انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: بچوں کی قابل گریز اموات میں اضافے کا خطرہ، امدادی ادارے

بچوں کو غزہ کے الشفاء ہسپتال سے دوسری جگہوں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
بچوں کو غزہ کے الشفاء ہسپتال سے دوسری جگہوں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

غزہ: بچوں کی قابل گریز اموات میں اضافے کا خطرہ، امدادی ادارے

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہر 10 منٹ کے بعد ایک اور روزانہ 160 بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔ علاقے میں بڑے پیمانے پر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں یہ تعداد اس سے کہیں بڑھ سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان کرسچین لِنڈمیئر کا کہنا ہے کہ غزہ میں پانی اور نکاسی آب کی سہولیات تک بچوں کی رسائی محدود رہی تو ان کی بقا کو سنگین خطرہ لاحق ہو جائےگا۔

Tweet URL

جینیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقے میں بچے اور ان کے خاندان خوفناک حالات میں ہلاک ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے بتایا ہے کہ غزہ کے حکامِ صحت کے مطابق علاقے میں 5,350 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس قدر بڑی تعداد میں بچوں کی جانوں کا ضیاع نہایت افسوس ناک ہے۔ غزہ میں دکھ دائمی کیفیت اختیار کر رہا ہے۔ ضرورت کے مطابق ایندھن اور پانی کی عدم دستیابی جاری رہی تو بچوں کی حالت مزید بگڑ جائے گی۔ 

یقینی موت کا سامنا

یونیسف کے ترجمان نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے 30 اسرائیلی بچوں کی فوری رہائی کی اپیل بھی کی جو غزہ میں کسی جگہ قید ہیں۔ 

'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ غزہ میں روزانہ 180 بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ ان میں 20 سے زیادہ کو خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے اور کم وزن 31 بچوں کو وہاں سے نکالا جا چکا ہے۔ ان بچوں کی تعداد 33 تھی جن میں سے دو مناسب نگہداشت میسر نہ آنے کے باعث انتقال کر گئے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں نصف سے کچھ کم ہسپتال فعال ہیں۔ الشفا ہسپتال سے باقی ماندہ 200 مریضوں اور 50 طبی کارکنوں کے انخلا کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ جب ڈاکٹروں، نرسوں اور مریضوں کو ہسپتال سے انخلا کے لیے کہا جاتا ہے تو یہ آخری چارہ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہسپتال میں اور اس کے ارد گرد حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ انہیں یقینی موت سے بچانے کے لیے اس کے سوا کوئی حل باقی نہیں بچا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا انخلا انتہائی پیچیدہ اور خطرناک ہوتا ہے جس میں اسرائیل کی فوج اور حماس کے ساتھ رابطے درکار ہوتے ہیں تاکہ ان لوگوں کو کسی محفوظ جگہ پہنچایا جا سکے۔ باقی لوگوں کے انخلا کی شرائط طے ہونے میں وقت درکار ہو گا کیونکہ انہیں نکلنے کے لیے تیاری، خصوصی سازوسامان اور محفوظ راستے کی ضرورت ہے۔

پانی، ایندھن نہ خوراک

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق غزہ میں ہزاروں کی تعداد میں زخمی اور شدید بیمار لوگ موجود ہیں۔ علاقے میں اسہال اور سانس کے مسائل سمیت بہت سی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پانی، ایندھن، خوراک، بجلی یا طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔

بے گھر لوگوں کی پناہ گاہوں میں 72 ہزار سے زیادہ لوگوں میں سانس کے مسائل سامنے آئے ہیں۔ 49 ہزار سے زیادہ افراد کو اسہال کی شکایت ہے جن میں بڑی تعداد پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔ اس تنازع سے قبل 2022 اور 2021 میں ایسے مریضوں کی ماہانہ اوسط تعداد 2,000 ہوتی تھی۔