انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل فلسطین بحران: یو این عملے کے ارکان سمیت مزید ہلاکتیں

غزہ میں لوگ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے سکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNRWA/Mohammed Hinnawi
غزہ میں لوگ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے سکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیل فلسطین بحران: یو این عملے کے ارکان سمیت مزید ہلاکتیں

امن اور سلامتی

اسرائیل میں فلسطینی مسلح گروہوں کے حملوں اور غزہ میں اسرائیلی بمباری سے جانی نقصان میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے غزہ میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی بڑی تعداد کو بنیادی انسانی امداد پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ اسرائیل۔فلسطین تنازعے کے فریقین اور خطے میں اہم ممالک کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے تنازعے کی شدت میں کمی لانے کے لیے مصر کے وزیر خارجہ سمیع شکری سے ملاقات کی ہے۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر 'او سی ایچ اے' نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سوموار کی شام تک اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد 1,000 سے تجاوز کر چکی تھی جن میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کی وزارت صحت کے مطابق فلسطینی حملہ آوروں کی کارروائی میں کم از کم 2,806 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں وزارت صحت نے 830 فلسطینیوں کی ہلاکتوں اور 4,250 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے جبکہ علاقے میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ 

7 اکتوبر کو شروع ہونے والی حالیہ جنگ میں اب تک غزہ کی آبادی کا دسواں حصہ یا 260,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ 175,000 سے زیادہ لوگوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو مدد دینے والے ادارے 'انرا' کے سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ علاقے میں ادارے کے عملے کے 13,000 ارکان بھی موجود ہیں۔ 

'انرا' کے 9 اہلکاروں کی ہلاکت 

'انرا' کے مطابق غزہ میں ہلاک ہونے والے اس کے عملے کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 9 ہو گئی ہے۔ ادارے نے خاص طور پر دوران جنگ شہریوں کو تحفظ دینے کی اہمیت پر تواتر سے زور دیا ہے۔ ادارے کی ڈائریکٹر اطلاعات نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ مشکل حالات کے باوجود ادارے کے عملے کی بڑی تعداد تاحال کام کر رہی ہے۔

غزہ میں تقریباً دو لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی کا انحصار 'انرا' کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد پر ہے جو علاقے میں تعلیم اور صحت جیسی بنیادی خدمات مہیا کرتا ہے۔ جنگ کے نتیجے میں ادارے کے خوراک کی تقسیم کے 14 مراکز بند ہو گئے ہیں اور اس کی کارروائیاں بھی محدود ہو چکی ہیں۔ 

ادارے کا عملہ پناہ گاہوں میں لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان لوگوں کو گدے، سونے کی جگہ اور صاف پانی کے علاوہ اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک کے تعاون سے کچھ غذا بھی مہیا کی جا رہی ہے۔

تباہ کن صورت حال 

'ڈبلیو ایف پی' اور اقوام متحدہ کے دیگر ادارے علاقے میں امدادی راہداری قائم کرنے اور اپنے عملے کو ضرورت مند لوگوں تک محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی فراہم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ 

فلسطین کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر سامیر عبدالجبار نے کہا ہے کہ صورتحال تباہ کن ہے۔ ضرورت مند لوگوں کو خوراک اور انہیں اپنی بقا کے لیے درکار مدد مہیا کرنے کی غرض سے ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ ادارہ الیکٹرانک واؤچرز کے ذریعے لوگوں کو امداد مہیا کرے گا تاکہ وہ ان دکانوں سے خوراک خرید سکیں جو تاحال کھلی ہیں۔

مسلح تنازع شروع ہونے سے فوری بعد 'ڈبلیو ایف پی' نے 'انرا' کی پناہ گاہوں میں آنے والے تقریباً ایک لاکھ لوگوں میں روٹی، ڈبہ بند خوراک اور تیار کھانا تقسیم کرنا شروع کر دیا تھا۔ ادارے کا ہدف 800,000 لوگوں کو مدد مہیا کرنا ہے جس کے لیے فوری طور پر 17.3 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی اور آئندہ چھ مہینوں کے لیے تقریباً 45 ملین ڈالر درکار ہوں گے۔

سامیر کا کہنا ہے کہ بہت جلد غزہ کے لیے خوراک ختم ہو جائے گی اور متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے انسانی راہداری کی ضرورت ہے جن ان کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

سیاسی رابطے جاری 

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ کا کہنا ہے کہ شہریوں کی زندگیوں کے مزید نقصان کو روکنا اور غزہ میں انسانی امداد کے لیے متاثرہ علاقوں رسائی کا حصول ترجیح ہے۔ 

ٹور وینزلینڈ تنازعے کے فریقین اور خطے میں اہم ممالک کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔ 

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ان کے اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ کے مطابق ان کی مصر کے وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ سطحی حکام کے ساتھ مفید ملاقاتیں ہوئی ہیں۔