انسانی کہانیاں عالمی تناظر

’بہتر زندگی‘ کی تلاش میں اٹھائیس کروڑ لوگ وطن چھوڑنے پر مجبور

قطر میں ایک زیرتعیمر عمارت پر غیرملکی مزدور کام کر رہے ہیں۔
ILO/Apex
قطر میں ایک زیرتعیمر عمارت پر غیرملکی مزدور کام کر رہے ہیں۔

’بہتر زندگی‘ کی تلاش میں اٹھائیس کروڑ لوگ وطن چھوڑنے پر مجبور

مہاجرین اور پناہ گزین

مہاجرین کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے محفوظ اور منظم انداز میں سرحد پار جانے والوں میں 80 فیصد سے زیادہ لوگوں کو ''معاشی ترقی، تحرک اور مفاہمت'' کے طاقتور محرک قرار دیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں 28کروڑ سے زیادہ لوگ ''مواقع، وقار، آزادی اور بہتر زندگی'' کی تلاش میں اپنے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

Tweet URL

تاہم ان کا کہنا ہے کہ ''تیزی سے خطرناک صورت اختیار کرتے راستوں پر بے ضابطہ مہاجرت کی بھاری قیمت ادا کی جا رہی ہے جن پر انسانی سمگلروں کا ظالمانہ راج ہے۔''

اموات اور گمشدگیاں

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ''گزشتہ آٹھ برس میں کم از کم 51,000 مہاجرین کی موت ہوئی اور ہزاروں دیگر لاپتہ ہو گئے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ''مہاجرین کے حقوق انسانی حقوق ہیں اور ان میں ہر ہندسے کے پیچھے ایک انسان، ایک بہن، بھائی، بیٹی، بیٹا، ماں یا باپ ہے۔

ان کا بلاتفریق احترام ہونا چاہیے خواہ ان کی نقل وحرکت جبری ہو، رضاکارانہ یا یہ باقاعدہ اجازت کے نتیجے میں عمل میں آئی ہو۔''

کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں

انتونیو گوتیرش نے دنیا پر زور دیا کہ ان لوگوں کی زندگی کے ضیاع کو روکنے کے لیے لازمی انسانی ضرورت اور اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داری کے طور پر ''ہرممکن کوشش کی جائے''۔

انہوں ںے لاپتہ مہاجرین کی تلاش اور انہیں بچانے کی کوششوں، ان  کی طبی نگہداشت، مہاجرت کے لیے حقوق کی بنیاد پر وسیع اور متنوع راستوں اور مہاجرین کے اپنے ممالک میں عالمی برادری کی جانب سے بھرپور سرمایہ کاری پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ''مہاجرت ضرورت کے بجائے انتخاب بن جائے''۔

اپنے پیغام کے آخر میں سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''دنیا میں مہاجرت کا بحران نہیں بلکہ یکجہتی کا بحران ہے۔ آئیے آج اور ہر روز اپنی مشترکہ انسانیت کی حفاظت کریں اور تمام لوگوں کے لیے حقوق اور وقار یقینی بنائیں۔''

بنیادی حقوق کی فراہمی

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کے سربراہ گلبرٹ ایف ہونگبو نے اس دن کے حوالے سے اپنے پیغام میں دنیا بھر کے 16 کروڑ 90 لاکھ مہاجر کارکنوں کے حقوق کے تحفظ پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ ''عالمی برادری کو یہ یقینی بنانے کے لیے بہتر انداز میں کام کرنا چاہیے کہ مہاجرین کو ان کے بنیادی اور محنت کے حقوق میسر ہوں۔''

ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہیں تو معاشرے میں ان کا کردار پوشیدہ، کمزور اور بے قدر رہتا ہے۔

کمزوریاں

نسل، قومیت اور صنف کی بنیاد پر ناروا سلوک کے نتیجے میں مہاجر محنت کش کئی طرح کی تفریق کے سامنے مزید غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔

گلبرٹ ہونگبو نے واضح کیا کہ مہاجرین انتہائی پُرخطر اور کٹھن سفر میں لاپتہ ہی نہیں ہوتے بلکہ ''گھریلو اور زرعی ملازمتیں کرنے والے بہت سے مہاجرین ان لوگوں سے الگ تھلگ اور دور ہوتے ہیں جو انہیں تحفظ دے سکتے ہیں اور غیرمندرج مہاجرین کو بدسلوکی کا خطرہ خاص طور زیادہ ہوتا ہے۔

محنت کشوں کی منصفانہ مہاجرت

آئی ایل او محنت کشوں کی منصفانہ مہاجرت کو حقیقت بنانے کے لیے حکومتوں، آجروں اور کارکنوں کی مدد کرتا ہے۔

آئی ایل او کے سربراہ نے قرار دیا کہ دیگر تمام ملازمین کی طرح مہاجر کارکن بھی محنت سے متعلق معیارات اور انسانی حقوق کے تحفظ کے بارے میں بین الاقوامی ضابطوں سے فائدہ اٹھانے کا حق رکھتے ہیں جن میں انجمن سازی کی آزادی اور اجتماعی سوداکاری، عدم امتیاز اور کام کا محفوظ و صحت بخش ماحول شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہاجر محنت کشوں کو بھی سماجی تحفظ، ترقی اور اپنی اہمیت تسلیم کیے جانے کا حق ہے۔

ہونگبو نے زور دیا کہ ان حقوق کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے منصفانہ بھرتی بشمول مہاجر محنت کشوں کے لیے بھرتی کا عوضانہ ختم کیے جانے کی خاص اہمیت ہے جس سے انسانی سمگلنگ اور جبری مزدوری کا خاتمہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''مہاجرین کی ترقی اور معاشرے میں ان کے کردار کو یقینی بنانے کے لیے شائستہ کام تک رسائی ایک اہم حکمت عملی ہے۔

ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ مہاجر محنت کشوں کو درپیش ناانصافی دراصل ہم سب کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ہمیں بہتر طرزعمل اختیار کرنا ہو گا۔''

'ترقی کی بنیاد'

مہاجرت سے متعلق عالمی ادارے (آئی ایم او) کے سربراہ انتونیو ویٹورینو نے اپنے پیغام میں مہاجرین کو ''ترقی کی بنیاد'' قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''ہم مہاجرت پر ہونے والی منفی سیاست، مخالفت اور تفریق پھیلانے والے بیانیوں کو ان اقدار سے اپنی توجہ ہٹانے کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہمارے لیے سب سے زیادہ اہم ہیں۔''

آئی ایم او کے سربراہ نے زور دیا کہ ''لوگ خواہ کسی بھی وجہ سے اپنا ملک چھوڑیں ''ان کے حقوق کا احترام کیا جانا ضروری ہے۔''