انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین بحران: غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کی اپیل

غزہ کی پٹی کا الشفا ہسپتال۔ عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں صحت کے انتظامات موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔
WHO/Occupied Palestinian Territory
غزہ کی پٹی کا الشفا ہسپتال۔ عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں صحت کے انتظامات موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔

اسرائیل فلسطین بحران: غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی سخت ناکہ بندی کے بعد غزہ کے شہریوں کو خوراک، پانی اور بجلی کی فراہمی بند ہونے کو ہے اور علاقے کی 23 لاکھ آبادی کے لیے کوئی مدد نہیں پہنچ رہی۔

غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے بعد 220,000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' کے قائم کردہ سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

Tweet URL

خوراک کے ذخائر کا تیزی سے خاتمہ 

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے 'انرا' کے تعاون سے بدھ کو 88 پناہ گاہوں میں مقیم 175,000 سے زیادہ بے گھر لوگوں کو تازہ روٹی فراہم کی ہے جسے ان تنوروں سے حاصل کیا گیا جو علاقے میں تاحال کام کر رہے ہیں۔ یہ غذائی مدد فلسطین بھر میں 800,000 سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کا منصوبہ ہے۔ 

'ڈبلیو ایف پی' کے مطابق غزہ میں اس کے پاس خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور علاقے میں مزید امداد پہنچانے کی فوری ضرورت ہے۔ 

امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں 

'انرا' نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی میں اس کے ہلاک ہونے والے کارکنوں کی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے۔ غزہ میں ادارے کے لیے 13 ہزار افراد کام کرتے ہیں جن میں بڑی خود پناہ گزینوں کی ہے۔

ادارے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا ہے کہ اسے ان لوگوں کےجانی نقصان پر دکھ ہے اور اقوام متحدہ کے عملے اور شہریوں کو ہر طرح کے حالات میں تحفظ ملنا چاہیے۔ 

یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ 

انسانی حقوق کے ماہرین نے غزہ میں فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کے اندھا دھند حملوں اور علاقے کی ناکہ بندی مزید سخت کیے جانے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہرین نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے لوگوں کو رہا کرے۔ انہوں نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانا بند کرے۔

ماہرین نے غزہ میں شدید انسانی بحران اور وہاں کے شہریوں کو درپیش بھوک کے ناگزیر خطرے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو دانستہ بھوکا مارنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بے گناہ شہریوں پر اندھا دھند تشدد کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا خواہ اس کا ارتکاب حماس کرے یا اسرائیل کی افواج۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اس کی قطعی ممانعت ہے اور یہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ تنازعہ میں فریقین کے کم از کم 2,400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔ اسرائیل پر حملوں کے دوران بچوں اور معمر افراد سمیت 100 سے زیادہ اسرائیلی شہری اور غیرملکی افراد کو اغوا بھی کیا گیا جنہیں غزہ میں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔