انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: یرغمالیوں کے رہائی آپریشن میں ہوئی ہلاکتیں و تباہی ہولناک ہیں، گرفتھس

وسطی غزہ میں واقع نصیرات کیمپ کے ایک سکول پر کچھ روز قبل ہونے والے اسرائیلی حملے میں 35 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔
© UNRWA
وسطی غزہ میں واقع نصیرات کیمپ کے ایک سکول پر کچھ روز قبل ہونے والے اسرائیلی حملے میں 35 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔

غزہ: یرغمالیوں کے رہائی آپریشن میں ہوئی ہلاکتیں و تباہی ہولناک ہیں، گرفتھس

امن اور سلامتی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے نصیرات میں یرغمالیوں کو چھڑانے کے لیے اسرائیلی فوج کی کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جنگ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید ہولناک ہوتی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نصیرات کیمپ اس بہت بڑے جسمانی، نفسیاتی، سماجی اور معاشی نقصان کا مرکز ہے جو غزہ کے شہری آٹھ ماہ سے سہہ رہے ہیں۔ اس حملے کے بعد جاری ہونے والی ویڈیوز میں کیمپ میں پڑی لاشوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

Tweet URL

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، ہفتے کو نصیرات پناہ گزین کیمپ اور اس کے اردگرد اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین لڑائی اور اسرائیل کی بمباری میں بچوں اور عام شہریوں سمیت 270 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ 

اجتماعی اذیت کے خاتمے کی اپیل

مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ اگرچہ چار یرغمالی اسرائیلی ٹینکوں میں بیٹھ کر اپنے رشتہ داروں سے جا ملے ہیں تاہم ان کی بہت بڑی تعداد تاحال یرغمال ہے اور انہیں بھی رہا ہونا چاہیے۔ 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ہفتے کو ان افراد کی رہائی کی خبر آنے کے بعد دو یرغمالیوں نوآ ارگمانی اور شالومی زیو کے رشتہ داروں کو ہمدردی کے پیغامات بھیجے تھے۔ ان دونوں کا شمار حماس کی قید میں موجود ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے رشتہ داروں سے سیکرٹری جنرل نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں ملاقات کی تھی۔

سیکرٹری جنرل نے تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کی اپیل کو دہرایا اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ 

مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو تحفظ ملنا چاہیے جبکہ اس اجتماعی اذیت کا خاتمہ ممکن ہے اور ہونا چاہیے۔

حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کیا اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں تقریباً 100 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق 40 افراد قید میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 110 بدستور یرغمال ہیں۔ 

طبی نظام کا انہدام

نصیرات کیمپ میں لڑائی اور بمباری کے بعد بنائی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے ہلاک و زخمی افراد الاقصیٰ ہسپتال کے فرش پر پڑے ہیں۔ نصیرات کے العودہ ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا ہےکہ لاشوں کو رکھنے کے لیے ہسپتال میں مردہ خانہ نہیں ہے۔ 

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ غزہ کا طبی نظم برائے نام حد تک ہی کام کر رہا ہے۔

غزہ میں جامع جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے مابین بات چیت جاری ہے تاہم 31 مئی کو امریکہ کی قیادت میں پیش کی جانے والی امن تجاویز کو تاحال کسی فریق نے قبول نہیں کیا۔