انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: خونریزی پر قابو پانے کے لیے گرفتھس کا دس نقاطی منصوبہ

غزہ کے بیشتر علاقے بمباری کے نتیجے میں کھنڈر بن چکے ہیں۔
© WHO
غزہ کے بیشتر علاقے بمباری کے نتیجے میں کھنڈر بن چکے ہیں۔

غزہ: خونریزی پر قابو پانے کے لیے گرفتھس کا دس نقاطی منصوبہ

امن اور سلامتی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے غزہ میں خونریزی کو روکنے اور ضروری امداد پہنچانے کے لیے 10 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے۔

اس منصوبے میں خاص طور پر امداد کی فراہمی بڑھانے، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کہا گیا ہے۔

Tweet URL

یہ منصوبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل پر حماس کے حملوں سے پانچ ہفتے بعد علاقے میں کشیدگی عروج پر ہے۔ 7 اکتوبر کو کیے جانے والے ان حملوں میں 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حماس نے 240 لوگوں کو یرغمال بھی بنایا جو تاحال اس کی قید میں ہیں۔ اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں 11 ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہلاکتیں روکنے کا مطالبہ

مارٹن گرفتھس نے متحارب فریقین اور ان پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک سے کہا ہےکہ وہ اس منصوبے پر غور کریں کیونکہ غزہ کو امداد کی محفوظ اور متواتر فراہمی ضروری ہے۔ 

10 نکاتی منصوبے میں امدادی مقاصد کے لیے رفح کے علاوہ مزید سرحدی راستے کھولنے کی بات بھی کی گئی ہے۔ ان میں کریم شالوم کا راستہ بھی شامل ہے۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ نجی شعبے کو بھی علاقے میں امداد مہیا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ غزہ میں خونریزی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں، قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی ہلاکتیں سامنے آ رہی ہیں اور پوری آبادی بقا کے بنیادی ذرائع سے محروم ہو گئی ہے۔ یہ حالات مزید جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اقوام متحدہ کے زیرقیادت جامع اقدامات 

مارٹن گرفتھس نے ایسی باتوں کی تردید کہ اقوام متحدہ کے پاس جامع امدادی حکمت عملی کا فقدان ہے۔ جینیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں امدادی مقاصد کے لیے انہی اصولوں کی پیروی کی گئی ہے جن کا اطلاق ہر ہنگامی صورت حال پر ہوتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام غزہ کے شمال سے جنوب کو جانے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی ضروریات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کو علم ہونا چاہیے کہ امداد کب آ رہی ہے۔ انہیں علم ہو کہ وہ اس مدد کو استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس کے بعد مزید مدد آ رہی ہے۔

ایندھن کی لازمی ضرورت

منصوبے میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں بنیادی خدمات کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے ضرورت کے مطابق ایندھن کی فراہمی بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے مزید پناہ گاہیں کھولنے اور شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت بھی ہونی چاہیے۔ 

مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ امدادی مقاصد کے لیے مزید مالی وسائل بھی درکار ہیں۔ غزہ کے لیے امدادی ضروریات اب 1.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

بدھ کو 23 ہزار لٹر ایندھن لے کر ایک ٹرک غزہ میں داخل ہوا تاہم اسرائیلی حکام نے اس ایندھن کو رفح سے آنے والی امداد کی ترسیل کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روک دیا۔

غزہ میں ہسپتال، ایمبولینس گاڑیاں، پانی صاف کرنے کے پلانٹ، گندے پانی کی نکاسی اور ٹیلی مواصلات کے نظام رواں رکھنے کے لیے روزانہ ایک لاکھ 20 ہزار لٹر ایندھن درکار ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔ بجلی کی فراہمی بحال ہونی چاہیے اور مناسب مقدار میں ایندھن کو غزہ میں لانے کی اجازت ملنی چاہیے تاکہ ضروری تنصیبات چالو رہیں اور امداد کی تقسیم جاری رہے۔

فی الحال امدادی قافلے صرف رفع کے راستے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba
فی الحال امدادی قافلے صرف رفع کے راستے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔

مزید سرحدی راستے کھولنے کی ضرورت 

مارٹن گرفتھس نے غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے شمالی علاقے کریم شالوم سمیت مزید سرحدی راستے کھولنے کی ضرورت بھی واضح کی۔ حالیہ کشیدگی سے قبل غزہ میں سامان لے کر آنے والے 60 فیصد سے زیادہ ٹرک اسی راستے سے آیا کرتے تھے۔