انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افراد پر ملکی حدود سے باہر امریکی پابندیاں قواعد کی خلاف ورزی ہے

کیپیٹل ہل واشنگٹن
© Sarah Scaffidi
کیپیٹل ہل واشنگٹن

افراد پر ملکی حدود سے باہر امریکی پابندیاں قواعد کی خلاف ورزی ہے

انسانی حقوق

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی غیرجانبدار ماہر نے غیرملکی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے بیرون ملک اختیار استعمال کرنے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار الینا ڈوہان نے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے کئی دہائیاں پہلے طے پانے والے بین الاقوامی معاہدے کے تحت جائز قانونی کارروائی کے حق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات ابھرتے ہیں۔

Tweet URL

دیرینہ روش

انہوں نے کہا کہ ''امریکہ جرائم سے متعلق قومی دائرہ اختیار کے بغیر اور بین الاقوامی اختیار کی عدم موجودگی میں افراد اور اداروں پر سالہا سال سے پابندیاں نافذ کرتا آیا ہے۔

یہ جائز قانونی کارروائی بشمول جرم ثابت ہونے سے پہلے معصومیت اور شفاف مقدمے کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ شہری و سیاسی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی کنونشن میں ان حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ امریکہ نے اس معاہدے کی توثیق کی تھی اور اسے چاہیے کہ وہ اس پر مکمل عملدرآمد کرے۔''

یہ کنونشن بین الاقوامی انسانی حقوق سے متعلق ایک بنیادی معاہدہ ہے جس کی مںظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1966 میں دی تھی اور یہ ایک دہائی کے بعد نافذ العمل ہوا تھا۔

قانونی سرگرمیوں پر اثرات

الینا ڈوہان کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے انسانی حقوق کے خلاف یکطرفہ جابرانہ اقدامات کے منفی اثرات کی نگرانی کے لیے مقرر کیا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ یکطرفہ پابندیوں کے ذریعے امریکہ سے باہر مبینہ سرگرمیوں پر غیرملکی افراد کو ہدف بنایا جاتا ہے اور ''ان میں ایسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں جو ان جگہوں پر قانونی ہوتی ہیں جہاں انہیں انجام دیا جاتا ہے۔''

ثانوی پابندیوں کے ذریعے غیرملکی افراد اور کمپنیوں کو پابندیوں کا سامنا کرنے والے فریقین کے ساتھ تعامل یا پابندیوں سے بچنے کی کوشش کرنے پر ہدف بنایا جاتا ہے۔

خوف اور زائد از ضرورت تعمیل

پابندیوں کے ذریعے عموماً متاثرہ افراد کو امریکہ میں داخلے سے روکا جاتا ہے اور ملک میں ان کے کسی بھی طرح کے اثاثوں کو منجمد کر دیا جاتا ہے۔ یہ اقدام نقل و حرکت کی آزادی اور املاک سے ناجائز طور پر محروم نہ کیے جانے کے حق کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''پابندیوں کے خوف سے بہت سی غیرملکی کمپنیاں اور مالیاتی ادارے ایسے اقدامات کی ضرورت سے زیادہ تعمیل کرتے ہیں تاکہ اپنے لیے خدشات کو کم کر سکیں۔ اس سے انسانی حقوق پر پابندیوں کے اثرات مزید شدت اختیار کر جاتے ہیں۔''

مزید برآں، مخصوص ممالک کے خلاف امریکہ کی تجارتی پابندیوں کے باعث غیرملکی کمپنیوں کو وہاں کاروبار کرنے پر کیا جانے والا جرمانہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''یہ پالیسیاں محنت کے حقوق، نقل و حرکت کی آزادی اور ان کمپنیوں کے ساتھ ممکنہ طور پر وابستہ غیرملکی افراد کے حقوق کو متاثر کرتی ہیں۔ انہوں ںے عام شہریوں کے انسانی حقوق کو ہونے والے نقصان کے بارے میں بتایا جن کا انحصار ان کمپنیوں کی مہیا کردہ اشیا یا خدمات پر ہوتا ہے۔ ادویات اور طبی سازوسامان اس کی نمایاں مثال ہیں۔

"بیرون ملک اس طرح کے اختیار کے اطلاق کی انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے ساتھ مطابقت' کے معاملے پر انہوں نے اس بات پر غور کرنے کے لیے زور دیا کہ اس سے ملکی معاملات میں عدم مداخلت کا بین الاقوامی اصول کیسے متاثر ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے اطلاع کار

الینا ڈوہان اور اقوام متحدہ کے دیگر خصوصی اطلاع کار جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کیے جاتے ہیں۔

یہ غیرجانبدار ماہرین کسی ملک میں انسانی حقوق کے مخصوص حالات یا موضوعی مسائل کی نگرانی کرتے اور اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔

یہ ماہرین انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں اور نہ تو یہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ ہیں اور نہ ہی اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول کرتے ہیں۔