انسانی کہانیاں عالمی تناظر
موسمیاتی تبدیلی پر دنیا بھر سے آئے کارکن کاپ28 کانفرنس کے آخری دن معدنی ایندھن کے استعمال کے خاتمے پر معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کاپ28: صاف ماحول کے حامیوں کا معدنی ایندھن پر واضح مؤقف کا مطالبہ

COP28 /Christopher Pike
موسمیاتی تبدیلی پر دنیا بھر سے آئے کارکن کاپ28 کانفرنس کے آخری دن معدنی ایندھن کے استعمال کے خاتمے پر معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کاپ28: صاف ماحول کے حامیوں کا معدنی ایندھن پر واضح مؤقف کا مطالبہ

موسم اور ماحول

کاپ 28' کی حتمی دستاویز کے ابتدائی مسودے میں معدنی ایندھن کا استعمال فوری ختم کرنے کی بات شامل نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثرہ ممالک اور سول سوسائٹی اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔

2023 میں 'کاپ 28' کے صدر متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ 21 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں معدنی ایندھن کے استعمال کا 'بتدریج' یا 'فوری' خاتمہ کرنے کے الفاظ شامل نہیں کیے گئے۔

Tweet URL

اس کے بجائے ممالک سےکہا گیا ہے کہ وہ 'معدنی ایندھن کے استعمال اور پیداوار میں منصفانہ، منظم اور مساوی انداز' میں کمی لائیں۔

'کاپ' کے آخری روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کہہ چکے ہیں کہ معدنی ایندھن کے خاتمے پر اتفاق رائے اس کانفرنس کی کامیابی کی کنجی ہو گی جس کا بہت سے ممالک مطالبہ کر چکے ہیں۔ 

امریکہ، یورپی یونین، چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک اور سول سوسائٹی کے گروہوں نے اس مسودے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عالمی حدت میں کمی لانے کے لیےکافی نہیں ہے۔

تاہم یہ حتمی مسودہ نہیں ہے اور دبئی میں جاری اس کانفرنس کے آخری روز اس کے الفاظ پر اتفاق رائے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

ماحولیاتی کارکن اور بعض ممالک اس میں زیادہ سخت الفاظ کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس سے موسمیاتی بحران کے حل کی ہنگامی ضرورت کی درست عکاسی ہو سکے۔ 

موجودہ مسودے میں شامل (بڑی حد تک رضاکارانہ) ہونے والے اور خارج رہنے والے اقدامات درج ذیل ہیں :

کیا شامل ہوا؟

  1. 2030 تک دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت تین گنا بڑھانے کا فیصلہ (امریکہ اور چین نے کاپ 28 سے قبل طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت اس ہدف کے لیے اکٹھے کام کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ دونوں ممالک دنیا میں سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرتے ہیں۔) 
  2. گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے اقدامات اٹھائے بغیر کوئلے کے استعمال کا تیز رفتار خاتمہ اور کوئلے کی کان کنی اور استعمال کے نئے اجازت ناموں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ۔
  3. گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج نہ کرنے اور بہت کم اخراج والی ٹیکنالوجی بشمول کاربن کو جذب کرنے، اسے استعمال میں لانے اور محفوط کرنے کی ٹیکنالوجی کا فروغ۔ 
  4. موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کے لیے مالی وسائل کی فراہمی (تاہم اس اقدام کے حوالے سے متن میں کمزور الفاظ استعمال کیے گئے ہیں) 
  5. موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات سے متعلق اہداف کا حصول (اس میں ناکافی مالیاتی وعدے کیے گئے ہیں یا ان اہداف کے حصول کے لیے عملی اقدامات کی تفصیل نہیں دی گئی)

کیا خارج ہوا؟

  1. معدنی ایندھن کے استعمال کا فوری خاتمہ
  2. 'تیل' اور 'گیس' کے الفاظ 
  3. امیر ممالک پر کڑی ذمہ داریاں عائد کرنے کا تذکرہ
  4. ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے مساوی تعاون کے لیے درکار مساوی مطابقتی اقدامات 
یو این ایف سی سی سی کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل کاپ28 کے آخری دن معدنی ایندھن کے استعمال پر کانفرنس کے مؤقف پر مشاورت میں مصروف۔
COP28 /Christopher Pike
یو این ایف سی سی سی کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل کاپ28 کے آخری دن معدنی ایندھن کے استعمال پر کانفرنس کے مؤقف پر مشاورت میں مصروف۔

'متن قابل قبول نہیں'

'کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک انٹرنیشنل' میں عالمگیر سیاسی حکمت عملی کے شعبے کی قیادت کرنے والے ہرجیت سنگھ نے یو این نیوز کو بتایا کہ انہیں مسودے میں موثر الفاظ کی توقع تھی۔ تاہم اس میں معدنی ایندھن کے فوری خاتمے کا کوئی تذکرہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'بحیثیت سول سوسائٹی ہم اس متن کو مسترد کرتے ہیں۔' 

انہوں نے کہا کہ اس متن پر بات چیت ہو گی اور دیکھنا ہو گا کہ ممالک اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔ 

ہرجیت سنگھ نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے اس کانفرنس پر معدنی ایندھن کی صنعت کا واضح دباؤ رہا۔ اس سلسلے میں اوپیک نے ایک خط بھی لکھا تھا۔ تیل پیدا کرنے والے ممالک معدنی ایندھن کے فوری خاتمے کی بات کے مکمل خلاف ہیں اور امیر ممالک واضح طور پر دکھاوے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

سیموا کے وزیر برائے قدرتی وسائل و ماحول اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک کے اتحاد کے سربراہ توئیولی سولو سولو نے کا کہنا تھا کہ یہ متن اس مقصد کی عکاسی نہیں کرتا جسے لے کر لوگ یہاں آئے تھے۔ اس طرح 1.5 ڈگری کے ہدف کا حصول ممکن نہیں ہو گا۔ 

جنوبی الکاہل میں جزائر پر مشتمل ملک نیو کی وزیر برائے قدرتی وسائل شیرون مونا اینو نے کہا کہ وہ بہت دور سے اور بہت بڑی رقم خرچ کر کے دبئی آئیں لیکن اس متن کو دیکھ کر وہ دل شکستہ ہیں۔ یہ جنوبی الکاہل کے لوگوں کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سب سے زیادہ غیرمحفوظ لوگ ہیں، ہمارے جزائر ڈوب رہے ہیں، دوسروں کو ہمارے بارے میں سوچنا چاہیے۔ بحیثیت انسان دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے'۔