انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین تنازعے میں شدت سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں: یونیسف

ایک فلسطینی لڑکا اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہو جانے والے اپنے گھر کو دیکھ رہا ہے (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Eyad El Baba
ایک فلسطینی لڑکا اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہو جانے والے اپنے گھر کو دیکھ رہا ہے (فائل فوٹو)۔

اسرائیل فلسطین تنازعے میں شدت سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں: یونیسف

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے اسرائیل اور فلسطین میں حالیہ دنوں بہت سے بچوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ تناؤ میں کمی لائیں اور تشدد سے پرہیز کریں۔

یونیسف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''بچے تشدد کی سب سے بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔ ادارے کو خدشہ ہے کہ نازک حالات سے بچوں کی بڑی تعداد متاثر ہو گی۔''

Tweet URL

نئے سال کے آغاز کے بعد چند ہی ہفتوں میں سات فلطسینیوں اور ایک اسرائیلی بچے کی ہلاکت ہو چکی ہے اور بہت سے بچے زخمی ہوئے ہیں۔

26 جنوری سے اب تک کے ایام میں ہی یروشلم میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ کے باہر دہشت گرد حملے میں کم از کم سات اسرائیلی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے اور مغربی کنارے کے ایک مہاجر کیمپ پر اسرائیل کے حملے میں نو فلسطینی ہلاک ہوئے۔

اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال مغربی کنارے میں ایک 14 سالہ لڑکے سمیت قریباً 30 فلسطینی ہلاک ہوئے۔

2022 میں مغربی کنارے اور اسرائیل میں ایسے ہی واقعات میں 150 سے زیادہ فلسطینیوں اور 20 اسرائیلیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

تشدد کی مذمت

سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام نے گزشتہ ہفتے ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے فریقین کو تشددسے باز رہنے اور امن مذاکرات کی جانب واپس آنے کے لیے کہا ہے۔

ان مطالبات کو دہراتے ہوئے یونیسف نے تمام فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد میں کمی لائیں، ہرممکن تحمل کا مظاہرہ کریں اور بین الاقوامی قانون کا پاس کرتے ہوئے خاص طور پر بچوں کے خلاف تشدد کے استعمال سے گریز کریں۔ ادارے نے زور سے کر کہا ہے کہ ''اس کا خاتمہ ہونا چاہیے، تشدد کبھی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا اور بچوں کے خلاف ہرطرح کا تشدد ناقابل قبول ہے۔

نفسیاتی خدمات

یونیسف اجتماعی کمپیوٹر پروگرامنگ (ہیکا تھون) سے لے کر تشدد اور بے گھری سے جنم لینے والے صدمات پر قابو پانے تک بہت سے اقدامات کے ذریعے نوجوانوں کی مدد کا عزم رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں غزہ بھر مں 12 خاندانی مراکز میں 15,000 سے زیادہ بچوں کو نفسیاتی سماجی خدمات کی فراہمی بھی شامل ہے۔