انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طالبان سے قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک بند کرنے کا مطالبہ

دو خواتین صوبہ ہرات کی ایک قدیم مسجد کے پاس سے گزر رہی ہیں۔
UNAMA
دو خواتین صوبہ ہرات کی ایک قدیم مسجد کے پاس سے گزر رہی ہیں۔

طالبان سے قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک بند کرنے کا مطالبہ

انسانی حقوق

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یوناما) نے کہا ہے کہ ملک کے حکمران انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں سے اعتراف جرم کرانے کے لیے تشدد سے کام لے رہے ہیں۔

یوناما میں انسانی حقوق سے متعلق خدمات کے شعبے کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے 1,600 سے زیادہ واقعات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

Tweet URL

ان میں یکم جنوری 2022 سے رواں سال 31 جولائی تک طالبان حکمرانوں کی جانب سے ملک بھر میں لوگوں کو گرفتار کرنے اور قید میں رکھے جانے کے دوران ان کے خلاف تشدد کا ارتکاب بھی شامل ہے۔

’ہولناک تشدد‘

رپورٹ کے مندرجات پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے مار پیٹ، بجلی کے جھٹکوں، پانی کے ذریعے تشدد (واٹر بورڈنگ) اور دیگر ظالمانہ و توہین آمیز سلوک سے متعلق قیدیوں بیانات اور انہیں اور ان کے خاندانوں کو دی جانے والی دھمکیوں کو "ہولناک" قرار دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ تشدد ہر طرح کے حالات میں ممنوع ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق جائز قانونی کارروائی کی ضمانتوں کی خلاف ورزیاں بشمول ملزموں کو وکلا تک رسائی دینے سے انکار ملک میں معمول بن چکا ہے۔

بین الاقوامی ذمہ داری

وولکر تُرک نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ قیدیوں کے حقوق کی پامالی کو روکیں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں سے جواب طلبی کریں۔ 

افغانستان انسانی حقوق کے متعدد بین الاقوامی معاہدوں پر ان کے رکن ملک کی حیثیت سے عملدرآمد کا پابند ہے۔ 'یوناما' کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان معاہدوں پر عملدرآمد میں معاونت کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔