انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بڑھتی تپش میں موسمی انحطاط اور فضائی آلودگی کا خطرہ: یو این چیف

اس سال جون میں کینیڈا کے جنگلوں میں لگی آگ کے دھوئیں نے نیو یارک شہر کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔
UN News
اس سال جون میں کینیڈا کے جنگلوں میں لگی آگ کے دھوئیں نے نیو یارک شہر کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔

بڑھتی تپش میں موسمی انحطاط اور فضائی آلودگی کا خطرہ: یو این چیف

موسم اور ماحول

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جنگلوں کی بھڑکتی آگ اور ریگستانی دھول کے نتیجے میں تواتر سے آنے والی گرمی کی لہریں فضائی معیار اور انسانی صحت میں تیزی سے گراوٹ کا سبب بن رہی ہیں۔

یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے کوپرنیکس اور ڈبلیو ایم او کے مطابق یہ اطلاع ایسے وقت آئی ہے جب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے شمالی کرے میں عالمی حدت کے نتیجے میں موسم گرما کی شدت میں اضافے کے بارے میں کڑا بیان جاری کیا ہے۔

Tweet URL

کرہ ارض پر گزشتہ دنوں اب تک کے گرم ترین اگست کا تجربہ ہوا اور یہ رواں سال جولائی کے بعد اب تک کا دوسرا گرم ترین مہینہ بھی تھا۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون کو شامل کر کے یہ تین مہینے زمین پر اب تک کا گرم ترین عرصہ تھے۔ 

2016 کے بعد 2023 اب تک کا گرم ترین سال بھی رہا ہے۔ 

گرم ترین ایام میں شدت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے موسمیاتی بگاڑ کے آغاز کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری زمین نے حال ہی میں ابلتا ہوا موسم جھیلا ہے اور یہ اب تک کا گرم ترین موسم گرما تھا۔ 

گرما کے گرم ترین ایام (3 جولائی تا 11 اگست کا عرصہ) کی حدت انتہائی شدت اختیار کر گئی ہے اور یہ انسانوں کی معدنی ایندھن استعمال کرنے کی بے لگام عادت کا نتیجہ ہے۔

سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں سے موسمیاتی بحران کا حل نکالنے کی کوششوں میں اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بحران کے نتیجے میں دنیا بھر میں موسم انتہائی شدت اختیار کر رہے ہیں۔ 

گرمی کی لہریں 

سیکرٹری جنرل کے بیان سے فوری بعد ڈبلیو ایم او کے فضائی معیار اور موسم کے حوالے سے جاری کردہ 2023 کے بلیٹن میں گرمی کی لہروں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو واضح کیا گیا ہے۔ 

بلیٹن کے مطابق بلند درجہ ہائے حرارت بذات خود ہی نقصان دہ نہیں بلکہ ان سے تباہ کن آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے۔ 

رپورٹ میں 2022 کے اعدادوشمار کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ کیسے گزشتہ برس گرمی کی لہریں فضائی معیار میں خطرناک کمی کا باعث بنیں۔ 

ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پروفیسر پیٹری ٹالاس کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہریں فضائی معیار کو بدترین بنا دیتی ہیں جس کے ثانوی اثرات انسانی صحت، ماحولی نظام، زراعت اور ہماری روزمرہ زندگیوں پر مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے رپورٹ کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس نقصان دہ سلسلے کا خاتمہ کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور فضائی معیار کے مسئلے سے بیک وقت نمٹنا ہو گا۔ 

گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ 

موسمیاتی تبدیلی گرمی کی لہروں کی رفتار اور شدت کو بڑھا رہی ہے۔ 

اس بلیٹن کو ترتیب دینے والے ماحولی نگرانی کے عالمگیر نیٹ ورک میں ڈبلیو ایم او کے سائنسی افسر لورینزو لیبراڈور نے واضح کیا ہے کہ جنگلوں میں لگنے والے آگ سے نکلنے والے دھوئیں میں ایسے کیمیائی مادے پائے جاتے ہیں جو ناصرف فضائی معیار اور انسانی صحت پر منفی اثر مرتب کرتے ہیں بلکہ پودوں، ماحولی نظام اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچاتے اور کاربن کے مزید اخراج کا باعث بنتے ہیں۔ اس طرح فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کی موجودگی بڑھ جاتی ہے۔ 

گزشتہ موسم گرما میں گرمی کی شمالی لہر نقصان دہ فضائی مادوں اور نائٹروجن آکسائیڈ جیسی متعامل گیسوں کے بڑھتے ہوئے ارتکاز کا باعث بنی۔

یورپ میں فضائی معیار کی نگرانی کرنے والے سیکڑوں مقامات پر ہوا کا معیار عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مقرر کردہ حدود سے کہیں زیادہ خراب پایا گیا جو کسی آٹھ گھنٹوں میں 100 مائیکرو گرام m-3 ہونی چاہیے۔ 

گرمی کے شہری جزیرے 

جب گرمی کی بات ہو تو شہروں میں رہنے والے لوگوں کو عموماً انتہائی شدید حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

گنجان تعمیرات اور بلند عمارتوں کی موجودگی میں شہری علاقوں میں دیہات کے مقابلے میں کہیں زیادہ گرمی پڑتی ہے۔ 

اس طرح پیدا ہونے والی ماحولی صورت حال کو 'گرمی کے شہری جزیرے' کہا جاتا ہے۔ درجہ حرارت مختلف جگہوں پر ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتا ہے تاہم یہ رات کے وقت 9 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ سکتا ہے۔ 

نتیجتاً شہروں میں رہنے اور کام کرنے والے لوگوں کو رات کے وقت بھی گرمی کے خطرناک دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

تاہم اس مسئلے کا ایک حل بھی ہے۔ برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق شہروں میں سرسبز مقامات میں اضافہ کر کے درجہ حرارت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس سے موسمیاتی تبدیلی کے قدرتی حل کے فوائد کا اندازہ ہوتا ہے۔ 

ڈبلیو ایم او نے اپنی رپورٹ صاف فضا کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی ہے جو 7 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ 'صاف فضا کے لیے اکٹھے ہوں' اس دن کا بنیادی موضوع ہے جس میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مضبوط شراکتوں، سرمایہ کاری میں اضافے اور مشترکہ ذمہ داری لینے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔