یکطرفہ پابندیوں کی سخت گیر تعمیل سے انسانی حقوق متاثر

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی غیرجانبدار ماہر نے خبردار کیا ہے کہ یکطرفہ پابندیاں اور ان کی ضرورت سے زیادہ سختی سے تعمیل کرانے کے باعث دنیا بھر میں لوگوں کی صحت اور بہبود کو خطرہ لاحق ہے۔
یکطرفہ جابرانہ اقدامات سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی مقرر کردہ خصوصی اطلاع کار ایلینا ڈوہان نے کہا ہے کہ حکومتیں اپنی خارجہ پالیسی کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے یکطرفہ پابندیوں کے اقدامات سے بڑے پیمانے پر کام لینے لگی ہیں اور کاروباروں بشمول بینکوں اور مالیاتی اداروں سے ان پر سختی سے عملدرآمد کرانا عام ہو گیا ہے۔
انفرادی طور پر عائد کردہ بعض پابندیوں کے نتیجے میں صحت سے متعلق لوگوں کے حقوق کو وسیع تر نقصان پہنچتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں طبی نظام یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ، ان پر سختی سے عملدرآمد کرانے کے بڑھتے ہوئے رحجان اور خدشات میں کمی لانے کی متجاوز پالیسیوں کے مقابل بڑی حد تک غیرمحفوظ ہیں۔
انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ایلینا ڈوہان نے دنیا بھر میں کاروباری اداروں کی جانب سے یکطرفہ پابندیوں پر سختی سے عملدرآمد کے منفی اثرات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پابندیوں سے ادویات، طبی سازوسامان اور انسانی ضرورت کی ایسی دیگر اشیا کے حصول اور ان کی فراہمی، کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جو ہر طرح کی پابندیوں سے مستثنیٰ ہوتی ہیں۔
ثانوی پابندیوں کے بڑھتے ہوئے استعمال سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے ممالک میں شہریوں کے انسانی حقوق پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں جن میں خاطرخواہ، موزوں اور بروقت طبی خدمات کے حصول کا حق بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کے اثرات صحت سے متعلق وسیع تر امور کا احاطہ کرتے ہیں جن میں پابندیوں کا سامنا کرنے والے ممالک میں طبی کارکنوں کی کمی، تربیت کے مواقع محدود ہو جانا اور سائنسی علم و تحقیق تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں بھی شامل ہیں۔
ایلینا ڈوہان نے کہا کہ اس صورتحال میں وہ تمام معاملات بھی متاثر ہوتے ہیں جن سے صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ ان میں صاف پانی اور نکاسیء آب تک رسائی، غذائی تحفظ اور صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ اور خدشات کو پوری طرح دور رکھنے کی پالیسیوں نے ممالک کے بہت سے بین الاقوامی معاہدوں اور رسمی ذمہ داریوں کو پامال کیا ہے۔
ان میں اقوام متحدہ کا چارٹر اور انسانی حقوق کے متعلقہ معاہدے بھی شامل ہیں۔
خصوصی اطلاع کار نے خبردار کیا کہ انسانی حقوق اور خاص طور پر صحت کے حق پر یکطرفہ پابندیوں سے ہونے والے نقصان دہ انسانی اثرات کے غیرارادی ہونے کے بارے میں دعوے اور پابندیوں کے نیک ارادے سے نفاذ کے بارے میں حوالوں کو ایسے یکطرفہ اقدامات وضع کرنے اور ان پر عملدرآمد کا جواز نہیں ہونا چاہیے۔
خصوصی اطلاع کار اور اقوام متحدہ کے دیگر ماہرین ادارے کے عملے کا حصہ نہیں ہیں اور یہ کسی حکومت یا ادارے کے ماتحت کام نہیں کرتے۔ یہ اپنی انفرادی حیثیت میں خدمات انجام دیتے ہیں اور اس کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔