انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں منفی رحجانات اور المناک انسانی نقصان: وینزلینڈ

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تعیمر کی گئی دیوار۔
UN News/Shirin Yaseen
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تعیمر کی گئی دیوار۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں منفی رحجانات اور المناک انسانی نقصان: وینزلینڈ

امن اور سلامتی

مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اس منفی رخ کو پلٹنا مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے دنیا کی اجتماعی ترجیح ہونا چاہیے جس نے 2022 کو اس خطے کے لیے حالیہ تاریخ کا مہلک ترین سال بنا دیا ہے۔

مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ کا کہنا ہے کہ ''2022 کے گزشتہ مہینوں میں چھائے متشدد رحجانات کے باعث تباہ کن انسانی نقصان جاری ہے۔''

Tweet URL

بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ اور طویل عرصہ سے معطل امن عمل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زندگی کا مزید نقصان روکنے کے لیے عالمی برادری کے حتمی مقصد کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا جو یہ ہے کہ اسرائیل قبضے کا خاتمہ ہو، تنازعے کا حل نکالا جائے اور اس مسئلے کے پائیدار دو ریاستی حل کو عملی صورت دی جائے۔

مہلک جھڑپیں

وینزلینڈ نے کونسل کو اس تنازعے کی تاریخ کے اس ایک مہلک ترین سال کے بارے میں آگاہ کیا۔

19 دسمبر 2022 کو انہوں نے بتایا تھا کہ اس وقت تک مغربی کنارے اور اسرائیل میں 150 سے زیادہ فلسطینی اور 20 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اِس ہفتے اپنی بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ 8 دسمبر سے 13 جنوری تک تازہ ترین اطلاعاتی عرصہ میں مزید 14 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں 16 سالہ لڑکا بھی شامل ہے جسے نابلوس کے بالاطہ مہاجر کیمپ میں گرفتاری کی ایک کارروائی کے دوران گولی ماری گئی۔

اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید 117 فلسطینی زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی ذرائع کے مطابق فلسطینیوں کے حملے، جھڑپوں، پتھراؤ، پٹرول بم پھینکنے اور دیگر واقعات میں اسرائیل کے پانچ شہری اور سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار زخمی ہوئے۔

'تصادم کی راہ'

خصوصی رابطہ کار نے خبردار کیا کہ ''بڑھتے ہوئے سیاسی اور اشتعال انگیز بیانات اور مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر تشدد کے باعث اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے خلاف تصادم کی راہ پر ہیں اور ان دونوں عوامل کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔''

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی جانب سے جاری آباد کاری کی سرگرمیوں سے بھی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

2 جنوری کو اسرائیلی حکومت نے ہائی کورٹ آف جسٹس کو بتایا کہ وہ ہومیش کی بیرونی چوکی کو اسرائیلی قانون کے تحت قانونی حیثیت دینا چاہتی ہے جو فلسطین میں نجی زمین پر تعمیر کی گئی ہے۔

خصوصی رابطہ کار نے ایسی تمام تعمیرات کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی اور امن کی راہ میں نمایاں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کونسل کو بتایا کہ اطلاعاتی عرصہ کے دوران اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی ملکیتی املاک کو منہدم کرنے اور اسے قبضے میں لینے کی کارروائیاں بھی جاری رہیں۔

وینزلینڈ ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
وینزلینڈ ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

اشتعال انگیز دورہ

حالیہ دنوں متعدد دیگر پیش ہائے رفت نے بھی فریقین کے مابین تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔

3 جنوری کو اسرائیل کے قومی سلامتی کے نئے وزیر اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے رہنما اتامر بین گویر نے یروشلم کے قدیم شہر میں پہاڑی پر واقع احاطے کا دورہ کیا جو یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے یکساں طور سے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار بھی ان کے ساتھ تھے۔

یہ 2017 کے بعد پہلا موقع ہے جب کسی اسرائیلی وزیر نے اس جگہ کا دورہ کیا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر ایک اشتعال انگیز اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی اور خطے بھر میں بہت سے مالک نے اس کی مذمت کی ہے اور اس واقعے کے نتیجے میں سلامتی کونسل کو 2023 کا اپنا پہلا ہنگامی اجلاس بھی منعقد کرنا پڑا۔

علاوہ ازیں، 30 دسمبر 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف سے درخواست کی گئی کہ وہ فلسطینی علاقے پر اسرائیلی قبضے کے حوالے سے ایک مشاورتی رائے جاری کرے۔

بہت سے ممالک اور اقوام متحدہ نے اس قرارداد کو سراہا جس کے متن میں اسرائیلی حکام کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایسے متعدد واقعات کے تناظر میں وینزلینڈ نے مسئلے کے حل کے لیے دلیرانہ قیادت اور کونسل میں مضبوط اتحاد نیز حالات کو بگاڑنے والوں اور انتہاپسندوں کو تشدد کی آگ مزید بھڑکانے سے روکنے کی فوری کوششوں کے لیے کہا ہے۔