انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلسطینی لوگوں سے یکجہتی کے عالمی دن پر امید کا پیغام

فلسطینی لوگوں کے ساتھ سال 1978 سے یکجہتی کے لیے منایا جانے والا یہ دن اِس برس ایسے موقع پر آیا ہے جب غزہ کو جنگ کا سامنا ہے۔
© Unsplash/Manny Becerra
فلسطینی لوگوں کے ساتھ سال 1978 سے یکجہتی کے لیے منایا جانے والا یہ دن اِس برس ایسے موقع پر آیا ہے جب غزہ کو جنگ کا سامنا ہے۔

فلسطینی لوگوں سے یکجہتی کے عالمی دن پر امید کا پیغام

اقوام متحدہ کے امور

نیویارک سے یروشلم تک اور ہر جگہ اقوام متحدہ کے دفاتر میں 29 نومبر کو فلسطینی لوگوں سے یکجہتی کا عالمی دن منایا گیا۔

یہ دن 1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطین کو عرب اور یہودی ریاستوں میں تقسیم کرنے کی قرارداد منظور کیے جانے کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔

Tweet URL

1948 میں فلسطینیوں کی اپنے علاقوں سے بے دخلی، جسے عربی زبان میں نکبہ (تباہی) بھی کہا جاتا ہے، اس دن پر نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والی ایک نمائش کا موضوع ہے۔ 

امید قائم رکھنے کی ضرورت

جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے اس دن پر کہا ہے کہ تمام انسانوں کی طرح فلسطینی لوگ بھی وقار اور تمام آزادیوں کے ساتھ جینے کے اپنے بنیادی اور ناقابل تنسیخ حقوق رکھتے ہیں۔

اسی لیے ان کی امید کو بحال کرنا اور قائم رکھنا لازم ہے۔ خاص طور پر دنیا کو ان کی نئی نسلوں کے لیے ایسا کرنا ہے جنہیں امن دیکھنا کبھی نصیب نہیں ہوا۔ ایسا کرتے ہوئے عالمی برادری ناصرف ان کے کام آنے کا اپنا فرض پورا کرے گی بلکہ اس بنیادی اصول کی تکمیل بھی کرے گی کہ تمام انسان آزاد اور مساوی وقار اور حقوق کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے غزہ میں گزشہ سات ہفتوں اور فلسطین میں پچھلی سات دہائیوں کے دوران انسانی جانوں کے نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔ 

اجتماعی صدمے کی یاد

1978 سے منایا جانے والا یہ دن اِس برس ایسے موقع پر آیا ہے جب غزہ جنگ کا سامنا کر رہا ہے جس میں چھ روزہ وقفہ ختم ہونے کو ہے۔

اس دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینی انسانی تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔تقریباً 17 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن کے لیے کوئی جگہ محفوط نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کی صورتحال بھی انتہائی تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ دنیا میں پناہ گزینوں کا طویل ترین حل طلب بحران ہے۔ آج غزہ میں خوفناک انسانی المیہ 1948 میں فلسطینیوں کو لاحق ہونے والے اجتماعی صدمے کی یاد دلاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ اس وقت ادارے کی گنجائش سے زیادہ بھری پناہ گاہوں میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ مقیم ہیں۔ 'انرا' غزہ میں امدادی کام جاری رکھنے اور لوگوں کی بے پایاں ضروریات سے نمٹنے کے لیے اس میں اضافے کا عزم رکھتا ہے۔

بات چیت اور سفارت کاری

ڈینس فرانسس نے کہا کہ ہر فلسطینی کے لیے ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کو یقینی بنانا اور ان کا احترام ہی مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کا پہلا اور ضروری تقاضا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے فریقین سے امن بات چیت میں دوبارہ شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈینس فرانسس نے کشیدگی میں کمی لانے کے لیے سفارتی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ علاوہ ازیں، انہوں نے جنگ بندی پر عملدرآمد نیز اس کے فوائد کو غزہ کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی تمام کوششوں کے لیے حمایت کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے ادارے کے قیام کے ایک حتمی اور بنیادی ہدف کو نظرانداز نہیں کر سکتا کہ امن سب کا حق ہے ۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فریقین میں سمجھوتے اور براہ راست بات چیت کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔