انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں انسانی مصائب اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ

غزہ میں خوراک کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
© UNICEF/Hassan Islyeh
غزہ میں خوراک کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔

غزہ میں انسانی مصائب اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے شمالی غزہ میں باقی ماندہ شہریوں کی خیریت کے بارے میں نیا انتباہ جاری کرتے ہوئے آئندہ ایام میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے بتایا ہےکہ اس تنازعے میں گزشتہ 10 یوم کے دوران 4,200 لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں اور اسرائیل کی جانب سے لوگوں کو غزہ کا شمالی علاقہ چھوڑنے کا حکم دیے جانے کے بعد 10 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ غزہ کی پٹی میں کئی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ 

'او ایچ سی ایچ آر' کی ترجمان روینہ شمداسانی کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں کمی آتی دکھائی نہیں دیتی۔ غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے نتیجے میں پانی، خوراک، ادویات اور بنیادی ضرورت کی دیگر چیزیں نایاب ہو گئی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پامالی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ 

محفوظ راہداریاں 

اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے مصر اور اسرائیل دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تحفظ دیں جن کا جنگ میں کوئی کردار نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے جنوبی غزہ میں محفوظ اور قابل اعتماد امدادی راہداری قائم کرنے کے لیے بھی کہا ہے تاکہ اب تک اکٹھی کی جانے والی امداد مقبوضہ علاقے میں پہنچائی جا سکے جہاں پہلے ہی لوگوں کو ہنگامی انسانی حالات کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق غزہ میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ کم از کم 11 فلسطینی صحافی، طبی عملے کے 28 ارکان اور اقوام متحدہ کے 14 ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔ 

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے علاقائی اطلاعاتی سربراہ عبیر عطیفہ نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں شدید ضرورت کی انسانی امداد بہم پہنچانے کے لیے بلارکاوٹ رسائی اور محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ 300 ٹن خوراک یا تو رفح میں مصر کی سرحد پر موجود ہے یا وہاں پہنچنے کو ہے۔ یہ خوراک تقریباً ڈھائی لاکھ لوگوں کی ایک ہفتے کی ضروریات کے لیےکافی ہے۔

جنگی قوانین کی تعمیل کا مطالبہ 

روینہ شمداسانی نے جینیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ مزید کتنی لاشیں ملبے تلے دبی ہیں۔ تاہم بہت سے لوگوں کے عزیز لاپتہ ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ ان پر کیا بیتی۔ اس سنگین بحران میں زندگی کا مزید نقصان روکنے کے لیے جنگ کے قوانین کی کڑی تعمیل اور شہریوں کا تحفظ لازمی ہے۔

'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ کو جانے والے شہریوں کو بھی دھماکہ خیز ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا جا رہا ہے اور ایسے واقعات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ 

عالمی ادارے نے امداد کی فراہمی اور لوگوں کو تکالیف سے بچانے کے لیے جنگ میں فوری وقفے کے لیے کہا ہے۔ 

امدادی اداروں نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'انرا' کے جاری کردہ ہنگامی انتباہ کو دہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فضا، زمین اور سمندر سے اسرائیل کی بمباری میں طبی مراکز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے زخمیوں، حاملہ خواتین اور شدید بیمار لوگوں کے علاج سے متعلق سنگین خدشات درپیش ہیں۔