انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خطرناک 'ڈیریئن گیپ' کے راستے ہجرت کرنے والوں کے تحفظ کا مطالبہ

ایک مہاجر خطرناک ڈیریئن گیپ عبور کرنے کے بعد اپنے گھر والوں کو فون کر رہا ہے۔
© IOM/Gema Cortes
ایک مہاجر خطرناک ڈیریئن گیپ عبور کرنے کے بعد اپنے گھر والوں کو فون کر رہا ہے۔

خطرناک 'ڈیریئن گیپ' کے راستے ہجرت کرنے والوں کے تحفظ کا مطالبہ

مہاجرین اور پناہ گزین

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کولمبیا اور پانامہ کے درمیان 'ڈیریئن گیپ' میں سفر کرنے والے پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کے اقدامات پر زور دیا ہے۔

دونوں اداروں نے براعظم ہائے امریکہ میں سنگین صورت اختیار کرتے انسانی حالات پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کے لیے کہا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ باقاعدہ مہاجرت کے راستوں میں رکاوٹ پیدا کرنے اور نقل مکانی کرنے والوں کے لیے سخت پالیسیاں لاگو کرنے سے لوگ مزید خطرناک راستے اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس طرح انسانی سمگلنگ مزید منافع بخش کام بن جاتا ہے۔

ڈیریئن گیپ ایک گھنا اور مشکل جنگل ہے جو دونوں ممالک کی سرحدوں کے درمیان 575,000 ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہے۔ یہ علاقہ تارکین وطن، مہاجرین اور پناہ کے خواہاں لوگوں کے لیے جنوبی سے شمالی امریکہ جانے کا ایسا راستہ بن چکا ہے جو بہت سے ظاہری و پوشیدہ خطرات سے اٹا ہے۔

مہاجرت کا وسیع بحران

رواں سال اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اچھی زندگی کی تلاش میں اس راستے پر سفر کیا ہے۔ یہ تعداد 2022 میں اس راستے کو اختیار کرنے والوں کی مجموعی تعداد کے دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔ 

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے اسے مہاجرت کا وسیع بحران قرار دی اہے۔ ان کا کہنا ہےکہ براعظم ہائے امریکہ میں بہت بڑی آبادی کی اس نقل وحرکت سے لاحق مسائل بہت خوفناک ہیں جن پر قابو پانا کسی ایک ملک کے بس کی بات نہیں۔ 

اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ فریقین کو نقل و حرکت کے موزوں راستے کے حوالے سے مشترکہ طریقہ کار اختیار کرنا ہوں گے۔ انہیں دیکھنا ہو گا کہ سفر کے ہر مرحلے میں لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے کون سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

خطروں کا سفر

ڈیریئن گیپ کو عبور کرنے والے بیشتر لوگ وینزویلا، ہیٹی اور ایکواڈور سے آتے ہیں۔ اس کےعلاوہ جنوبی امریکہ اور غرب الہند کے ممالک سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد یہ راستہ اختیار کرتی ہے۔ بعض لوگ اچھے مستقبل کی تلاش میں ذیلی صحارا افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے بھی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اس راستے پر وہی لوگ کامیابی سے سفر کر سکتے ہیں جو بیماریوں، قدرتی خطرات، جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد، چوری ڈکیتی اور اغوا جیسے خطرات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں۔ 

یہاں سے گزرنے والے بہت سے لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے بھی چڑھ جاتے ہیں جو مہاجرین کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر ان سے رقم ہتھیا لیتے ہیں۔

مہاجرین ڈیئرین جنگل عبور کرنے کے بعد چکینک دریا کے کنارے پہنچ رہے ہیں۔
© IOM/Gema Cortes
مہاجرین ڈیئرین جنگل عبور کرنے کے بعد چکینک دریا کے کنارے پہنچ رہے ہیں۔

محفوظ راستوں کی ضرورت

اقوام متحدہ کے اداروں نے زندگیوں کو تحفظ دینے اور مہاجرین و پناہ گزینوں کی صلاحیتوں کو ترقی کے لیے کام میں لانے کی غرض سے پناہ گزینوں کی آبادکاری اور مہاجرت کے باقاعدہ راستوں کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔

'آئی او ایم' کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ مہاجرین اور پناہ گزین ترقی میں مدد دیتے ہیں اور ان کی بدولت معاشروں میں تنوع آتا ہے اور وہ مضبوطی پاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کو انہیں خدمات کی فراہمی کے لیے بین الاقوامی برادری سے بڑے پیمانے پر تعاون درکار ہے۔ اس طرح وہ ان لوگوں کو اپنے معاشروں میں انضمام کا موقع دے سکتے ہیں اور انہیں خطرناک سفر سے محفوط رکھ سکتے ہیں۔