت کی جگہوں کی تلاشی کو ''پریشان کن صورتحال'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم از کم تین مذہبی رہنماؤں کو جرائم کے الزامات کا سامنا ہے جن میں غداری اور یوکرین کے خلاف روس کی ''مسلح جارحیت'' کا انکار بھی شامل ہیں۔

آرتھوڈوکس چرچ میں لوگ اتوار کو عبادت میں مصروف ہیں۔
© UNICEF/Giacomo Pirozzi
آرتھوڈوکس چرچ میں لوگ اتوار کو عبادت میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم یوکرین کے حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ یہ یقینی بنائیں کی عبادت گاہوں میں تلاشی کی ایسی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کے مطابق ہوں اور ''جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والوں کو منصفانہ مقدمے کے حقوق دیے جائیں اور ''ان پر جرائم کے حوالے سے عائد کی جانے والی کوئی بھی پابندیاں رائے، اظہار اور مذہب کی آزادی کے حقوق سے مطابقت رکھتی ہوں۔''

ایلزے برینڈز کیرس نے انسانی حقوق کے دفتر کے خدشات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی پارلیمان میں پیش کیے جانے والے دو مسودہ ہائے قوانین مذہب یا عقیدے کی آزادی کے اس حق کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں جس کا تذکرہ شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 18 میں کیا گیا ہے کہ ''انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت کسی کے مذہب یا عقیدے میں دیے گئے حقوق کو کسی طرح سے محدود کرنے کے اقدامات قانون اور ضرورت کے مطابق اور متناسب طریقے سے لاگو کیے جانا چاہئیں۔''

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار نے کونسل سے اپنے خطاب کے آخر میں تنازعے کے دونوں فریقین سے کہا کہ وہ حقوق کا احترام کریں اور یقینی بنائیں کہ تمام لوگ کسی تفریق کے بغیر رائے اور اظہار، پرامن اجتماع، میل جول اور مذہب کی آزادی سے کام لے سکیں۔